سٹی42: بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی کے فلور پر  جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کے سانحہ پر خطاب کرتے ہوئے کہا،   بشیر زیب، میر حیربیار مری دہشتگردی کررہے ہیں۔  کیا ہم انہیں اجازت دے دیں کہ لوگوں کو بسوں سے اتار کر ماریں۔ جو خواتین اور بچوں کو یرغمال بناتے ہیں انہیں کیسے چھوڑ دیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا،   جو ریاست پاکستان کو توڑنے کی بات کرے گا ریاست کیخلاف بندوق اٹھائے گی،  ریاست ان کا قعل قمع کرے گی۔جوانوں نے 50 کے قریب دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا ‘ تمام جہنم واصل ہوگئے ہیں ۔ جو خواتین اور بچوں کو یرغمال بناتے ہیں انہیں کیسے چھوڑ دیں، 

جعفر ایکسپریس حملہ ؛ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے؛ صدر مملکت 

 میر سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے جس دہشتگردوں کے سرغنہ کا نام لے کر اسے بدترین دہشتگردی کا مجرم ٹھہرایا،  سٹی42 نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کے بعد کل ہی اس کے نام اور تصویر کے ساتھ اسے دہشتگردی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ 

   بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے  بلوچستان اسمبلی میں جعفر ایکسپریس سانحہ پر خطاب کرتے ہوئے اسمبلی مین موجود بعض ارکان سے سوال کیا، بلوچستان میں کون قتل وغارت کروا رہا ہے ہم ان کا نام لینے سے کیوں گھبراتے ہیں ،کیا ہم 500 لوگوں کے قتل پر ان سے معافی مانگیں ۔

جعفر ایکسپریس پر حملہ: ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹے پروپیگنڈے میں مصروف

میر سرفراز بگٹی نے کہا، دہشتگرد ہمشیہ چھٹی پر جانیوالے فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔  چھٹی پر جانیوالے فوجی تصور نہیں ہوتے۔ سرفراز بگٹی نے بی ایل اے کے سرغنہ کو نام لئے بغیر مخاطب کرتے ہوئے کہا، "ہمت ہے تو چھائونیاں ہیں، یہاں آؤ نہ!

وزیر اعلٰی میر سرفراز بگٹی  نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے دکھے ہوئے دل کے ساتھ کہا،  ٹرین پر حملہ کرتے ہیں یرغمال بناتے ہیں ،تشدد بندوق کے زور پر وہ اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں ،کیا ہم 500 لوگوں کے قتل پر ان سے معافی مانگیں ۔

ونی، خودکشی کیس؛ دو ملزموں کا ریمانڈ، چار ملزم محفوظ

 سرفرازبگٹی نے کہا، معصوم نہتےمسافروں کومارناکون سی جنگ ہے۔میرے 380لوگ اس جنگ میں مارے گئے،ان کا خون معاف کرنے کو تیار ہوں،ریاست ڈائیلاگ کیلئےتیارہے لیکن دہشتگرد تیارنہیں ہیں، دہشتگردبندوقیں اٹھا کرہمیں ماررہے ہیں اورکہاجارہاہے مذاکرات کریں۔

سرفراز بگٹی نے کہا، ہم کب تک ان دہشتگردوں کےساتھ نرمی سے پیش آئیں گے۔ دہشتگرد پاکستان کوتوڑناچاہتےہیں میں اپنی ر یاست کیساتھ کھڑاہوں۔ 
وزیراعلی سرفراز بگٹی نے  مستحکم لہجہ میں کہا، "جو ریاست کو تورنے کی بات کرے گا ، بندوق اٹھائے گا ریاست اس کا قلع قمع کرے گی .

"   عام بلوچ کوباربارگلے لگانےکیلئےریاست تیارہے. 

 بزدلانہ حملہ کرنے والے حیوان صفت دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں؛ وزیرِاعظم

وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی نے کہا,  دہشتگرد تنظیمیں بلوچستان کےایک انچ حصےپرقبضہ نہیں کرسکتیں۔
وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی نے بلوچستان اسمبلی مین بتایا کہ ان کیمرہ بریفنگ دی گئی کہ دہشتگردمذاکرات نہیں کرناچاہتے۔ تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہے لیکن دہشتگرد مذاکرات چاہتے ہی نہیں۔

،سرفرازبگٹی  نے اس کے ساتھ ہی کہا، بلوچستان کے امن  کیلئے حکومت تمام اقدامات کیلئے تیار ہے۔ وہ کون سےحقوق ہیں جوبلوچستان کونہیں دیےگئے۔بلوچستان کی ترقی کیلئے تمام اقدامات اٹھائیں جائیں گے، لیکن ریاست مکمل طورپردہشتگردوں کاقلع قمع کرےگی۔

جعفر ٹرین حملہ ؛ نہتے  مسافروں پر حملہ کرنے والے انسانیت سے عاری ہیں؛ مریم نواز


وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی  نے بلوچستان اسمبلی میں موجود دوسرے ارکان سے مخاطب ہو کر کہا، کیوں ہم دہشتگردوں کانام لیتےہوئےگھبراتےہیں۔ 
سرفراز بگٹی  نے کہا۔   "افسوس کہ دودا خان کا بیٹا (بی ایل اے کے دہشتگرد) بشیر زیب کو صاحب کہہ رہا ہے ۔"

سرفراز بگٹی  نے کہا۔ بندوق اٹھانے والے کا ریاست ہر صورت میں قلع قمع کرے گی۔ عام بلوچ کو ریاست گلے لگائے گی لیکن دہشتگردوں کو نہیں چھوڑے گی۔وہ 5 سو لوگ ہمارے قتل کرے اور معاف بھی ہم کریں۔

سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی مین موجود بعض ارکان کو نام لئے بغیر مخاطب کرتے ہوئے کہا،  ہم نے کب کہا ہے کہ ہم مذاکرات نہیں کرے گے۔ ریاست نے بار بار ان سے بات کی۔ لیکن  معصوم مسافروں کو یرغمال بنایا گیا۔

وزیراعلیٰ بگٹی نے کہا، " ایک سردار یہ لکھتا ہے کہ یہ جنگ ہار گئے ہیں ابھی تو ریاست نے جنگ کی ہی نہیں!"

میر سرفراز بگٹی نے کہا،  اگر مسائل کسی بھی طرح سے حل ہورہے ہیں تو حکومت اس کےلیے تیار ہے۔ لیکن  صرف ریاست کو کنفیوز کرنے کے لیے بیانیہ بنا رہے ہیں جوکہ بہت خطرناک ہے۔ 

Caption  بلوچستان لبریشن آرمی کے  پاکستان سے بھاگ کر انگلینڈ میں پناہ گزین سرغنہ حیریبیار مری اور بشیر زیب کا بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے نام لے کر کہا کہ یہ دہشتگردی کر رہے ہیں۔ سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی میں موجود بعض ارکان سے بار بار سوال کیا کہ آخر دہشتگردوں کا نام کیوں نہیں لیتے۔ 

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا،   درست بات ہے کہ ہمیں اپنی گورننس ٹھیک کرنی چاہئے۔  میں ریاست کے ساتھ کھڑا تھا اور کھڑا رہوں گا۔ 
فورسز کے جوانوں  نے گولیاں کھاکر ابھی یرغمالیوں کو بازیاب کرالیا ہے۔خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائیگا

‘ سرفراز بگٹی نے کہا، عوام اور فورسز کی شہادتوں کی تفصیلات ابھی آرہی ہیں۔

Waseem Azmet

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی نے بلوچستان اسمبلی بلوچستان اسمبلی میں میر سرفراز بگٹی نے سرفراز بگٹی نے کہا خطاب کرتے ہوئے جعفر ایکسپریس بلوچستان کے وزیر اعلی بناتے ہیں پر حملہ کے ساتھ کیا ہم

پڑھیں:

چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور

10 دن سے دہشتگردی کی کارروائیوں اور اس کے خلاف آپریشن میں تیزی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے بڑھ چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہورہے ہیں۔ 3 دہشتگردوں کو مارتے ہوئے ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ اس سے آپ کارروائیوں کی نوعیت اور شدت کا اندازہ لگا لیں۔

پاکستان دنیا کی 5ویں بڑی آبادی ہے۔ گلوبل فائر پاور نامی ویب سائٹ کے مطابق فوجی طاقت کے حساب سے ہمارا رینک 12واں بنتا ہے۔ فوجیوں کی تعداد کے حساب سے ہمارا 7واں نمبر ہے۔ ایئر فورس چھٹے نمبر پر آتی ہے۔ ٹینکوں کے حساب سے 7ویں، ہیلی کاپٹر اور آرٹلری کے حساب سے ہم 10ویں نمبر پر ہیں۔

ہماری معیشت کا سائز 2.08 کھرب ہے اور ہم 40ویں بڑی معیشت ہیں۔ قوت خرید کے حساب سے ہم 26ویں نمبر پر آتے ہیں۔ قوت خرید میں سنگاپور، سویٹزرلینڈ ، اسرائیل اور ڈنمارک جیسے ملک پاکستان سے پیچھے ہیں۔ کریٹکل منرل کے ذخائر میں پاکستان کی رینکنگ ابھی طے نہیں کی جاسکی ہے۔ کریٹکل منرل کی مارکیٹ اور سپلائی پر چین کی اجارہ داری ہے۔

امریکا کریٹکل منرل انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اے آئی کو اپنے سیکیورٹی ڈومین میں لاتا جارہا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے پاکستان کا پوٹینشل اسے امریکا کا قریبی اتحادی بنا رہا ہے۔ حالیہ پاک بھارت 4 روزہ جنگ میں پاکستان نے دنیا کا وہم دور کردیا ہے کہ یہ کوئی فیل ہوتی ریاست ہے۔ یہ اب ثابت ہوچکا کہ پاکستان کو فوجی حساب سے کوئی شکست دینا ممکن نہیں۔

اس نو دریافت اعتماد نے پاکستان کی عالمی لینڈ اسکیپ پر سفارتی، سیاسی اور علاقائی پوزیشن بالکل تبدیل کردی ہے۔ اب معیشت بہتر کرنا واحد فوکس رہ جاتا ہے۔ معاشی بہتری کے لیے امن و امان کی صورتحال، سیاسی عدم استحکام، دہشتگردی اور افغانستان کے ساتھ مسائل بڑی رکاوٹ ہیں۔ اب دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس تناسب پر غور کریں جس کے مطابق ہر 3 دہشتگردوں کے مقابل ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ پھر یہ دھیان میں لائیں کہ یہ نقصان جس فوج کو اٹھانا پڑ رہا اس کی طاقت اور رینکنگ کیا ہے۔

یہیں رک کر کپتان کے جیل سے دیے گئے حالیہ بیان پر غور کریں، جس میں اس نے اپنی پارٹی سے کہا ہے کہ ملک میں 71 جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔ پارٹی کے منتخب ممبران دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی مخالفت کریں۔ پاکستان اور افغانستان کے اندر ڈرون حملوں کی مخالفت کریں اور اس آپریشن کو رکوائیں۔ پھر ان معززین کی بات پر ایمان لے آئیں جو بتاتے رہتے ہیں کہ کپتان جیل میں بیٹھا بڑی گیم لگا رہا ہے۔ یہ بڑی گیم بھائی اپنے ہی خلاف لگا کر بیٹھا ہے۔

آپ دہشتگردی کو مانیٹر کرنے والی کسی بھی سائٹ کو کھولیں۔ اس پر صرف یہ سرچ کریں کہ پاک بھارت جنگ بندی سے پہلے اور بعد میں دہشتگردی کی کارروائیوں اور نوعیت میں کیا فرق آیا ہے؟ دہشتگردی کی کارروائیوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دہشتگردوں نے ٹیکنالوجی کا استعمال 10 گنا بڑھا دیا ہے۔ مثال کے طور پر چھوٹے ڈرون اور کواڈ کاپٹر کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال کو اب حوالدار بشیر کی آنکھ سے دیکھیں، دوسری آنکھ سے کپتان کا بیان پڑھیں اور توبہ استغفار کرتے ہوئے اس پارٹی کی خیر مانگیں۔

بیجنگ میں 17 سے 19 جنوری تک شیانگ شانگ سیکیورٹی فورم کا اجلاس ہورہا ہے۔ اس میں روس، امریکا اور ایران سمیت 10 ملکوں کے وفود شریک ہورہے ہیں۔ اس بار اجلاس کی تھیم ہے کہ عالمی آرڈر برقرار رکھتے ہوئے ترقی کا فروغ۔ سیکیورٹی فورم کا ایجنڈا بھی امن اور ترقی ہو جس کے لیے بظاہر متحارب ملک بھی سر جوڑ کر بیٹھیں۔ تو ایسے میں دہشتگردی، عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کے مستقبل کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

افغانستان کی موجودہ حکومت کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ یو این سے لے کر ہر اہم فورم پر افغانستان میں موجود مسلح گروہوں کی بات ہوتی ہے۔ ان گروپوں سے خطے کے سارے ملک خطرہ محسوس کررہے ہیں۔ یہ خطرہ حقیقی ہے۔ اس کے خلاف مکمل اتفاق رائے بنتا جارہا ہے۔ افغان طالبان کو لگتا ہے کہ پاکستان ہر عالمی فورم پر ان کی مخالفت کررہا ہے جبکہ افغانستان میں موجود مسلح گروپوں کے خلاف اتفاق رائے پیدا ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان لاکھوں افغانوں کا دوسرا گھر بنا رہا ہے۔ پاکستان میں وہ پاکستانیوں کی طرح کاروبار، روزگار اور جائیدادیں بناتے ترقی کرگئے اور تعلیم حاصل کی۔ اب اسی افغانستان سے پاکستان کے اندر مسلسل کارروائیاں ہو رہی ہیں جن میں افغان باشندے شامل ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جو جانی نقصان ہورہا ہے وہ کم از کم ریاست پاکستان نظر انداز نہیں کرسکتی۔ اب صاف دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان مسلح تنظیموں کو ہر جگہ نشانہ بنائے گا۔

چھوٹی عینک لگا کر مقامی، سیاسی اور معاشی صورتحال دیکھیں یا بڑی عینک لگا کر خطے اور عالمی سیاست، معیشت اور سفارت کو دیکھ لیں۔ پاکستان اپنی نو دریافت طاقت کے مطابق ہی پوزیشن لیتا اور معاملات کو حل کرتا ہی دکھائی دے گا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • مریم نواز الیکٹرک بسوں کی افتتاحی تقریب کیلئے آج وزیر آباد جائیں گی 
  • وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے سرکاری دفاتر میں ای فانلنگ نظام کو افتتاح کردیا
  • چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور
  • مدد کے کلچر کا فقدان
  • مولانا ثناء اللہ جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی حاجی بشیر احمد کے بھائی ڈاکٹر عبدالرشید کے انتقال پرتعزیت کررہے ہیں
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان