جعفر ایکسپریس حملہ؛ آپریشن مکمل، 21 افراد شہید ہوئے، تمام دہشت گرد ہلاک، آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا جہاں 21 مسافر شہید ہوئے جبکہ تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں 440 افراد سوار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن میں ایس ایس جی، ایئرفورس پولیس نے حصہ لیا، پہلے مرحلے میں خود کش حملہ آور کو نشانہ بنایا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کرلیا ہے، آپریشن سے پہلے 21 افراد شہید ہوئے تھے جبکہ تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن کے دوران تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے، اس دوران کوئی نقصان نہیں پہنچا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ دہشت گردوں نے گزشتہ روز کوئٹہ سے پشاور جانے والے جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنایا تھا جس میں 500 مسافر اور عملہ سوار تھا۔
دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے میں فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں متعدد مسافر بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔
بعد ازاں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کردیا تھا اور اس دوران 190 یرغمال مسافروں کو رہا کروایا تھا، جن میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل تھے۔
دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والے 37 مسافروں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کو طبی امداد دی جا رہی ہے جبکہ 57 مسافروں کوکوئٹہ اور 23 کو مچھ اور آب گم میں رشتہ داروں کے پاس منتقل کردیا گیا۔
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر بدترین حملے پر وزیراعظم شہباز شریف، صدرمملکت آصف علی زرداری، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ سمیت اعلیٰ حکام اور سیاسی قائدین اور رہنماؤں نے مذمت کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس آئی ایس پی آر کردیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔