ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ 2024 کے مطابق گزشتہ سال میں سب سے زیادہ آلودہ ممالک کی فہرست میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے جہاں پی ایم 2.5 کی قومی اوسط مقدار 73.7 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ریکارڈ کی گئی ۔
قومی اوسط میں تبدیلی کے باوجود اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد، لاہور اور پشاور سمیت اہم شہروں میں پی ایم 2.

5 کی مقدار میں اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے 12 شہروں میں سالانہ اوسط مقدار ڈبلیو ایچ او کی ہدایات سے 10 گنا زیادہ یا 50.0 مائیکروگرام فی مکعب میٹر سے زیادہ ہے۔
سوئٹزرلینڈ کی ایئر کوالٹی ٹیکنالوجی کمپنی آئی کیو ایئر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں چاڈ کو دنیا کا آلودہ ترین ملک قرار دیا گیا جس کے بعد بنگلہ دیش، پاکستان، ڈی آر کانگو اور بھارت کا نمبر آتا ہے۔
مجموعی طور پر 138 ممالک اور خطوں میں سے 126 نے ڈبلیو ایچ او کی سالانہ پی ایم 2.5 گائیڈ لائن ویلیو 5 جی/ایم 3 سے تجاوز کیا۔
رپورٹ کے مطابق نومبر خاص طور پر آلودہ مہینہ تھا، جب پی ایم 2.5 کی اوسط 5 شہروں میں ماہانہ 200 گرام/میٹر سے زیادہ تھی۔
اس کے بعد دسمبر شدید آلودہ مہینہ رہا، جس میں 9 شہروں میں ماہانہ اوسط 120 گرام فی مربع میٹر سے زیادہ پی ایم 2.5 ریکارڈ کیا گیا، ملک کے سب سے آلودہ شہر لاہور میں 2018 کے بعد پہلی بار پی ایم 2.5 کی سالانہ اوسط مقدار 100 گرام فی میٹر سے تجاوز کر گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بہت سے شہروں کو خزاں سے موسم سرما تک آلودگی کی مسلسل بلند سطح کا سامنا کرنا پڑا، جو موسمی ہوا کے معیار کے چیلنجز کی عکاسی کرتا ہے۔
پاکستان کو مختلف ذرائع سے آلودگی کی مسلسل بلند سطح کا سامنا ہے جس میں فصلوں کی باقیات جلانا، صنعتی سرگرمیاں، گاڑیوں سے دھویں کے اخراج، اینٹوں کے بھٹے اور تعمیراتی سائٹس سے اٹھنے والی دھول سے مسائل شامل ہیں۔
موسم سرما کے دوران پی ایم 2.5 کی سطح اکثر خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ زرعی باقیات جلانے اور درجہ حرارت میں تبدیلیاں ہوتی ہیں، جو زمین کے قریب ذرات کو پھنساتی ہیں۔
موسم سرما کے مہینوں کے دوران مسلسل زیادہ آلودگی ہوتی ہے، جس میں کئی مہینوں میں پی ایم 2.5 کی اوسط مقدار 100 گرام/ایم 3 سے زیادہ ریکارڈ کی جاتی ہے، جو ڈبلیو ایچ او کی تجویز کردہ گائیڈ لائنز سے 20 گنا زیادہ ہے۔
نومبر میں تہوار کی تقریبات، اینٹوں کے بھٹے کے اخراج، اور خراب موسمی حالات کی وجہ سے ہوا کا معیار خطرناک سطح پر پہنچ گیا تھا، شدید آلودگی کی وجہ سے اسکولوں کو بند کرنا پڑا، عوامی مقامات جیسے چڑیا گھر، پارکوں اور کھیل کے میدانوں کو بند کر دیا گیا تاکہ خاص طور پر بچوں کے لیے خطرے کو کم سے کم کیا جا سکے۔
خراب ہوا کے معیار کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو سانس کی بیماری کے ساتھ ہسپتال میں داخل کروایا گیا، اگرچہ حکومت نے اینٹوں کے بھٹوں سے آلودگی کو منظم کرنے کی کوششیں کی ہیں لیکن متعدد بھٹے اب بھی مضر آلودگی کا اخراج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مزید برآں بھارت میں دیوالی کی تقریبات اور پٹاخوں کے وسیع پیمانے پر استعمال نے پورے خطے میں بین السرحدی آلودگی میں اضافہ کیا۔
2024 کی ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ میں سال 2024 کے لیے ہوا کے معیار کی عالمی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے، یہ جامع رپورٹ 138 ممالک، خطوں اور خطوں کے 8 ہزار 954 شہروں سے جمع کردہ پی ایم 2.5 ہوا کے معیار کے اعداد و شمار پیش کرتی ہے۔
صرف 12 ممالک، خطوں اور علاقوں میں پی ایم 2.5 کی مقدار ڈبلیو ایچ او کے سالانہ پی ایم 2.5 رہنما خطوط سے کم ریکارڈ کی گئی، جن میں سے زیادہ تر لاطینی امریکا اور کیریبین یا اوقیانوسی خطے میں تھے، تاہم 2024 میں رپورٹ میں شامل 17 فیصد شہروں نے ڈبلیو ایچ او کی سالانہ پی ایم 2.5 گائیڈ لائن کی سطح کو پورا کیا، جو 2023 میں 9 فیصد تھا۔
7 ممالک ڈبلیو ایچ او کی سالانہ اوسط پی ایم 2.5 گائیڈ لائنز پر پورا اترتے ہیں اور ان میں آسٹریلیا، بہاماس، بارباڈوس، ایسٹونیا، گریناڈا، آئس لینڈ اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈبلیو ایچ او کی پی ایم 2 5 کی اوسط مقدار ریکارڈ کی رپورٹ میں سے زیادہ ا لودہ

پڑھیں:

دنیا بھر میں سولر پینلز سستے، پاکستان میں کسٹمز ویلیو میں کمی

ویب ڈیسک :ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹمز ویلیوایشن کراچی نے دنیا بھر سے درآمد کیے جانے والے سولر پینلز کی نئی کسٹمز ویلیو 0.08 ڈالر فی واٹ سے 0.09 ڈالر فی واٹ مقرر کر دی ہے، یہ فیصلہ عالمی مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے بعد کیا گیا ہے۔

  ویلیوایشن رولنگ (نمبر 2012 آف 2025) کے مطابق، ڈائریکٹوریٹ کو مختلف درآمد کنندگان کی جانب سے متعدد درخواستیں موصول ہوئیں جن میں کہا گیا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہو چکی ہیں، لہٰذا ان مصنوعات کی موجودہ کسٹمز ویلیو کا ازسر نو تعین ضروری ہے۔

پنجاب یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کابطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی منسوخی کیخلاف احتجاج کا اعلان 

 بزنس ریکارڈر کے مطابق، اس ضمن میں پاکستان سولر ایسوسی ایشن (پی ایس اے) نے 21 جنوری 2025 کو باقاعدہ نمائندگی کرتے ہوئے پرانی ویلیوایشن رولنگ (نمبر 1894/2024 مؤرخہ 4 جولائی 2024) پر نظرثانی کی درخواست دی تھی، انہوں نے اس بات کی نشان دہی کی کہ مقرر کردہ کسٹمز ویلیو عالمی قیمتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، جس سے درآمد کنندگان کو بینکوں کے ساتھ لین دین میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، کئی کیسز میں کسٹمز ویلیو، ڈیکلئیر کردہ ٹرانزیکشن ویلیو سے زیادہ تھی، جس سے کلیئرنس میں تاخیر ہو رہی تھی۔

اسرائیل نے حضرت ابراہیم کے مقبرے اور مسجدِ ابراہیمی کا کنٹرول سنبھال لیا

 19 فروری 2025 کو ہونے والی ابتدائی مشاورت میں بیشتر سٹیک ہولڈرز اور درآمد کنندگان نے پچھلی ویلیوایشن رولنگ میں درج ”ٹیئر بیسڈ کٹیگریزیشن“ کے تسلسل پر اتفاق کیا، شرکاء نے مؤقف اختیار کیا کہ جولائی 2024 کے بعد سے سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی ہے، مقامی ڈسٹری بیوٹرز اور پاکستان میں جاری سولر نمائشوں سے مارکیٹ ویری فکیشن کی بھی درخواست کی گئی۔

 یہ بھی واضح کیا گیا کہ کچھ بڑے درآمد کنندگان ابتدائی اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے کیونکہ وہ چین میں ہونے والی ایک بین الاقوامی نمائش میں مصروف تھے، جو تقریباً دو ماہ پر محیط ہے۔

پائیدار ترقی کے اہداف کے نفاذ کیلئے عالمی مالیاتی نظام میں گہری اصلاحات ناگزیر ہیں؛ اسحاق ڈار

 بعدازاں ہونے والے اجلاس میں بھی بیشتر شرکاء نے قیمتوں میں کمی کے مؤقف کو دہرایا اور کسٹمز ویلیو میں کمی کی درخواست کی، اس سلسلے میں انہوں نے تجارتی انوائسز، جی ڈی دستاویزات اور دیگر شواہد جمع کرائے جو مختلف اقسام کے سولر پینلز کی موجودہ قیمتوں کو ظاہر کرتے تھے۔

مزید برآں، گزشتہ 90 دنوں کا کلئیرنس ڈیٹا حاصل کر کے اس کا بغور جائزہ لیا گیا تاکہ فیصلہ میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر کیا جا سکے۔

معروف نابینا شاعر ڈاکٹر تیمور حسن تیمور انتقال کرگئے 

 کسٹمز ویلیو کے تعین کے لیے کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 25 کے تحت دستیاب طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا۔ تاہم، سیکشن 25(1) میں دیے گئے ”ٹرانزیکشن ویلیو میتھڈ“ کو درکار معلومات کی عدم دستیابی کی وجہ سے لاگو نہیں کیا جا سکا۔ ”آئیڈینٹیکل گوڈز ویلیو میتھڈ“ کے تحت کچھ قیمتیں قابل عمل پائی گئیں، تاہم مکمل شواہد نہ ہونے کے باعث صرف ان پر انحصار نہیں کیا گیا۔

 کسٹمز ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے طے کردہ نئی ویلیو نہ صرف درآمدی لاگت کو کم کرے گی بلکہ بینکنگ عمل اور کلیئرنس کو بھی سہل بنائے گی، جس سے ملک میں قابلِ تجدید توانائی کے فروغ کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
 
 

دیامر میں بارش سے سیلاب، تین سیاح جاں بحق، پندرہ لاپتہ، کئی گاڑیاں بہہ گئیں

متعلقہ مضامین

  • تیسرا ٹی 20: ہدف کے تعاقب میں بنگلا دیش کی بیٹنگ جاری
  • پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا:یوسف رضاگیلانی
  • دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے: عطا تارڑ
  • وزیراعظم شہباز شریف سے ورلڈ بینک کے ریجنل نائب صدر کی ملاقات
  • وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ورلڈ بنک کے ریجنل نائب صدر مسٹر عثمان ڈیون کی ملاقات
  • 2024 سے اب تک زیادہ شکستوں کا منفی ریکارڈ پاکستان کے نام جڑ گیا
  • دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں میں اردو کا نمبر کونسا ہے؟
  • پاکستان اسٹریٹ چلڈرن فٹبال کی ورلڈ کپ 2025 میں شرکت کی راہ ہموار
  • یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج
  • دنیا بھر میں سولر پینلز سستے، پاکستان میں کسٹمز ویلیو میں کمی