امریکا؛ فلسطینی ایکٹیوسٹ محمود خلیل کی رہائی کیلئے نیویارک کی عدالت کے باہر مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
NEW YORK CITY:
امریکی ریاست نیویارک کے دارالحکومت میں عدالت کے باہر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے فلسطینی ایکٹیوسٹ محمود خلیل کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مین ہیٹن کی وفاقی عدالت کے باہر مظاہرین کی بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی جہاں محمود خلیل کی گرفتاری کے بعد پہلی سماعت ہو رہی تھی اور انہیں فلسطین کے حق میں فعال کردار ادا کرنے کی پاداش میں ملک بدری کے خطرات کا سامنا ہے۔
مظاہرین نے محمود خلیل کی رہائی کے لیے نعرے لگائے اور کہا کہ اب محمود خلیل کو رہا کرو۔
عدالت میں مختصر سماعت کے دوران محمود خلیل کے وکیل رمزی قسیم نے کہا کہ ان کے مؤکل کو حراستی مقام سے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے لیے صرف ایک کال کی اجازت دی گئی ہے اور انہیں ریاست لوسیانا کے جنوبی علاقے میں زیرحراست ہیں۔
وکیل نے کہا کہ محمود خلیل کے ساتھ ہونے والی کال بھی مکمل نہیں ہونے دی گئی اور اچانک کاٹ دی گئی، اس کال کو ریکارڈ اور حکومت کی جانب سے نگرانی کی جا رہی تھی۔
جج جیسی فورمین نے حکم دیا کہ محمود خلیل اور ان کے وکلا کو بدھ اور جمعرات کو بات کرنے کی اجازت دی جائے اور حکومت اس میں مداخلت نہ کرے۔
قبل ازیں جج جیسی فورمین نے محمود خلیل کو امریکا بدر کرنے کے احکامات عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔
خیال رہے کہ امریکا کے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) ایجنٹس نے امریکا کے مستقل شہری اور کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ 29 سالہ محمود خلیل کو نیویارک سٹی میں ان کے گھر سے گرفتار کرلیا تھا۔
آئی سی ای کے عہدیداروں نے بتایا تھا کہ ان کا منصوبہ ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی آشیرباد سے محمود خلیل کا گرین کارڈ واپس لیا جائے۔
محمود خلیل غزہ جنگ کے دوران فلسطینیوں کے حق میں کولمبیا یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے سرکردہ طلبہ میں شامل تھے اور ان کا مطالبہ تھا کہ اسرائیل کو غزہ جنگ سے باز رکھا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محمود خلیل کی اور ان
پڑھیں:
وزارت خارجہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی رہائی کیلئے اقدامات کرے، علامہ مقصود ڈومکی
اپنے بیان میں علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی دومکی نے بلوچستان کے ممتاز عالم دین اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ غلام حسنین وجدانی کی سعودی عرب میں گرفتاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جید اور باوقار عالم دین کی بلاجواز گرفتاری افسوسناک اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے خطرناک عمل ہے۔ ہم سعودی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو فوری طور پر رہا کرے۔ انہوں نے اپنے جاری بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی وزارت خارجہ فوری طور پر سعودی حکام سے رابطہ کرے اور اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھاتے ہوئے سفارتی ذرائع سے علامہ وجدانی کی رہائی یقینی بنائے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سعودی حکومت واضح کرے کہ علامہ غلام حسنین وجدانی کو کس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اگر کوئی قانونی مسئلہ ہے تو اسے شفاف طریقے سے بیان کیا جائے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ اور سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانہ، علامہ وجدانی کی رہائی کے لیے سنجیدہ اور نتیجہ خیز اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مذہبی شخصیات کا احترام اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا بین الاقوامی انسانی حقوق کا تقاضا ہے۔ علامہ وجدانی کو بغیر واضح وجہ کے حراست میں رکھنا ان اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے مذہبی ہم آہنگی متاثر ہو سکتی ہے۔ سعودی عرب میں اہل تشیع کے ساتھ امتیازی سلوک کی مسلسل شکایت رہی ہے۔ سعودی حکومت کو چاہیے کہ وہ اتحاد اور بھائی چارے کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے واقعات کی روک تھام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس افسوسناک واقعے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور واضح کرتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین علامہ غلام حسنین وجدانی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ ہم ہر قومی و بین الاقوامی فورم پر ان کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں گے۔ ہم حقوق انسانی کی تنظیموں سے تقاضا کرتے ہیں کہ علامہ وجدانی کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ اگر کوئی غلط فہمی ہے تو انہیں فوری رہا کیا جائے۔ اگر کوئی قانونی کارروائی درکار ہے تو انہیں دفاع کا مکمل موقع دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ انہوں نے دعا کہ کہ اللہ تعالیٰ علامہ غلام حسنین وجدانی کی حفاظت فرمائے، ان کی عزت و حرمت میں اضافہ فرمائے اور جلد از جلد رہائی عطا فرمائے۔