حملے کیلئے افغان سرزمین استعمال ہوناباعث تشویش
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جعفرایکسپریس پر کالعدم تنظیم بی ایل اے کے دہشت گردوں کے حملے کے بعد سکیورٹی فورسزنے ایک کامیاب آپریشن کے نتیجے میں 200قریب قیمتی جانوں کو بچالیاجب کہ اس دوران 30دہشت گردمارے گئے ہیں،اس واقعہ کی گونج پارلیمنٹ کے ایوانوں سے ہوتی ہوئی واشنگٹن اور بیجنگ تک جاپہنچی ہے،بیرونی مداخلت اور دہشت گردوں کی مدد کے نتیجے میں یہ واقعہ رونماہوا،بلوچستان کا مسئلہ آج کا نہیں سیاسی اختلاف رائے اورحقوق نہ ملنے کی باتیں 1960سے کی جاتی رہی ہیں لیکن اس طرح کے حالات پرویزمشرف کے دورکے بعد دوسری بار پیداہوئے ہیں،پرویزمشرف کے دورمیں جب نواب اکبربگٹی کا واقعہ پیش آیاتو بلوچستان کے اندرسے آوازیں اٹھیں جنہیں سیاسی انداز میں دبانے کے لیے پہلے پیپلزپارٹی کیدورحکومت میں آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے علاوہ 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اہم آئینی،قانونی ومالیاتی اختیارات دیئے گئے ،پھر 2013میں جب نوازشریف اقتدار میں آئے تو انہوں نے بلوچستان میں مسلم لیگ ن کے بجائے قوم پرست رہنما ڈاکٹرعبدالمالک کو وزارت اعلیٰ دی جس کے 2016تک مثبت نتائج نکلے وہاں حالات میں کافی بہتری آئی اور اس وقت کے کورکمانڈرکوئٹہ ناصر جنجوعہ اور ڈاکٹرعبدالمالک حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں کالعدم تنظیموں کے ارکان نے پہاڑوں سے اترکرہتھیارڈالے تھے اور قومی دھارے میں شامل ہونے کااعلان کیا،پھر اسی عرصے میں بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیوکو گرفتارکیاگیااور ان کا نیٹ ورک پکڑاگیامگر2018کے بعد آہستہ آہستہ حالات خراب ہوناشروع ہوئے اور اب پھر ایک خطرناک نہج پرآگئے ہیں ،بلوچستان کے اندر نمائندہ حکومت نہ ہونے کی باتیں بھی کی جاتی ہیں ،بلوچستان میں جائز ،مضبوط اور مستقبل شناس سیاسی حکومت کی اشدضرورت ہے اور اس کے لیے مرکز میں حکمران جماعت ن لیگ اور صوبے کی حکمران جماعت پیپلزپارٹی کو آگے بڑھناہوگا ،دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف کو چاہئے تھاکہ فوری طور پر کوئٹہ کادورہ کرتے مگر ان کی دیگراہم مصروفیات کیباعث نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے کوئٹہ کااہم دورہ کیاجب کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی سے ٹیلی فون پر بات کی اور اس کے بعد ایک ٹویٹ میں یہ کہاہیکہ جعفرایکسپریس پر ہونے والے گھناونے دہشت گردحملے کی وہ مذمت کرتے ہیں ایسی بزدلانہ کارروائیاں پاکستان میں امن کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتیں ،انہوں نے شہداء کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کی ،جعفرایکسپر یس حملے میں یہ پہلوبھی سامنے آیاہیکہ حملہ آورافغانستان میں ماسٹرمائنڈسے رابطے میں تھے چنانچہ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بلوچستان میں افغان طالبان حکومت اور بھارت کے گٹھ جوڑسے دہشت گردی ہورہی ہے بلوچستان میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس لیے زیادہ تشویش کا باعث ہیں کیونکہ اس صوبے کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے مرکزی حیثیت حاصل ہے ، چنانچہ بلوچستان میں بدامنی میں اضافے کی وجہ بھی سی پیک ہی ہے ،اس منصوبے کے باعث بلوچستان میں بیرونی مداخلت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ، پاکستان دشمن قوتیں مقامی سطح پر اپنے آلہ کاروں کے ذریعے سی پیک کو سبوتاعکرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں ، پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی اور استحکام کے لیے بلوچستان کی ترقی اور امن ناگزیر ہے ، ضرورت اس امرکی ہے کہ بلوچستان میں امن کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں، بلوچستان میں امن کیلیے سکیورٹی فورسز مسلسل قربانیاں دے رہی ہیں لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امرکی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ صوبے میں قیام امن کے لیے سکیورٹی پلان کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے،حالیہ واقعہ کے تناظر میں وزیراعظم کو سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلاناچاہئے ، امن کے لیے سکیورٹی اقدامات اپنی جگہ ضروری ہیں لیکن اس حقیقت کا بھی ادراک کیا جانا چاہئے کہ مسئلے کا دیرپا حل اسی صورت ممکن ہے جب بلوچستان میں عسکریت پسندی کے اسباب کا خاتمہ بھی کیا جائے ۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلوچستان میں امن کے کے بعد اور اس کے لیے
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے، پاکستان اور خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیز کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، 4 سال گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
کراچی: ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار ایف آئی اے کا اہلکار جاں بحق
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں پر واضح کرناچاہتاہوں کہ
افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں پر تمام پاکستانیوں بشمول ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔
پاکستانی عوام بالخصوص خیبر پختونخواہ کے لوگ، افغان طالبان…
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں، افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کیلئے ہے۔
وزیرِ دفاع نے اپنا بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا، جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔
پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
مزید :