Daily Mumtaz:
2025-06-09@16:28:24 GMT

حملے کیلئے افغان سرزمین استعمال ہوناباعث تشویش

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

حملے کیلئے افغان سرزمین استعمال ہوناباعث تشویش

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جعفرایکسپریس پر کالعدم تنظیم بی ایل اے کے دہشت گردوں کے حملے کے بعد سکیورٹی فورسزنے ایک کامیاب آپریشن کے نتیجے میں 200قریب قیمتی جانوں کو بچالیاجب کہ اس دوران 30دہشت گردمارے گئے ہیں،اس واقعہ کی گونج پارلیمنٹ کے ایوانوں سے ہوتی ہوئی واشنگٹن اور بیجنگ تک جاپہنچی ہے،بیرونی مداخلت اور دہشت گردوں کی مدد کے نتیجے میں یہ واقعہ رونماہوا،بلوچستان کا مسئلہ آج کا نہیں سیاسی اختلاف رائے اورحقوق نہ ملنے کی باتیں 1960سے کی جاتی رہی ہیں لیکن اس طرح کے حالات پرویزمشرف کے دورکے بعد دوسری بار پیداہوئے ہیں،پرویزمشرف کے دورمیں جب نواب اکبربگٹی کا واقعہ پیش آیاتو بلوچستان کے اندرسے آوازیں اٹھیں جنہیں سیاسی انداز میں دبانے کے لیے پہلے پیپلزپارٹی کیدورحکومت میں آغاز حقوق بلوچستان پیکج کے علاوہ 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اہم آئینی،قانونی ومالیاتی اختیارات دیئے گئے ،پھر 2013میں جب نوازشریف اقتدار میں آئے تو انہوں نے بلوچستان میں مسلم لیگ ن کے بجائے قوم پرست رہنما ڈاکٹرعبدالمالک کو وزارت اعلیٰ دی جس کے 2016تک مثبت نتائج نکلے وہاں حالات میں کافی بہتری آئی اور اس وقت کے کورکمانڈرکوئٹہ ناصر جنجوعہ اور ڈاکٹرعبدالمالک حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں کالعدم تنظیموں کے ارکان نے پہاڑوں سے اترکرہتھیارڈالے تھے اور قومی دھارے میں شامل ہونے کااعلان کیا،پھر اسی عرصے میں بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیوکو گرفتارکیاگیااور ان کا نیٹ ورک پکڑاگیامگر2018کے بعد آہستہ آہستہ حالات خراب ہوناشروع ہوئے اور اب پھر ایک خطرناک نہج پرآگئے ہیں ،بلوچستان کے اندر نمائندہ حکومت نہ ہونے کی باتیں بھی کی جاتی ہیں ،بلوچستان میں جائز ،مضبوط اور مستقبل شناس سیاسی حکومت کی اشدضرورت ہے اور اس کے لیے مرکز میں حکمران جماعت ن لیگ اور صوبے کی حکمران جماعت پیپلزپارٹی کو آگے بڑھناہوگا ،دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف کو چاہئے تھاکہ فوری طور پر کوئٹہ کادورہ کرتے مگر ان کی دیگراہم مصروفیات کیباعث نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے کوئٹہ کااہم دورہ کیاجب کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سرفرازبگٹی سے ٹیلی فون پر بات کی اور اس کے بعد ایک ٹویٹ میں یہ کہاہیکہ جعفرایکسپریس پر ہونے والے گھناونے دہشت گردحملے کی وہ مذمت کرتے ہیں ایسی بزدلانہ کارروائیاں پاکستان میں امن کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتیں ،انہوں نے شہداء کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کی ،جعفرایکسپر یس حملے میں یہ پہلوبھی سامنے آیاہیکہ حملہ آورافغانستان میں ماسٹرمائنڈسے رابطے میں تھے چنانچہ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بلوچستان میں افغان طالبان حکومت اور بھارت کے گٹھ جوڑسے دہشت گردی ہورہی ہے   بلوچستان میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس لیے زیادہ تشویش کا باعث ہیں کیونکہ اس صوبے کو چین پاکستان اقتصادی راہداری کے حوالے سے مرکزی حیثیت حاصل ہے ، چنانچہ بلوچستان میں بدامنی میں اضافے کی وجہ بھی سی پیک ہی ہے ،اس منصوبے کے باعث بلوچستان میں بیرونی مداخلت تشویشناک حد تک بڑھ چکی ، پاکستان دشمن قوتیں مقامی سطح پر اپنے آلہ کاروں کے ذریعے سی پیک کو سبوتاعکرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں ، پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی اور استحکام کے لیے بلوچستان کی ترقی اور امن ناگزیر ہے ، ضرورت اس امرکی ہے کہ بلوچستان میں امن کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں، بلوچستان میں امن کیلیے سکیورٹی فورسز مسلسل قربانیاں دے رہی ہیں لیکن دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امرکی بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ صوبے میں قیام امن کے لیے سکیورٹی پلان کا از سرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے،حالیہ واقعہ کے تناظر میں وزیراعظم کو سکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلاناچاہئے ، امن کے لیے سکیورٹی اقدامات اپنی جگہ ضروری ہیں لیکن اس حقیقت کا بھی ادراک کیا جانا چاہئے کہ مسئلے کا دیرپا حل اسی صورت ممکن ہے جب بلوچستان میں عسکریت پسندی کے اسباب کا خاتمہ بھی کیا جائے ۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بلوچستان میں امن کے کے بعد اور اس کے لیے

پڑھیں:

کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش

ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہدالاسلام، فاروق احمد ڈار، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، مشتاق الاسلام اور دیگر حریت رہنما، کارکن اور نوجوان بھارت اور علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور جیل حکام نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں عدالت میں دفاع کے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے اور وہ اپنی عدلیہ کا استعمال کر کے حریت قیادت کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایڈوکیٹ منہاس نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکمرانوں نے کشمیری عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے حریت رہنمائوں کی جھوٹے الزامات کے تحت غیر قانونی طور پر نظربند کر رکھا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جبر کی پالیسی اپنا کر نہ آج تک کچھ حاصل کیا ہے اور نہ مستقبل میں ایسی جارحانہ پالیسیوں سے کچھ حاصل کر سکے گا۔ انہوں نے کشمیری جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • پاک افغان تعلقات میں بہتری: کیا طورخم بارڈر سے تجارت پر اثر پڑے گا؟
  • طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
  • پنجاب بھر میں عیدالاضحیٰ کے موقع پر سکیورٹی کیلئے کومبنگ آپریشنز، متعدد گرفتاریاں
  • شیخہ فاطمہ بنت مبارک گرلز کیڈٹ کالج تربت کی سرزمین پر علم، خود اعتمادی اور قومی خدمت کا نیا باب
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کا عید پر ایف سی ہیڈ کوارٹرز وانا کا دورہ
  • عید کیلئے فول پروف سکیورٹی انتظامات کا حکم، مریم نواز کا کھانے پینے کی اشیا کے نرخوں میں کمی پر اظہار اطمینان
  • بھارتی خفیہ ایجنسی را کیلئے کام کرنے والے 3 دہشتگرد گرفتار
  • کوئٹہ، عیدالاضحیٰ کے دوران 2 ہزار پولیس اہلکار سکیورٹی کیلئے ڈیوٹی دینگے