سپر ٹیکس کیخلاف سپریم کورٹ میں سماعت، وکیل مخدوم علی خان کے دلائل جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔
نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سپر ٹیکس کا مقصد واضح تھا، اس ٹیکس سے تباہ ہونے والے علاقوں کی بحالی کے لیے استعمال کرنا تھا، 2015 سے کسی بھی جگہ کوئی تفصیلات نہیں دی گئی کہ کتنا ٹیکس اکھٹا کیا گیا اور کہاں خرچ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟
مخدوم علی خان کے مطابق ایک ڈی بی دوسری ڈی بی کے احکامات پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے، اس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ کل اس طرح کوئی ایکٹ آتا ہے اسے دونوں ایوانوں سے پاس کروا لیا جاتا ہے تو کیا ایکٹ بنے گا۔
وکیل مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ ایکٹ پاس کرانے کے لیے پہلے مناسب پالیسی بنانا ہوتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا آپ نے کراچی اور پشاور کے عدالتی فیصلوں کو دیکھا ہے، جس پر مخدوم علی خان بولے؛ کراچی اور پشاور کے عدالتی فیصلوں میں وکلا کے دلائل ایک جیسے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ ایکٹ پالیسی سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکٹ پالیسی سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان مخدوم علی خان سپریم کورٹ سپر ٹیکس
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں اہم انتظامی تقرریاں کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سندھ سہیل محمد لغاری کو ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارے کے نظم و نسق کو بہتر بنانے اور ادارہ جاتی کارکردگی کو مضبوط کرنے کے اپنے جاری اقدامات کے حصے کے طور پر سپریم کورٹ نے انتظامی تسلسل کو یقینی بنانے اور عدالتی نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے اعلیٰ سطح انتظامی تعیناتیاں کی ہیں۔ سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق سہیل محمد لغاری (ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ) سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری ہیں اور گریڈ بائیس میں خدمات انجام دے رہے ہیں، انہیں ڈیپوٹیشن پر بطور گریڈ بائیس پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے طور پر تعینات کردیا گیا ہے۔ سہیل محمد لغاری کا تعلق سندھ کی عدلیہ سے ہے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ آف سندھ کے رجسٹرار بھی رہ چکے ہیں اور انہیں عدالتی نظم و نسق اور ادارہ جاتی انتظام میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اعلامیہ کے مطابق اسی طرح فخر زمان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور ہائی کورٹ، جو اس وقت ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں انہیں سپریم کورٹ میں ڈائریکٹر جنرل (ریفارمز) (بی ایس-22) کے طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے عابد رضوان عابد کی خدمات حاصل کر لیں۔ عابد رضوان عابد کو سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل مقرر کر دیا گیا۔ عابد رضوان لاہور ہائی کورٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں۔ محمد عباس زیدی کو ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کا چارج دیدیا گیا۔ ذوالفقار احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار برانچ رجسٹری کراچی کا چارج دیا گیا۔ صفدر محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار لاہور کا چارج دیا گیا۔ مجاہد محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار پشاور مقررکیا گیا ہے۔ فواد احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار کا چارج دیا گیا۔ سہیل احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) مقرر کیا گیا ہے۔