عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے بہتر مالیاتی کارکردگی کی بنیاد پر پاکستان کے بینکاری آؤٹ لُک کو مستحکم سے مثبت کردیا ہے۔ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے پاکستان کے بینکاری نظام کے بارے میں اپنا آؤٹ لُک مستحکم سے مثبت کردیا ہے تاکہ بینکوں کی لچکدار مالی کارکردگی کی عکاسی کی جاسکے اور ساتھ ہی میکرو اکنامک حالات کو ایک سال قبل کی انتہائی کمزور سطح سے بہتر بنایا جاسکے۔مالیاتی شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بینکوں نے اقتصادی ترقی کے لیے اپنی رقم کے استعمال میں کمی کے باوجود گزشتہ چند سالوں میں خاطر خواہ منافع کمایا ہے.

نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی مایوس کن رہی ہے تاہم مالی سال 2024 کے دوران 22 فیصد اور اس سے بھی زیادہ کی غیر معمولی شرح پر لیے گئے جارحانہ حکومتی قرضوں نے بینکوں کو نمایاں طور پر مالا مال کیا ہے۔تمام سرفہرست ریٹنگ ایجنسیوں نے 2023 میں پاکستان کے معاشی نقطہ نظر کو گھٹا دیا تھا، جس کے باعث پاکستان ڈالر جمع کرنے کے لیے بین الاقوامی مارکیٹ میں یورو بانڈز لانچ نہیں کرسکا تھا، ملک کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ اب بھی موجود ہے. وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چند ماہ قبل واشنگٹن میں بڑی ایجنسیوں سے ملاقات کی تھی اور انہیں پاکستان کی صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔موڈیز نے کہا کہ پاکستان کی طویل مدتی قرضوں کی پائیداری ایک اہم خطرہ بنی ہوئی ہے، زیادہ لیکویڈیٹی اور بیرونی کمزوری کے خطرات کے ساتھ اس کی مالی پوزیشن اب بھی انتہائی کمزور ہے۔تاہم ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ مالی سال 2025 میں پاکستانی معیشت کا پھیلاؤ 3 فیصد رہے گا جبکہ مالی سال 2024 میں یہ شرح 2.5 فیصد اور مالی سال 2023 میں منفی 0.2 فیصد تھی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حال ہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے۔موڈیز کا کہنا ہے کہ ہم نے 2025 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 3 فیصد اور 2026 میں 4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے جو 2024 میں 2.5 فیصد تھی۔موڈیز کے بیان میں کہا گیا ہے کہ افراط زر میں بھی نمایاں کمی آرہی ہے جس کا تخمینہ 2024 میں اوسطا 23 فیصد سے 2025 میں 8 فیصد لگایا گیا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بینکنگ سیکٹر میں مثبت آؤٹ لُک حکومت پاکستان (سی اے اے 2 پازیٹو) کے مثبت آؤٹ لُک کا بھی عکاس ہے.پاکستانی بینکوں نے خودمختار طور پر اپنی بڑی ہولڈنگز کے ذریعے سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جو مجموعی طور پر بینکنگ کے اثاثوں کا نصف ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیویڈنڈ کی ادائیگی زیادہ ہونے کے باوجود بینک قرضوں کی کم شرح نمو اور ٹھوس نقد پیداوار کی مدد سے مناسب کیپٹل بفرز برقرار رکھیں گے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2024 تک بینکوں کے کُل اثاثوں میں سرکاری سکیورٹیز کا حصہ 55 فیصد تھا. یہ اہم عنصر بینکوں کے کریڈٹ کی طاقت کو خودمختاری سے جوڑتا ہے جو بہت کمزور سطح سے بہتر ہو رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2024 تک قرضوں کی تعداد کم ہو کر 8.4 فیصد رہ گئی ہے جو گزشتہ سال 7.6 فیصد تھی تاہم مجموعی قرضے بینکوں کے کُل اثاثوں کا صرف 23 فیصد ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے قرضوں کی مالی سال

پڑھیں:

بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع
  • پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • مہنگائی پر قابو پا لیا، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کردیا
  • کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر تجاویز کی منظوری دی جائے گی
  • بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
  • نیا مالی سال؛ دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ، قرض ادائیگی پر 6200 ارب خرچ ہوں گے
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
  • وزیر خزانہ آج اقتصادی سروے پیش کریں گے
  • حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کے سبب معیشت مستحکم ہوچکی، عطا اللہ تارڑ
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ