’ اسلام قبول کرنے سے جو سکون ملا اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا‘
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
مکہ مکرمہ(نیوز ڈیسک) جرمن نو مسلم عبدالمالک کا کہنا ہے کہ ’اسلام قبول کرنے سے جو سکون ملا اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔‘
عرب خبررساں ادارےسے گفتگو کرتے ہوئے جرمن نو مسلم عبدالمالک نے بتایا کہ ’تین ہفتے قبل شادی ہوئی تھی ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ازدواجی زندگی کے ابتدائی ایام حرمین شریفین میں گزاریں تاکہ تاحیات ان کی برکات سے فیض یاب ہوسکیں۔‘
نومسلم عبدالمالک نے اپنے قبول اسلام کے بارے میں بتایاہ میرے والدین جرمن ہیں اور وہ غیرمسلم ہیں۔ ہمارے پڑوس میں ایک امام مسجد رہتے تھے۔ جب بھی ان سے ملاقات ہوتی وہ مجھے بعض دینی کتب دیتے اور اسلام کے بارے میں بتایا کرتے تھے ایک دن میرے ذہن میں یہ خیال آیا کہ ان سے تفصیلی بات کروں۔‘
جب امام مسجد سے بات کی تو انہوں نے مجھے دین اسلام کے بارے میں جو کچھ بتایا اسے سن کر دل کی کیفیت ہی بدلتی گئی۔ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جس راستے کی مجھے لاشعوری طور پر تلاش تھی وہ اسلام ہی ہے۔
اسلام قبول کرنے کے بعد دعا گو ہوں کہ میرے والدین بھی نورِ ہدایت کو اختیار کر لیں جبکہ میری خالہ بھی مسلمان ہو چکی ہیں اور اب ہم بے حد پرسکون ہیں۔
مزیدپڑھیں:شوہر کی رہائی کے لئے 3 کروڑ دو۔۔ نادیہ حسین نے آن لائن فراڈ کرنے والے کی تصویر اور چیٹ لیکس کردیں ! ایف آئی اے نے کیا جواب دیا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم قبول کی نہ 27ویں کریں گے: حافظ نعیم
— فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چہرے نہیں نظام تبدیل ہونے کی ضرورت ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا، جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کردیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ نہ 26ویں آئینی ترمیم کو قبول کیا اور نہ ہی 27ویں آئینی ترمیم کو قبول کریں گے، ملک کا آئین ایک متفقہ دستاویز ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جن پارٹیوں کو لوگوں نے مسترد کیا تھا انہیں قومی وصوبائی اسمبلیوں کی نشستیں دی گئیں، فارم 47 کا سسٹم لوگوں کو ریلیف نہیں دے پا رہا۔
’دوسرے شہروں میں جو چالان 200 کا ہے وہ کراچی میں 5000 کا ہے‘
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ دوسرے شہروں میں جو چالان 200 کا ہے وہ کراچی میں 5 ہزار روپے کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ڈومیسائل پر کتنے لوگ ٹریفک پولیس میں موجود ہیں؟ سندھ سیکریٹریٹ میں کراچی کے کتنے لوگ ہیں؟ یہ کراچی والوں کے ساتھ زیادتی ہے پھر یہ لسانی رنگ دیتے ہیں۔
’پاکستان کو حماس کی فورس کو تسلیم کرنا چاہیے‘اُنہوں نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو حماس کی فورس کو تسلیم کرنا چاہیے، پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیے، غزہ کا انتظام فلسطینوں کے سپرد ہونا چاہیے۔