لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 مارچ2025ء)صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے کہا ہے کہ اگلے 2ماہ میں قائد اعظم بزنس پارک شیخوپورہ میں 15نئی فیکٹریاں لگنے جارہی ہیں ،وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر یہاں گارمنٹ سٹی بن رہا ہے جہاں چین کی ٹیکسٹائل انڈسٹری منتقل ہوگی،فیڈمک کے زیر اہتمام فیصل آباد میں 9ہزار ایکڑ رقبے پر انڈسٹریل اسٹیٹس کی سیکیورٹی وال کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا باقی ماندہ کام اگلے 2ماہ میں مکمل ہو جائے گا، ہم نے انڈسٹریل اسٹیٹس میں برسوں سے جاری رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو بند کروادیا اس لئے اب یہاں تیزی سے کارخانے لگ رہے ہیں ،پالیسی کے مطابق 2سال کے اندر کارخانہ نہ لگانے والے کا پلاٹ کینسل کیا جا رہا ہے ۔

صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین نے ڈی جی پی آر آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفر ایکسپریس ٹرین میں دہشت گردی کے واقعہ کی شدید مذمت کی اور اسے افسوس ناک واقعہ قرار دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دشمن پاکستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا ۔ پاکستان کی افواج اور سیکورٹی اداروں نے امن کے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو بہادری سے خاک میں ملا دیا ۔

دہشت گردوں کا کوئی دین نہیں ہوتا وہ انسانیت کے دشمن ہیں ،علما کرام اور پوری قوم کو متحد ہوکر دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب اور میرے دورہ چین کے دوران چین کی متعدد کمپنیوں سے معاہدے ہوئے ،چین کی وی وو موبائل فون کمپنی نے انڈسٹریل اسٹیٹ فیصل آباد میں موبائل فون مینوفیکچرنگ کا پلانٹ لگانا شروع کردیا اور یہ پلانٹ 2سال میں پیدا وار شروع کر دے گا ۔

لیتھیم بیٹریاں اور سولر پینلز کی پنجاب میں مینوفیکچرنگ کے پلانٹ لگانے کے حوالے سے بھی چین کی کمپنیوں سے معاہدے ہوچکے ہیں ۔ٹیوٹا کے اداروں کی آپ گریڈیشن کی گئی ،کورسز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا گیا ،ٹیوٹا کے اداروں میں چائنیز کے علاہ جرمن ،عربی،کورین اور جیپنیز زبانوں کے کورسز شروع کرائے گئے ۔ٹیوٹا کا گزشتہ 6 سال کا پرفارمینس اور فنانشل آڈٹ کرایا جارہا ہے ۔

وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر 3 ماہ کے آئی ٹی کے شارٹ کورسز مفت کروائے جارہے ہیں اور ان کی انٹرنیشنل سرٹیفیکیشن بھی ہورہی ہے ،وزیر اعلی پنجاب آسان کاروبار فنانس اور وزیر اعلی پنجاب آسان کاروبار کارڈ سکیم کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے فروغ کیلئے بلاسود قرضے دئیے جارہے ہیں ۔ پنجاب 23 سمال انڈسٹریل اسٹیٹس کو ڈیجیٹائز کردیا گیا ہے ۔

سیالکو ٹ میں 800ایکڑرقبے پر نئی انڈسٹریل اسٹیٹ بنائی جا رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ چین کا اے ڈی ایم گروپ 3ہزار ای وی چارجنگ اسٹیشنز لگارہا ہے اور ایک دوسرے گروپ نے ای وی چارجنگ کے اسمبلنگ اور مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ جب تک کالاباغ ڈیم کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا ہمیں نہروں پر چھوٹے ڈیم بنانے پر فوکس کرنا چاہیے اس حوالے سے آسٹریا کی حکومت سے بات چیت جاری ہے ۔

کھیوڑہ کے قریب پنک سالٹ کی ویلیو ایڈڈ انڈسٹری لانے کیلئے کوشاں ہیں جس کی برآمد سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ ایران کے ساتھ ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے تجارتی وفد ایران بھیجا جائے گا ۔پنجاب کی میٹ کمپنی کا ایران کی حکومت کے ساتھ تنازعہ تھا جس کے باعث میٹ کمپنی بند تھی اسے حل کردیا گیا ہے ،اب پنجاب کی میٹ کمپنی کا معاہدہ آذربائجان کی حکومت کے ساتھ کروادیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سیاست دان ،سرکاری افسران ،وزرا ،اراکین اسمبلی اور معاشرے کا ہر فرد محنت سے کام کرے تو ایک سال کے اندر آئی ایم ایف سے جان چھوٹ سکتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب چوہدری شافع حسین نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت سے گھبرانا نہیں چاہئے ۔پاکستان تو بھارت کے ساتھ تجارت کرنا چاہتا ہے لیکن بھارت کے وزیر اعظم مودی کی ہٹ دھرمی رکاوٹ ہے ۔

وہ تو پاکستان کی نفرت میں اپنی سپورٹس کی ٹیمیں بھی یہاں نہیں بھجواتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں چوہدری شافع حسین نے کہا کہ سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین نے ہمیشہ رواداری اور شرافت کی سیاست کی ہے اور ہم ان کی عزت کی سیاست کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ۔ ہم انتقام کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے اور نہ کبھی کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی کی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ نگرا ن حکومت سے پہلے والی حکومت نے بے پنا ہ کرپشن کی ۔ٹرانسفر پوسٹنگ پر پیسے لئے گئے اور 15-15کروڑ روپے میں یونیورسٹیوں کے چارٹر بیچے گئے ان کا حساب ضرور دینا ہوگا ۔ صوبائی وزیر نے نے کہا کہ کینیڈا میں سرمایہ کاری کانفرنس ہورہی ہے جس پنجاب کا وفد شرکت کرے گا اور صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ اس وفد کا حصہ ہوں گے ۔سیکرٹری صنعت و تجارت عمر مسعود اور ڈی جی پنجاب سرمایہ کاری بورڈ ڈاکٹر سہیل احمد بھی اس موقع پر موجود تھے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چوہدری شافع حسین نے وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ پنجاب کی کے ساتھ چین کی

پڑھیں:

تعلیمی اداروں میں امتحانات ختم کر دینا چاہییں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں ایک درجن سے زائد اساتذہ، ماہرین تعلیم اور طلبہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سنجیدگی سے یہ جانچا جائے کہ آیا روایتی امتحانات کا سسٹم آج بھی علم کی حقیقی پیمائش کا مؤثر ذریعہ ہیں یا نہیں۔

مقصد کیا صرف یادداشت کو جانچنا ہے؟

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اصغر زیدی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ تعلیمی اداروں میں موجودہ امتحانی نظام کا مقصد محض طلبہ کی یادداشت کو جانچتا ہے نہ کہ ان کی فہم یا تنقیدی صلاحیت کو۔

ڈاکٹر اصفر زیدی کے بقول، "بچے صرف اچھے نمبر لینے کے لیے رٹے بازی پر انحصار کرتے ہیں اور سیکھنے کا اصل مقصد کہیں کھو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

" وہ سمجھتے ہیں کہ ایک سال کی محنت کو تین گھنٹوں کے پرچے سے جانچنا کسی طور مناسب نہیں۔

ان کے خیال میں سمسٹر سسٹم ایک بہتر متبادل تھا مگر اس میں بھی خامیاں پیدا ہو چکی ہیں، "اب اکثر اساتذہ مکمل نصاب پڑھانے کے بجائے صرف چند موضوعات پر توجہ دیتے ہیں اور انہی سے امتحان لے کر پوری کلاس کو پاس کر دیتے ہیں۔

" ان کا مشورہ ہے کہ اساتذہ کو حاصل امتحانی اختیارات محدود کر کے بیرونی ممتحن (ایکسٹرنل ایگزامینر) کا کردار بڑھایا جانا چاہیے۔ کیا امتحانات اسٹوڈنٹس کی ذہنی صحت کے لیے مسئلہ ہیں؟

کچھ طالب علموں کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں امتحانات طلبہ پر شدید ذہنی دباؤ ڈالتے بھی ہیں اور یہ دباؤ کئی نفسیاتی مسائل کو جنم دیتا ہے۔

اے لیول کی ایک طالبہ ایشال طارق نے بتایا، "ہماری کلاس کے کئی طلبہ کو امتحانی دباؤ کی وجہ سے نیند نہ آنے، پینک اٹیک ہونے اور صحت کے دیگر مسائل کا سامنا رہا ہے۔‘‘

پنجاب یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات محمد رؤف نواز کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی امتحانات کو ختم کر کے ایک جامع اور جدید نظام اپنایا جائے۔ ان کے مطابق، "محض کتابی رٹہ بازی طلبہ کی ترقی کا معیار نہیں ہونا چاہیے۔

حاضری، کلاس ڈسکشن، غیر نصابی سرگرمیاں اور تحقیقی منصوبے بھی کارکردگی کا حصہ ہونے چاہییں۔‘‘

ان کا کہنا ہے، "آج کی دنیا میں روایتی ڈگریوں اور امتحانات کی وقعت کم ہوتی جا رہی ہے۔ ملازمت کے لیے اب پراجیکٹس، مہارتیں اور عملی تجربہ دیکھا جاتا ہے۔ آپ خود سوچیں، ایک نوجوان جو ایم اے یا ایم فل کے امتحانات پاس کر چکا ہو لیکن ایک رپورٹ تیار کرنے یا کمپیوٹر چلانے کی مہارت نہ رکھتا ہو، کیا وہ ملازمت حاصل کر پائے گا؟"

عملی تجربہ لازمی ہے!

پنجاب یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات رؤف نواز کے بقول پاکستان میں اب یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ انٹرمیڈیٹ کے بعد بچوں کو مختصر مدت میں عملی مہارتیں سکھا کر فیلڈ میں بھیج دینا چاہیے۔

اسی لیے بی ایس اور ایل ایل بی جیسے پروگراموں کے دورانیے کم کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں۔

رؤف نواز نے چارٹرڈ اکاؤنٹنسی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس نظام میں اگرچہ روایتی امتحانات نہیں ہوتے مگر اس کے تربیت یافتہ افراد کی عملی مہارتیں ہمیشہ نمایاں رہی ہیں۔ ان کے مطابق امتحانات کی ساکھ اس وقت تک بحال نہیں ہو سکتی جب تک امتحان لینے والے افراد دیانت دار نہ ہوں۔

ایک جانبدار ممتحن کسی نااہل امیدوار کو بھی ڈگری دلوا سکتا ہے، اس لیے امتحانی عمل کو شخصی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے۔

ندیم نامی ایک طالب علم نے سوال اٹھایا، "ایک جیسے پرچے پر ساجد کو پانچ نمبر اور ساجدہ کو پچاس نمبر کیسے مل سکتے ہیں؟ کیا یہ ممتحن کی سلیکشن یا تعصب کا مسئلہ نہیں؟"

رقیہ نورین گزشتہ پندرہ برسوں سے ایک نجی تعلیمی ادارے میں امتحانی امور کی انچارج ہیں۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ نجی شعبے میں امتحانی اصلاحات کافی پہلے شروع ہو چکی تھیں، ''ہمارا امتحانی نظام بڑی حد تک کمپیوٹرائزڈ ہے۔ صرف 10 فیصد سوالات یادداشت سے متعلق ہوتے ہیں، باقی سوالات طلبہ کی فہم، تجزیہ اور تخلیقی صلاحیتوں کا جائزہ لیتے ہیں۔‘‘

لاہور کالج فار ویمن سے وابستہ ڈاکٹر شبانہ اصغر نے اس خیال کا اظہار کیا کہ امتحانات طلبہ کو ایک ہی پیمانے سے ناپتے ہیں حالانکہ ہر طالب علم کی صلاحیت، ذہنی رجحان اور سیکھنے کا انداز مختلف ہوتا ہے، ''تین گھنٹے کے امتحان کے بجائے ایک تقریر، تحقیقی رپورٹ یا تخلیقی منصوبہ طالب علم کی صلاحیت کا بہتر عکاس ہو سکتا ہے۔

‘‘ اصلاحات کی جائیں لیکن امتحانی نظام بالکل ختم نہ کیا جائے

امتحانات کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ یہ نظام کسی حد تک نظم و ضبط اور میرٹ کا ضامن ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر ریحانہ سعید ہاشمی کہتی ہیں کہ امتحانات کو مکمل طور پر ختم کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ان کے بقول، "امتحانات ہی طلبہ کو مطالعہ، تحقیق اور مسائل کا حل تلاش کرنے کی طرف راغب کرتے ہیں۔

اگر انہیں ذہنی دباؤ کا جواز بنا کر ختم کر دیا گیا تو سیکھنے کی رہی سہی روایت بھی ماند پڑ جائے گی۔‘‘

ان کا ماننا ہے کہ اعتدال ہی بہتر راستہ ہے، "امتحانی نظام میں اصلاحات ضرور ہونا چاہییں، لیکن جہاں روایتی امتحانات ضروری ہوں، خاص طور پر سائنس، ریاضی یا قانون جیسے مضامین میں، وہاں انہیں برقرار رکھا جانا چاہیے۔"

کئی ماہرین تعلیم اس بات پر متفق ہیں کہ اگرچہ امتحانات کا مکمل خاتمہ فی الحال ممکن نہیں، لیکن اس شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔ مسلسل تعلیمی جائزہ، اوپن بُک امتحانات، پراجیکٹ بیسڈ اسائنمنٹس، زبانی پریزنٹیشنز اور گروہی مباحثوں جیسے متبادل ذرائع سے طلبہ کی تخلیقی و تنقیدی صلاحیتوں کا بہتر انداز میں جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پورے پنجاب میں ایک لاکھ صفائی ورکرز فیلڈ میں موجود ہیں: مریم اورنگزیب
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • محسن نقوی کا دہشت گردوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے پر سی ٹی ڈی کو خراج تحسین
  • بھارت نے پانی بند کیا تو جنگ ہوگی، وہ جنگ آخری ہوگی کیونکہ اسکے بعد بھارت جنگ کے قابل نہیں رہیگا: پیر پگارا
  • فلسطین کی آزمائش پر عالم اسلام خاموش، اللہ دشمنوں کو نابود کرے: خواجہ آصف
  • سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے علامہ قاضی نادر حسین علوی کو ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کا صوبائی آرگنائزر مقرر کردیا 
  • ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب اور بلوچستان میں نئے سیٹ اپ کا اعلان کردیا 
  • وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کا دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
  • تعلیمی اداروں میں امتحانات ختم کر دینا چاہییں؟
  • فہد ہارون کی وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے ملاقات، ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعے علاقائی ترقی پر زور