’پاکستانی فاسٹ بولرز اچھے ہیں، بہترین نہیں‘، نئی بحث چھیڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
انگلینڈ کے سابق کرکٹر معین علی نے حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں غیرمعمولی کارکردگی نہ دکھا سکنے پر پاکستان کے فاسٹ بولرز کی پرفارمنس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آسٹریلوی کرکٹر اسٹورٹ میک گل کوکین ڈرگ کیس میں قصور وار ثابت
انگلینڈ کے ساتھی کرکٹر عادل رشید کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں معین علی کے اس تبصرے نے کرکٹ کمیونٹی میں اہم بحث چھیڑ دی ہے۔
معین علی نے اپنی گفتگو میں نسیم شاہ، شاہین آفریدی اور حارث رؤف کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا تاہم عالمی کرکٹ میں بہترین ہونے کے حوالے سے شکوک کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عام تاثر ہے کہ پاکستان کے پاس بہترین سیمرز ہیں، مگر میرا ماننا ہے کہ وہ اچھے ہیں، لیکن بہترین نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے غلط مت سمجھیں، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ نسیم شاہ، شاہین اور حارث رؤف برے ہیں، میں تو فقط یہ کہہ رہا ہوں کہ وہ بہترین نہیں ہیں۔
پاکستانی فاسٹ بولرز کے حوالے سے معین علی کا تبصرہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان تینوں کی پاکستان میں بڑے پیمانے پر تعریف کی جا رہی ہے، تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ بولرز 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی میں کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے بُری خبر، ہنڈریڈ لیگ میں کسی کھلاڑی کا انتخاب نہیں ہوسکا
حالیہ برسوں میں، تینوں فاسٹ بولرز کو بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نیوزی لینڈ اور بھارت کے خلاف 2 اہم میچوں میں ان کی کارکردگی کا تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان کے تیز رفتار بولرز مہنگے ثابت ہوئے ہیں۔
شاہین آفریدی نے دونوں میچوں میں نیوزی لینڈ کے خلاف بغیر کوئی وکٹ لیے 10 اوورز میں 68 رنز دے کر 6.
نسیم شاہ نے ملی جلی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے خلاف 10 اوورز میں 63 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ تاہم وہ بھارت کے خلاف اپنے 8 اوور کے اسپیل میں 37 رنز دے کر بھی کوئی وکٹ نہیں لے سکے۔
یہ بھی پڑھیں:وسیم اکرم اور وقار یونس پر آج کے کھلاڑیوں کی طرح کام کا بوجھ نہیں تھا، شاہین آفریدی
حارث رؤف نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کے سب سے مہنگے باؤلر تھے جنہوں نے اپنے 10 اوور کے اسپیل میں 83 رنز دیے جبکہ 2 وکٹیں لیں۔ بھارت کے خلاف وہ 7 اوورز میں 52 رنز دے کر وکٹ لینے میں ناکام رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان۔ چیمپیئنز ٹرافی حارث رؤف شاہین شاہ آفریدی فاسڑ بولرز معین علی نسیم شاہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان چیمپیئنز ٹرافی شاہین شاہ ا فریدی فاسڑ بولرز معین علی نسیم شاہ بھارت کے خلاف نیوزی لینڈ فاسٹ بولرز پاکستان کے نسیم شاہ معین علی لینڈ کے یہ بھی
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔