سائنس دانوں کا پہلی بار مصنوعی دل کے ساتھ انسان کو 100 دن تک زندہ رکھنے کا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
سائنس دانوں کا پہلی بار مصنوعی دل کے ساتھ انسان کو 100 دن تک زندہ رکھنے کا دعوی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
سڈنی (آئی پی ایس )آسٹریلوی ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے ہارٹ فیلئیر ایک شخص کو مصنوعی دل کے ساتھ 100 دن تک زندہ رکھا اور مذکورہ شخص کو نصب کی گئی ڈیوائس کے ساتھ ہی ہسپتال سے ڈسچارج بھی کیا گیا۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این میں شائع رپورٹ کے مطابق سڈنی کیماہرین نے دعوی کیا ہے کہ جس انسان کو 100 دن تک مصنوعی دل کے ساتھ زندہ رکھا گیا، اس میں رواں ماہ مارچ کے آغاز میں حقیقی دل کا ٹرانسپلانٹ کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ہارٹ فیلئیر کی وجہ سے مذکورہ 40 سالہ شخص کا دل ناکارہ ہو چکا تھا اور اس کے پاس کسی ڈونر کا دل ٹرانسپلانٹ کے لیے دستیاب نہیں تھا، جس وجہ سے اس میں مصنوعی دل لگایا گیا۔چالیس سالہ شخص میں (artificial titanium heart) نصب کیا گیا، ماہرین نے مصنوعی دل کو (BiVACOR) نامی کمپنی کے ساتھ مل کر تیار کیا تھا جو کہ حقیقی انسانی دل کی طرح جسم میں خون کی ترسیل کے لیے کام کرتا ہے۔
مذکورہ دل کی ڈیوائس کی تیاری میں ایسی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی جو کہ اسے انسان کے حقیقی دل کی طرح کام کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔مکمل مصنوعی دل ایک طرح کی ڈیوائس ہے جسے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اور کمپیوٹرائزڈ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ تیار کیا گیا۔ماہرین نے مریض میں ابتدائی طور پر مصنوعی دل نصب کیا اور اس کے سہارے دنیا میں پہلی بار 100 دن تک کوئی انسان مصنوعی دل کے ساتھ زندہ رہا اور بعد میں اس شخص میں حقیقی دل ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
آسٹریلوی ماہرین سے قبل امریکی ماہرین بھی مصنوعی دل کے ذریعے 2 سے تین ہفتوں تک انسانوں کو زندہ رکھنے کے دعوے کر چکے ہیں۔امریکا میں بھی جن افراد کو مصنوعی دل کے سہارے زندہ رکھا گیا تھا، بعد میں ان کا بھی ہارٹ ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا۔ ماہرین کی جانب سے مصنوعی دل کے ذریعے مریض کو 100 دن تک زندہ رکھنے کے کامیاب تجربے کے بعد خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ ٹیکنالوجی خصوصی طور پر ہارٹ فیلیئر مریضوں کے لیے مفید ثابت ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مصنوعی دل کے ساتھ زندہ رکھنے دن تک زندہ کو 100 دن تک
پڑھیں:
نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔
دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔
ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔