طورخم سرحدی گزرگاہ کشیدگی کے باعث 20 ویں روز بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
طورخم سرحدی گزرگاہ کشیدگی کے باعث 20ویں روز بھی بند ہے، افغان جرگے کو پاکستانی جرگہ ممبر کی نئی لسٹ دے دی گئی، پاکستانی جرگہ اب 50 ارکان پر مشتمل ہوگا۔
طورخم سرحد پر کشیدگی کے خاتمے کےلیے ہونے والے مذاکرات پر پاکستانی جرگے نے افغان جرگے کے تحفظات دور کردیے۔
افغان جرگے نے گزشتہ روز پاکستانی جرگہ ممبران کی لسٹ میں ردوبدل پر اعتراض کیا تھا۔
پاکستانی جرگہ ممبر کا کہنا ہے کہ افغان جرگے کو پاکستانی جرگہ ممبر کی نئی لسٹ دے دی گئی ہے۔ ایک دو روز میں پاک افغان جرگے کے درمیان مذاکرات متوقع ہیں، اس دوران طورخم سرحد پر فائر بندی کا معاہدہ برقرار رہے گا۔
افغان جرگہ مذاکرات کے بغیر طورخم سے کابل روانہ ہوگیاافغان جرگے نے پاکستانی مذاکراتی جرگے پر تحفظات کا اظہار کر دیا، افغان جرگے کا موقف ہے کہ پاکستانی جرگہ ممبران کی لسٹ میں ردوبدل کی گئی ہے۔
پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحدی گزرگاہ 20 روز سے بند ہے۔ کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاک افغان جرگے کے درمیان دوسری اور اہم حتمی نشست گزشتہ روز طورخم سرحد پر ہونا تھی۔ تاہم تحفظات پر افغان جرگہ ممبران مذاکرات کیے بغیر طورخم سے کابل واپس چلے گئے تھے۔
پاکستانی جرگہ ممبر جواد حسین کاظمی کے مطابق افغان جرگہ تحفظات دور ہونے کے بعد مذاکرات پر راضی ہے۔ مذاکرات کےلیے اب پاکستانی جرگہ 50 ارکان پر مشتمل ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستانی جرگہ ممبر افغان جرگے کشیدگی کے
پڑھیں:
جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔
سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔
ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔
اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔