دہشت گردی کو نہ روکا تو ملک خطرے میں پڑ سکتا ہے ،وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ویرانے میں مسافر بے یار و مددگار بیٹھے تھے ، ٹرین میں فوجی جوان بھی موجود تھے
بے رحم درندوں سے جان نہ چھڑوائی تو پاکستان کسی اور حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اگر دہشت گردی کے ناسور پر قابو نہ پایا گیا تو پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوسکتا ہے ،آج ہم نے ان بے رحم درندوں سے عوام کی جان چھڑوالی، پاکستان ایسے کسی دوسرے حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا، ایسے واقعات روکنے کے لیے سب کو مل کر حصہ ڈالنا ہوگا۔ کوئٹہ میں امن و امان سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے پر آج پوری قوم اشکبار اور غمزدہ ہے ، ایسا واقعہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی رونما نہیں ہوا ہے ۔ویرانے میں مسافر بے یار و مددگار بیٹھے تھے ، ٹرین میں فوجی جوان بھی موجود تھے ، دہشت گردوں سے نمٹنے کیلئے کثیر الجہتی حکمت عملی بنائی گئی۔شہباز شریف نے کہا کہ ٹرین پر حملے کرنیوالے دہشت گردوں کو رمضان کے تقدس کا بھی خیال نہیں تھا، اس ویرانے میں بے یار و مددگار نہتے مسافروں کو یرغمال بنایا گیا، دہشت گردوں سے نمٹنے کی حکمت عملی کی کئی جہتیں تھیں، حکمت عملی کی ایک جہت مسافروں کی حفاظت بھی تھی، آرمی چیف کی قیادت میں سیکیورٹی فورسز نے کامیابی سے 339 مسافروں کو بازیاب کیا گیا، ضرار کمپنی ایسے ہی دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی ہے ، آج ہم نے ان بے رحم درندوں سے عوام کی جان چھڑا لی، آپریشن میں 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، پاکستان اب کسی دوسرے ایسے حادثے کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ، اس کیلئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی جب تک دوسرے صوبوں کی طرح نہیں ہوتی تب تک وہ پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی،جب تک کے پی کے اور بلوچستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، ملک ترقی نہیں کر سکتا۔وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ افواج پاکستان کی جوان، افسر بلوچستان، کے پی میں دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، یہ افسر اور جوان قربانیاں دے کر لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں، ہم ان قربانیوں کا احترام نہیں کریں گے تو دنیا اور آخرت میں جوابدہ ہوں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جو طالبان سے دل کے رشتے جوڑتے ، بتانے میں تھکتے نہیں ہزاروں طالبان کو دوبارہ چھوڑا، ایسے واقعات پر ملک میں ایک طبقہ کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا، جو پاکستان کے خلاف زہر اُگل رہے ہیں ہمسایہ ملک نے اپنے پلیٹ فارم سے نشر کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جوانوں کی قربانیوں کا مذاق اڑایا جائے تو اس سے بڑی ملک دشمنی ہو نہیں سکتی، ملک کی حفاظت کرنے والے جوانوں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو استحکام ملا ہے ، امن نہیں ہوگا تو کوئی ترقی اور خوشحالی نہیں آسکتی، 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کا کریڈٹ زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کو جاتا ہے ، آج سب سیاسی قیادت کو چاہیے کہ اکٹھا ہو کر بیٹھیں اور بات کریں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
چھ طیارے تباہ، جنگ ہاری، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے: وزیر اطلاعات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جو معاشرے اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں، وہ کھیلوں کے میدانوں میں سیاسی مداخلت کرنے لگتے ہیں، جنہوں نے چھ طیارے گرائے، جنگ ہاری اور اب کرکٹ میں ہاتھ نہ ملانے کی باتیں کر رہے ہیں، ایسے لوگ اپنی رسوائی چھپانے کے لیے یہ سب کرتے ہیں۔
یہ بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے قومی پیغام امن کمیٹی کے افتتاحی اجلاس کے اختتام پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اخلاقی تنزلی کی زد میں آنے والے گروہ کھیلوں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں، تاکہ اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہلکا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات جیسے بھی ہوں، کھیلوں کی روح اور اسپورٹس مین شپ کو زندہ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ یہ اقوام کی عزت اور اتحاد کی علامت ہوتی ہے۔
ایک صحافی کے سوال پر کہ کیا آئی سی سی نے پاکستان کی درخواست پر میچ ریفری کو تبدیل کردیا ہے؟ عطاء تارڑ نے جواب دیا کہ اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی زیادہ بہتر طور پر وضاحت کرسکتے ہیں۔ تاہم، میرے خیال میں ریفری کو اپنے فرائض کی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے تھا اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو تنازعات کو جنم دیں۔ آگے کا فیصلہ پی سی بی کرے گا، جو کھیلوں کی غیر جانبداری کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔
دہشت گردی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے زور دیا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا عقیدہ نہیں ہوتا، وہ صرف پاکستان کو کمزور کرنے کے درپے رہتے ہیں۔ امن کی بحالی ناگزیر ہے، اور جو سکولوں میں نہتے بچوں پر رحم نہیں کرتے، ان کا کوئی دین ایمان نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ریاست پاکستان اور اس کے شہریوں کے خلاف سازشوں میں ملوث ہے، اس کے سہولت کاروں کو دہشت گرد قرار دینے پر سب متفق ہیں، اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے معاون بھی اتنے ہی مجرم ہیں جتنے خود حملہ آور۔، جو کوئی دہشت گردوں کو پناہ دے یا ان کی مدد کرے، وہ بھی دہشت گردی کا حصہ ہے، چاہے اس کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے ہو یا مذہبی گروپ سے۔ قوم نے اب تک نوے ہزار سے زائد جانیں قربان کی ہیں، اور ایسے عناصر کو کسی رعایت کی گنجائش نہیں۔