بھارت دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا، جعفر ایکسپریس حملہ میں بھی ملوث: پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پاکستان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع بولان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے کے پیچھے ملک سے باہر دہشت گردوں کا پلان تھا، بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں جعفر ایکسپریس کے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جعفر ایکسپریس ٹرین دہشت گردی میں بھی دہشت گردوں کے بیرون ممالک رابطے تھے جبکہ اس واقعے کے دوران ٹریس شدہ کالز میں افغانستان سے رابطوں کا سراغ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ان تخریب کاروں کا نشانہ رہا ہے جو کہ ہماری سرحدوں سے باہر ہیں، افغان حکومت پر زور دیتے ہیں کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے اور پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ جو موجودہ واقعے کی بات کر رہا تھا، اس میں ہمارے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو افغانستان سے کی جانے والی کالز کو ٹریس کرتے ہیں۔ شفقت علی خان نے کہا کہ ہم نے ابھی جعفر ایکسپریس ٹرین دہشت گردی پر ریسکیو آپریشن مکمل کیا ہے اور ہم سفارتی رابطوں کو اس طرح پبلک فورم پر بیان نہیں کرتے، ماضی میں بھی ہم ایسے واقعات کی مکمل تفصیلات افغانستان کے ساتھ شئیر کرتے رہے ہیں اور یہ ایک مسلسل عمل ہے جو جاری رہتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہمارے بہت سے دوست ممالک نے جعفر ایکسپریس دہشت گردی کی مذمت کی ہے ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ شفقت علی خان نے کہا یہ پروپیگنڈا ہو رہا ہے کہ پاکستان طورخم سرحد کو کھلنے نہیں دے رہا، ہم طورخم سرحد کو کھلا رکھنا چاہتے ہیں۔ افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد کے اندر چوکی بنانے کی کوششیں کی جا رہی تھیں، ہم افغان حکام کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ کوئی بھی تعمیرات کریں۔ یو ایس ایڈ کی سکولوں کے لیے مختص رقوم کے دہشت گردی میں استعمال کے مبینہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے امریکا میں پاکستانی شہریوں کے داخلے پر متوقع پابندیوں کی خبروں کا نوٹس لیا ہے، صرف افواہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے کے احسن وگن نجی دورے پر امریکا جا رہے تھے، سفارتی حیثیت کے متقاضی نہیں تھے۔ دوسری سکریننگ ہوئی جس پر انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ حکومت اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔ شفقت علی خان نے کہا کہ سپین میں گرفتار پاکستانی شہریوں میں سے 4 کو عدالتی احکامات پر رہا کیا گیا، بقیہ قیدیوں تک ملاقات کے لیے قونصلر رسائی کی درخواست کی ہے انہوں نے بتایا کہ پہلے کل 14 افراد کی گرفتاری کی اطلاع تھی پھر 9 افراد کی اطلاع ملی۔ ترجمان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کی میٹنگ میں شرکت کی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکام کی جانب دو کشمیری تنظمیوں کو غیر قانونی قرار دینے کی مذمت کرتے ہیں، بھارت پر زور دیتے ہیں کہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ہٹائے۔ دوسری جانب سکھوں کی عالمی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ بلوچستان ٹرین حملے میں را ملوث ہے۔ اگلا حملہ زیادہ جانیں لے سکتا ہے۔ امریکا میں سکھوں کی عالمی تنظیم سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے بیان میں کہا کہ گرپتونت سنگھ پنوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی ادارے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول ارورا کے خلاف کارروائی کریں۔ پاکستان کے خلاف بھارت خفیہ جنگی حکمت عملی کے بلیو پرنٹ پر عمل کر رہا ہے۔ مودی سرکار ایک مکمل دہشت گرد حکومت، علاقائی، عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔ بلوچستان میں ٹرین حملہ بھارت کے جارحانہ دفاعی اقدامات کا ثبوت ہے۔ بھارت بیرون ملک مخالفین کے قتل، انتہا پسندی اور سرحد پار دہشتگردی میں ملوث ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس نے کہا کہ کر رہا رہا ہے
پڑھیں:
فرانس: دہشت گردی کا الزام، افغان شہری گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) نے ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔