جعفر ایکسپریس حملے میں دہشتگردوں کا نشانہ بننے والے 4 شہدا کے جسد خاکی اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچا دیئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی)بلوچستان کے علاقے بولان میں جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے 4 شہدا کے جسد خاکی اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچا دیئے گئے جہاں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب آہنگی سردار محمد یوسف نے شہدا کی میتیں وصول کیں۔
اسلام آباد ائیرپورٹ پر شہدا کے اہل خانہ اور اہل علاقہ بھی موجود تھے، چاروں افراد جعفر ایکسپریس حملے میں شہید ہوئے، شہید محمد ممتاز کا تعلق مانسہرہ، نوزے علی کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے، محمد عثمان کا تعلق اٹک اور سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے امتیاز بھی شہدا میں شامل ہیں، شہید ممتاز ریلوے کا ملازم تھا۔حکام نے بتایا کہ چاروں شہدا جعفر ایکسپریس حملے میں دہشت گردوں کی جانب سے بنائے گئے یرغمالیوں میں شامل تھے، چاروں افراد کو دہشت گردوں نے باقی 17 شہدا سمیت شہید کیا۔
دنیا میں سب سے زیادہ کھجوریں کہاں اگائی جاتی ہیں؟ یہ سعودی عرب نہیں بلکہ ۔۔۔
اسلام آباد ائیرپورٹ پر موجود وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے چاروں شہدا کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت پاکستان، وزیراعظم شہباز شریف اور پوری قوم شہدا کے غم میں برابر کی شریک ہے۔سردار یوسف کا کہنا تھا کہ شہدا اور ان کے اہل خانہ کی دفاع وطن اور امن و استحکام کے لییے قربانیوں کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی یہ قربانیاں ضائع نہیں جائیں گی۔بعد ازاں چاروں شہدا کے جسد خاکی ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردیئے گئے، شہدا کی نماز جنازہ (آج )ان کے اپنے اپنے آبائی علاقوں میں ادا کی جائے گی۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
بلوچستان کے ضلع ژوب کی تحصیل شیرانی میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب مسلح افراد نے پولیس اور لیویز تھانوں پر بھاری اسلحے سے حملہ کر دیا۔
ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق دہشتگردوں نے رات گئے تھانوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان کئی گھنٹوں تک شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ دو لیویز اہلکار زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے: خضدار اسکول بس پر حملہ، بلوچستان میں اب کیا ہونے والا ہے؟
ولی کاکڑ نے بتایا کہ دہشتگردوں نے دونوں تھانوں کو بھاری نقصان پہنچایا، کمیونیکیشن سسٹم تباہ کر دیا اور تھانوں کو آگ بھی لگا دی۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک لیویز اہلکار لاپتا ہے جس کی تلاش کے لیے اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے کر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔
انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جاری آپریشن میں سیکیورٹی فورسز سے تعاون کریں۔
شہید پولیس اہلکار کی میت کو آبائی علاقے کان مہترزئی روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان حملہ شیرانی