’’ہولی‘‘ کے موقع پر عفت عمر کی ویڈیوز نے سوشل میڈیا صارفین کو ناراض کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
پاکستان کی معروف اداکارہ، ماڈل اور میزبان عفت عمر ایک بار پھر اپنے منفرد انداز کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں۔
ہندوؤں کے تہوار ’’ہولی‘‘ کے موقع پر عفت عمر کی سرخ ساڑھی اور سندور سے سجی مانگ کی تصاویر اور ویڈیوز نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔
53 سالہ عفت عمر، جو اپنے بے باک طرزِ زندگی اور بیانات کی وجہ سے اکثر تنازعات کا شکار رہتی ہیں، نے اپنی نئی ویڈیوز میں ہندوانہ حلیہ اپنایا ہے۔ ان ویڈیوز میں وہ سرخ ساڑھی میں ملبوس نظر آ رہی ہیں، جب کہ ان کی مانگ سندور سے بھری ہوئی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Iffat Umar (@iffatomarofficial)
عفت نے اپنی اس پوسٹ کو ایک دلچسپ کیپشن بھی دیا ہے: ’’کبھی کبھار آپ لباس کسی کو مارنے کے لیے اور کبھی کبھار جیتنے کے لیے پہنتے ہیں۔‘‘
تاہم، عفت عمر کا یہ انداز سب کو پسند نہیں آیا۔ سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیوز کے کمنٹ باکس میں صارفین نے انہیں سندور لگانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کچھ صارفین نے لکھا، ’’یہ ہماری ثقافت کے خلاف ہے‘‘ جب کہ کچھ نے کہا ’’عفت عمر کو اپنے لباس اور انداز پر غور کرنا چاہیے۔‘‘
لیکن عفت عمر کے مداحوں نے بھی ان کا ساتھ دیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا، ’’عفت عمر ہمیشہ اپنے انداز میں منفرد رہی ہیں۔ انہیں جو پسند ہے، وہی کرتی ہیں۔‘‘ ایک اور صارف نے کہا، ’’یہ صرف ایک تہوار کا جشن ہے، اسے اتنا سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔‘‘
عفت عمر نے اپنے کریئر میں کئی بار ثابت کیا ہے کہ وہ کسی کی پرواہ کیے بغیر اپنی مرضی سے جیتی ہیں۔ ان کا یہ ہولی والا انداز بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ تاہم، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا وہ اس تنقید کے بعد اپنے انداز میں کوئی تبدیلی لائیں گی یا پھر اپنے موقف پر قائم رہیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عفت عمر
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔