جعفر ایکسپریس حملہ:بھارتی میڈیا دہشتگردوں کو سپورٹ کررہا تھا،ترجمان پاک فوج
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس حملہ:بھارتی میڈیا دہشتگردوں کو سپورٹ کررہا تھا،ترجمان پاک فوج WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: (آئی پی ایس) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے میں بھارتی میڈیا دہشتگردوں کو سپورٹ کررہا تھا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں نے دشوار گزار راستے پر ٹرین پر حملہ کیا، جائے وقوعہ پر پہنچنا بہت مشکل کام تھا، جعفر ایکسپریس کو آئی ای ڈیز کے ذریعے پہلے متاثر کیا،ریلوے ٹریک کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ خواتین اور بچوں کو ٹرین میں رکھا گیا دیگر کو باہر نکالا گیا، دہشتگردوں نے معصوم مسافروں کو ٹرین سے باہر زمین پر بٹھالیا، دہشتگردوں کی سپورٹ میں انٹرنیشنل وارفیئر بھی چل رہی تھی، انٹرنیشنل وارفیئر کو انڈین میڈیا لیڈ کررہا تھا، انڈین میڈیا پراپیگنڈا کے طورپر جھوٹی ویڈیو بار بار چلارہا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ انڈین میڈیا اپنی ویڈیو میں دکھا رہا تھا ٹرین جل رہی ہے، دہشتگردوں کو بھارتی میڈیا سپورٹ کررہا تھا،اے آئی تصاویر،دہشتگردگروپس کی جانب سے دی گئی ویڈیوز سے بھارت بیانیہ بنارہا تھا، ریاست ہر چیز کا خیال رکھتی ہے، بھارتی میڈیا پرانی ویڈیوز سوشل میڈیا سے اُٹھا کر چلاتا رہا، ایساتاثر دیا گیا کہ دہشتگرد انسان پسند ہیں اس لیے چھوڑ دیا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گرد کئی گروپوں میں تھے، واقعہ کے دوران دہشتگرد افغانستان میں بیٹھے اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے، کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا اور وہ وہاں سے بھاگے، ہمارے سنائپرز نے دہشتگردوں کا دھیان ہٹایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ وہاں سے بھاگا، دہشتگردوں کے درمیان خودکش دہشتگرد بھی موجود تھے، ایس ایس جی کمانڈوز انجن سے ٹرین میں داخل ہوئے، ضرارکمپنی نے انجن کے بعد تمام بوگیاں کلیئر کیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا کہ پورے آپریشن کو مہارت،احتیاط اور پروفیشنل ازم کے ساتھ کیا گیا، کچھ مسافروں کو دہشتگردوں نے اپنی بربریت کا نشانہ بنایا، اپنی دہشت برقراررکھنے کیلئے دہشتگرد کچھ لوگوں کو شہید کرتے گئے، ہماری ضرار کمپنی کا ایک کمانڈو پہاڑ کی طرف سے آنے والے فائر سےخمی ہوا، دہشتگردوں کا ایک سنائپر پہاڑ پر موجود تھا، مرنے والے دہشتگرد کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، چین، امریکا، ترکیہ، بحرین اور دیگر ممالک نے بھی دہشتگردی کے واقعہ کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بہادر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، سکیورٹی فورسز نے یرغمالیوں کو بازیاب کرایا، بہادر افواج کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ نہتے مسافروں کے ساتھ دہشتگردی کا واقعہ پیش آیا، دہشتگرد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں، دہشتگردی کی جنگ کو بلوچوں کے حقوق سے جوڑا جاتا ہے، دہشت گردوں کو بلوچ نہ کہا جائے، ایسے واقعات کا بلوچستان کی روایات سے کوئی تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدامنی پھیلانے والے صرف دہشتگرد ہیں، انہوں نے بلوچوں کی روایات کو پامال کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپورٹ کررہا تھا جعفر ایکسپریس بھارتی میڈیا دہشتگردوں کو
پڑھیں:
ایک گھر میں بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جھوٹی قرار
وفاقی حکومت کے پاور ڈویژن کے ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ حکومت نے ایک گھر میں بجلی کے دو میٹر لگوانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پاور ڈویژن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والی خبریں سراسر جھوٹ، گمراہ کن اور عوام میں بے چینی پھیلانے کی کوشش ہیں، ایسی جھوٹی خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا پیکا ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں ترجمان پاور ڈویژن نے کہا کہ کسی بھی رہائشی جگہ پر دوسرا بجلی کا میٹر آج بھی مروجہ قوانین کے تحت حاصل کیا جا سکتا ہے، نیپرا کنزیومر سروسز مینول 2021 کے مطابق ایسی رہائشی جگہ جو علیحدہ پورشن، علیحدہ سرکٹ، علیحدہ داخلی راستہ اور علیحدہ کچن پر مشتمل ہو وہاں علیحدہ میٹر کی تنصیب کی اجازت موجود ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ بجلی کے ناجائز استعمال اور سبسڈی کے غلط فائدے کو روکنے کیلیے قانون پہلے بھی موجود تھا اور اب بھی مکمل طور پر نافذ العمل ہے، عوام سے گزارش ہے اس قسم کی جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں اور بجلی کے میٹر کے درست اور شفاف استعمال میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے تعاون کریں۔