جنوبی وزیرستان، ورسک بازار میں مسجد کے اندر دھماکہ، جے یو آئی ضلعی امیر سمیت متعدد افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
جنوبی وزیرستان لوئر میں اعظم ورسک بازار میں مسجد کے اندر دھماکہ ہوا ہے جس میں جے یو آئی(ف) کے رہنما ء زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں، پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ نماز جمعہ کے د وران مسجد میں ہوا،ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی امیر مولانا عبداللہ ندیم بھی زخمی ہو ئے ہیں،دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچیں اور کارروائی شروع کر دی،ریسکیو ذرائع کے مطابق زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال وانا منتقل کردیا گیا ہے،پولیس کے مطابق دھماکہ مولانا عبدالعزیزمسجد کے خطیب اور جمعیت علماءاسلام وانا کے امیر مولانا عبداللہ ندیم پرہوا،دھماکے میں مولانا عبداللہ ندیم سمیت متعدد افرادزخمی ہوئے ہیںجبکہ ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ ورسک بازار کی مسجد میں ہوا۔ریسکیو ٹیموں کی جانب سے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے جبکہ سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ڈی پی او آصف بہادر نے بیان میں تصدیق کی ہے کہ دھماکہ خیز مواد مسجد میں نصب تھا۔ جس میں جے یوآئی کے مرکزی امیر عبداللہ ندیم زخمی ہوئے۔ دھماکے میں تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دھماکے کی آواز دور علاقوں میں بھی سنی گئی جبکہ کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔پولیس کے مطابق دھماکے کی نوعیت کے بارے میں معلوم کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عبداللہ ندیم کے مطابق
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔