دریں اثنا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ زیادہ بھیڑ اور ناقص صفائی کی وجہ سے صحت عامہ کے خطرات بشمول متعدی امراض بہت زیادہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) نے کہا ہے کہ غزہ میں سامان کے داخلے کے لیے کراسنگ کی بندش سے اس کے شراکت داروں کے ساتھ ضرورت مندوں کو ضروری مدد فراہم کرنے کی صلاحیت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ او سی ایچ اے کے دفتر نے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ غزہ میں امداد کے لیے یہ پابندی جتنی دیر تک جاری رہے گی، زمینی سطح پر اس کے اتنے ہی سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ کے شراکت دار ضرورت مند لوگوں کی ممکنہ بڑی تعداد کی مدد کو ترجیح دینے کے لیے خوراک کے راشن کو کم کرنے پر مجبور ہیں۔ ڈوجارک نے متنبہ کیا کہ اگر غزہ کے لیے امداد کی ترسیل جلد از جلد دوبارہ شروع نہ ہوئی تو غذائی تحفظ کی صورتحال تیزی سے خراب ہو سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک کہتے ہیں کہ ہمارے [غزہ میں] شراکت داروں نے زیادہ سے زیادہ کمزور لوگوں کے لیے امداد کو ترجیح دینے کے لیے خوراک کے راشن کو کم کرنے کی اطلاع دی ہے۔ دریں اثنا ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ زیادہ بھیڑ اور ناقص صفائی کی وجہ سے صحت عامہ کے خطرات بشمول متعدی امراض بہت زیادہ ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے کے لیے

پڑھیں:

میانمار: آفات اور خانہ جنگی امدادی سرگرمیوں میں مستقل رکاوٹ، یو این

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سیلاب، زلزلے اور نقل مکانی سے بری طرح متاثرہ میانمار میں خانہ جنگی اور رسائی میں رکاوٹوں کے باعث امدادی ضروریات کی تکمیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جو روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں۔

ملک میں مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور سمندری طوفان وپھا نے بہت سے علاقوں کو متاثر کیا ہے جس کے نتیجے میں لڑائی اور مارچ میں آنے والے تباہ کن زلزلوں سے متاثرہ علاقوں پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے میانمار میں جاری تشدد اور شہریوں پر بمباری کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی، شہری تنصیبات کے تحفط اور بحران کے پرامن حل کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

میانمار میں فروری 2021 میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد 33 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ ایک لاکھ 82 ہزار نے بیرون ملک پناہ لے رکھی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق، مزید 12 لاکھ لوگ بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہیں جن میں ریاست راخائن سے نقل مکانی کرنے والے روہنگیا لوگوں کی اکثریت ہے۔ © UNOCHA/Myaa Aung Thein Kyaw سیلاب سے تباہی

ریاست باگو، کیئن اور مون میں سیلاب کے نتیجے میں 85 ہزار سے زیادہ لوگوں کی زندگی متاثر ہوئی ہے۔

اس آفت کے باعث لوگوں کے گھروں اور سڑکوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ہنگامی خدمات پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

امدادی شراکت داروں نے خوراک، پینے کے صاف پانی اور طبی سازوسامان کی شدید قلت کے بارے میں بتایا ہے۔ باگو کے علاقے ٹاؤنگو میں سیلاب سے تین اموات کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ریاست شن میں پہاڑی تودے کرنے سے چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ملک میں تباہ کن حالات سے نکلنے کا راستہ تشدد کے خاتمے اور امدادی سرگرمیوں کے لیے بلارکاوٹ رسائی کا تقاضا کرتا ہے۔

بیماریاں پھیلنے کا خطرہ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ سیلابی پانی کے باعث اسہال، ڈینگی اور ملیریا پھیلنے کا خطرہ ہے۔ پناہ گزینوں کے گنجان کیمپوں میں صفائی کے ناقص انتظام اور بڑی تعداد میں لوگوں بالخصوص بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہ لگائے جانے کی وجہ سے خسرہ اور پولیو جیسی بیماریاں پھیلنے کے خدشات بھی ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے رواں سال اب تک طبی نظام پر 27 حملوں کی تصدیق کی ہے۔ امدادی مالی وسائل کی شدید قلت کے باعث 65 طبی مراکز اور 38 متحرک شفاخانوں پر خدمات کی فراہمی معطل ہو گئی ہے جبکہ 28 مراکز کے ذریعے دی جانے والی خدمات محدود ہو گئی ہیں۔

لڑائی اور جبر میں اضافہ

ترجمان نے بتایا ہے کہ ملک میں مسلح تنازع اور جبر میں متواتر اضافہ ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش ملک کے فوجی حکمرانوں کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کے منصوبوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اپنے سیاسی حقوق کے آزادانہ اور پرامن اظہار کا موقع دیے بغیر انتخابات کا انعقاد بے فائدہ ہو گا۔

انہوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2669 کا تذکرہ کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں بشمول صد ون میئنٹ اور ریاستی قونصلر آنگ سان سو کی کو رہا کرنے، جمہوری اداروں اور عمل کو برقرار رکھنے اور ملکی عوام کی خواہشات اور مفادات کے مطابق تعمیری بات چیت اور مفاہمت پر زور دیا ہے۔

United Nations اقوام متحدہ کا عزم

نازک حالات اور رسائی کے مسائل کے باوجود اقوام متحدہ کے ادارے متاثرہ آبادیوں کو مدد پہنچانے کے لیے کوشاں ہیں۔

زلزلے سے متاثرہ 59 علاقوں میں رواں ماہ تک 360,000 لوگوں نے امدادی طبی خدمات سے استفادہ کیا تھا جو کہ امداد کے ضرورت مند لوگوں کی 67 فیصد تعداد ہے۔ اس سے امدادی وسائل میں کمی اور امدادی کارکنوں کو لاحق سلامتی کے مسائل کا اندازہ ہوتا ہے۔

فرحان حق نے کہا ہےکہ اقوام متحدہ ملک میں موجود رہنے اور آسیان سمیت دیگر علاقائی کرداروں اور تمام متعلقہ فریقین کے تعاون سے لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
  • عالمی غیر یقینی صورتحال کے دور میں ہمیں معاشی مفادات کے تحفظ کیلئے چوکنا رہنا ہوگا، نریندر مودی
  • ہیٹی گینگ وار: اپریل سے جون کے دوران 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک
  • اقوام متحدہ میں اصلاحات کی تجاویز غور و خوض کے لیے رکن ممالک کے حوالے
  • غزہ کی پٹی میں انسانی بحران بہت گہرا ہو چکا ہے،اقوام متحدہ کے اعلیٰ اہلکار
  • پائیدار ترقی میں چین کا اہم کردار ہے،اقوام متحدہ
  • میانمار: آفات اور خانہ جنگی امدادی سرگرمیوں میں مستقل رکاوٹ، یو این
  • نیپالی سفارتکار اقوام متحدہ کے ادارے ایکوساک کے نئے سربراہ منتخب
  • غزہ میں امداد کی مناسب ترسیل نہیں ہو پارہی،اقوام متحدہ
  • ایران سنگین آبی بحران کے دہانے پر ہے، ایرانی صدر