سلامتی کونسل کی جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
سانحہ جعفرایکسپریس پردہشت گردوں کے حملے پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اظہار مذمت کیا ہے، سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ تمام ریاستیں دہشت گردی کے خلاف اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کریں۔
بلوچستان میں جعفرایکسپریس پردہشت گردی کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مذمت کردی، سلامتی کونسل نے کہا کہ تمام ریاستیں دہشت گردی کے خلاف اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کریں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے مجید بریگیڈ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ دہشتگردی عالمی امن و سلامتی کیلئے سخت خطرہ ہے، سلامتی کونسل نے تمام ریاستوں کو پاکستان کے ساتھ فعال تعاون پر زوردیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جعفرایکسپریس حملے کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچائے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: متحدہ کی سلامتی کونسل نے
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔