سلامتی کونسل کی جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
سانحہ جعفرایکسپریس پردہشت گردوں کے حملے پراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اظہار مذمت کیا ہے، سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ تمام ریاستیں دہشت گردی کے خلاف اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کریں۔
بلوچستان میں جعفرایکسپریس پردہشت گردی کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مذمت کردی، سلامتی کونسل نے کہا کہ تمام ریاستیں دہشت گردی کے خلاف اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کریں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے مجید بریگیڈ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ دہشتگردی عالمی امن و سلامتی کیلئے سخت خطرہ ہے، سلامتی کونسل نے تمام ریاستوں کو پاکستان کے ساتھ فعال تعاون پر زوردیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جعفرایکسپریس حملے کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچائے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: متحدہ کی سلامتی کونسل نے
پڑھیں:
اسلامو فوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف
نیویارک:نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون کے موضوع پر ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا عالمی سطح پر بڑھتا ہوا خطرہ ہے، جس کے سدباب کے لیے دنیا کو مشترکہ حکمتِ عملی اپنانا ہوگی۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے اور عالمی برادری کو اس حساس مسئلے پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے زور دیا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کو ان کا بنیادی حق حقِ خودارادیت دیا جائے، جس کا وعدہ خود اقوام متحدہ کی قراردادوں میں موجود ہے۔
نائب وزیراعظم نے اجلاس کی صدارت کو پاکستان کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون انسانیت کو درپیش بحرانوں سے نمٹنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ او آئی سی نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر، بلکہ لیبیا، شام، افغانستان اور یمن سمیت دیگر شورش زدہ علاقوں میں قیام امن کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اس بات پر مکمل یقین رکھتا ہے کہ او آئی سی کا اقوام متحدہ کے ساتھ تعلق مزید مضبوط اور بامعنی ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل سلامتی کونسل نے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا، جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ بین الاقوامی تنازعات کو پُرامن ذرائع جیسے مذاکرات، ثالثی یا عدالتی فیصلے سے حل کریں۔