امریکا اور اسرائیل نے غزہ کے فلسطینیوں کی آبادکاری کیلئے افریقی ممالک سے رابطہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
سوڈانی حکام نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، تاہم صومالیہ اور صومالی لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے کسی رابطے کا علم نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے غزہ سے فلسطینیوں کی آبادکاری کے لیے افریقی ممالک سے رابطہ کیا ہے۔ امریکی میڈیا نے امریکی اور اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے مشرقی افریقا کے 3 ممالک، سوڈان، صومالیہ اور صومالی لینڈ کے عہدیداران کے ساتھ رابطہ کیا ہے، تاکہ غزہ کے فلسطینیوں کی آبادکاری کے لیے ان ممالک کی زمین استعمال کرنے کا معاملہ زیر بحث آسکے۔
سوڈانی حکام نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، تاہم صومالیہ اور صومالی لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے کسی رابطے کا علم نہیں ہے۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے فروری میں غزہ سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کا خیال پیش کیا تھا، جسے فلسطینیوں اور مشرق وسطیٰ کے ممالک نے مسترد کر دیا تھا۔ تاہم گذشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے آئرلینڈ کے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ کوئی بھی کسی کو غزہ سے بے دخل نہیں کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔