سوڈانی حکام نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، تاہم صومالیہ اور صومالی لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے کسی رابطے کا علم نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے غزہ سے فلسطینیوں کی آبادکاری کے لیے افریقی ممالک سے رابطہ کیا ہے۔ امریکی میڈیا نے امریکی اور اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل نے مشرقی افریقا کے 3 ممالک، سوڈان، صومالیہ اور صومالی لینڈ کے عہدیداران کے ساتھ رابطہ کیا ہے، تاکہ غزہ کے فلسطینیوں کی آبادکاری کے لیے ان ممالک کی زمین استعمال کرنے کا معاملہ زیر بحث آسکے۔

سوڈانی حکام نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے، تاہم صومالیہ اور صومالی لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے کسی رابطے کا علم نہیں ہے۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے فروری میں غزہ سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کا خیال پیش کیا تھا، جسے فلسطینیوں اور مشرق وسطیٰ کے ممالک نے مسترد کر دیا تھا۔ تاہم گذشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے آئرلینڈ کے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ کوئی بھی کسی کو غزہ سے بے دخل نہیں کرے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

کیا کلیسائے روم اب ایک افریقی پوپ کے انتخاب کے لیے تیار ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) مغربی افریقی ملک گھانا سے تعلق رکھنے والے کارڈینل پیٹر ٹرکسن کا پاپائے روم کے طور پر ممکنہ انتخاب کے لیے نام پچھلی مرتبہ 2010ء میں اس وقت بھی سننے میں آ رہا تھا، جب آخر کار ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے اور اب انتقال کر چکے پوپ فرانسس کو کلیسائے روم کا نیا سربراہ منتخب کر لیا گیا تھا۔

آج سے قریب 15 برس قبل افریقی کارڈینل پیٹر ٹرکسن نے کہا تھا کہ وہ تب پاپائے روم کے عہدے پر انتخاب کے لیے تیار نہیں تھے۔ ان کے نزدیک تب شاید کیتھولک چرچ بھی اس پیش رفت کے لیے پوری طرح تیار نہیں تھا کہ اس کی قیادت کوئی افریقی پوپ کرے۔

'میں پہلا سیاہ فام پوپ نہیں بننا چاہتا‘

کارڈینل ٹرکسن نے 2010ء میں کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ پہلے سیاہ فام پوپ بنیں۔

(جاری ہے)

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اس موضوع پر آبوجہ سے اپنے ایک تفصیلی تجزیے میں پیٹر ٹرکسن کے ان تاریخی الفاظ کا حوالہ دیا ہے، جو انہوں نے تب کہے تھے، ''میں پہلا سیاہ فام پوپ نہیں بننا چاہوں گا۔ میرا خیال ہے کہ اس منصب پر ایسی کسی شخصیت کا وقت بہت مشکل ہو گا۔‘‘

اب جبکہ قریب ڈیڑھ دہائی قبل منتخب کیے جانے اور ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسس کا 88 برس کی عمر میں اسی ہفتے ایسٹر منڈے کی صبح انتقال ہو چکا ہے اور کیتھولک چرچ کو آئندہ ہفتوں میں ان کے جانشین کا انتخاب کرنا ہے، ویٹیکن سٹی میں مغربی افریقہ سے تعلق رکھنے والے کارڈینل ٹرکسن کا ایک ممکنہ امیدوار کے طور پر نام کئی کلیسائی حلقوں میں سننے میں آ رہا ہے۔

ہفتہ 26 اپریل کی صبح پوپ فرانسس کی تدفین کے بعد اگلے چند روز میں ویٹیکن سٹی میں کارڈینلز کو نئے پوپ کا انتخاب کرنا ہے۔ اس وقت اس انتخاب کے لیے کارڈینلز کے اجتماع یا کنکلیو کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔

ممکنہ امیدواروں کے نام تاحال غیر واضح

پوپ فرانسسس کے جانشین کے طور پر صرف کارڈینل ٹرکسن ہی واحد ممکنہ شخصیت یا واحد ممکنہ افریقی امیدوار نہیں ہیں۔

اس عہدے پر چناؤ کے لیے کئی دیگر کارڈینلز کو بھی مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔ لیکن یہ امیدوار کون ہوں گے، یہ ابھی تک حتمی طور پر کوئی نہیں جانتا۔ مگر نیا پوپ اسی کارڈینل کو منتخب کیا جائے گا، جس کے نام کی کنکلیو کے شرکاء کی سب سے بڑی تعداد حمایت کرے گی۔

دوسری طرف اگر یہ فرض کر بھی لیا جائے کہ کارڈینل پیٹر ٹرکسن یا کسی دوسرے افریقی کارڈینل کو اگللا پاپائے روم منتخب کر لیا جائے گا، تو پھر بھی ایسا کوئی نیا پوپ کیتھولک چرچ کی تاریخ میں افریقی براعظم سے تعلق رکھنے والا پہلا پوپ نہیں ہو گا۔

ماضی میں دوسری صدی عیسوی میں افریقہ سے تعلق رکھنے والے ایک کلیسائی رہنما کو پوپ منتخب کیا گیا تھا۔ ان کا نام پوپ وکٹر اول تھا اور انہوں نے 189ء سے لے کر 199 تک کیتھولک چرچ اور دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کی قیادت کی تھی۔

پوپ وکٹر اول کا تعلق افریقہ سے تو تھا مگر وہ سیاہ فام نہیں تھے۔ وہ روم کے بشپ بھی رہے تھے اور ان کا افریقہ سے تعلق اس طرح تھا کہ وہ اس دور کی سلطنت روما کے افریقہ میں واقع ایک صوبے میں پیدا ہوئے تھے۔

کیتھولک مسیحیوں کی عالمی تعداد میں افریقہ کا بڑھتا ہوا حصہ

دنیا بھر میں کیتھولک مسیحیوں کی 1.4 بلین کی موجودہ مجموعی آبادی میں افریقہ سے تعلق رکھنے والے پیروکاروں کا تناسب مسلسل کافی زیادہ ہوتا جا رہا ہے، جو اب 20 فیصد بنتا ہے۔ اسی طرح دنیا کی مجموعی آبادی میں افریقہ کا تناسب بھی بڑھتا جا رہا ہے جبکہ یورپی براعظم، جس کی آبادی میں اضافہ بہت کم رفتار ہے، مجموعی طور پر زیادہ بوڑھا اور سیکولر ہوتا جا رہا ہے۔

ایسے میں یہ سوچ بھی تقویت پکڑتی جا رہی ہے کہ رومن کیتھولک چرچ کو اب افریقہ پر مجموعی طور پر زیادہ اور اپنے افریقی حصے پر تو اور بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

یہ وہ پس منظر ہے، جس میں یہ سوال پھر ایک مرتبہ پوچھا جانے لگا ہے کہ آیا کلیسائے روم اب اپنے لیے افریقہ سے کسی کیتھولک رہنما کو نیا پوپ منتخب کرنے کے لیے تیار ہے؟

کلیسا عالمگیر ہے تو پوپ بھی گلوبل چرچ سے

کیتھولک مسیحیت کی تاریخ کے کئی ماہرین کی رائے میں اب وقت بہت بدل چکا ہے۔

ایسے ہی ایک معروف مؤرخ مائلز پیٹنڈن کہتے ہیں، ''اب یہ احساس بھی وقت کے ساتھ ساتھ نمایاں ہو چکا ہے کہ اگر پاپائے روم کو عملی شکل میں عالمگیر سطح پر حتمی کلیسائی اختیار کا حامل ہونا ہے، تو اس گلوبل اتھارٹی کے لیے ان کا تعلق بھی گوبل چرچ سے ہونا چاہیے۔‘‘

گھانا کے کارڈیینل پیٹر ٹرکسن کا تعلق ایک متوسط طبقے کے خاندان سے ہے اور وہ اپنے والدین کے دس بچوں میں سے ایک ہیں۔

وہ گھانا سے تعلق رکھنے والی ایسی پہلی کیتھولک مسیحی شخصیت تھے، جنہیں 2003ء میں کارڈینل بنایا گیا تھا۔

رومن کیتھولک چرچ کے افریقہ سے تعلق رکھنے والے موجودہ کارڈینلز میں گنی کے مذہبی روایت پسند رابرٹ سارہ بھی شامل ہیں اور ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو سے تعلق رکھنے والے فریڈولین امبونگو بھی۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ کانگو کے ایک کیتھولک پادری نے چرچ کی قیادت میں افریقہ کے کردار اور تناسب کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیکن اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''گزشتہ ڈیڑھ ہزار برسوں میں چرچ بہت آگے جا چکا ہے۔

لیکن انہی 1500 سالوں یا اس سے بھی کہیں زیادہ عرصے سے اگر افریقہ سے کسی چرچ لیڈر کو کبھی پوپ منتخب نہیں کیا گیا، تو اس کی بھی ایک وجہ ہے۔‘‘

اس افریقی پادری کے بقول، ''امتیازی رویے، حالانکہ وہ ہمیں اپنے یورپی بھائیوں میں بہت واضح تو نظر نہیں آتے، لیکن وہ موجود تو ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے، مگر ہم اس حقیقت کے بارے میں اکثر بات ہی نہیں کرتے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے پاک بھارت صورتحال پر گہری نظر رکھنے کا اعلان کر دیا
  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • جموں و کشمیر کے معاملے پر امریکا کی کوئی پوزیشن نہیں، ترجمان محکمہ خارجہ
  • کیا کلیسائے روم اب ایک افریقی پوپ کے انتخاب کے لیے تیار ہے؟
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  •  فلسطین سے ملحقہ 23 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، خواجہ سلیمان صدیقی 
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ