اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن، مسلمانوں کودرپیش چیلنجز کی سنگینی کی یاد دہانی ہے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ دن دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کی سنگینی کی ایک واضح یاد دہانی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم 15 مارچ کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن منا رہے ہیں، تین سال قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کا تاریخی فیصلہ منظور کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں بڑھتے ہوئے تعصب، نفرت، امتیازی سلوک اور مسلم کمیونٹیز کے ساتھ ساتھ ان کی مقدس علامتوں اور عبادت گاہوں کے خلاف حملوں کے تناطر میں، یہ دن دنیا بھر میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کی سنگینی کی ایک واضح یاد دہانی ہے۔
وزیراعظم نے بیان میں کہا کہ یہ دن بھرپور انداز سے متحرک عمل درآمد کی پکار کے طور پر کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کی ٹھوس قانون سازی اور پالیسی اقدامات کے ذریعے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کی اجتماعی خواہش کی عکاسی بھی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ میں اس اہم اقدام کی قیادت کرنے پر بے حد فخر ہے اور وہ چند رکن ممالک کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی کو غیر قانونی قرار دینے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے خلاف تعصب دور کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کا خیرمقدم کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا کی خطرناک لہر ختم کرنے، بنیادی انسانی حقوق اور مذہبی آزادیوں کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب مذہبی عدم برداشت عروج پر ہے، ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ آزادی اظہار کی آڑ میں توہین مذہب یا مقدس علامتوں کی بے حرمتی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کی مناسبت سے انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت کی حفاظت صرف ایک فرض ہی نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے، جسے ہم پورے یقین کے ساتھ برقرار رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے تمام مذاہب اور ان کی قابل احترام شخصیات کا احترام ضروری ہے، یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی فورمز ایسی کارروائیوں سے ہونے والے گہرے نقصان کو پہچانیں اور ان کی روک تھام کے لیے اجتماعی طور پر کام کریں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے اس عالمی دن کے موقع پر، پاکستان عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی رہنماؤں سے اس عفریت کے خلاف بیداری پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن پاک کی بے حرمتی، مساجد پر حملوں اور مسلمانوں کے خلاف مذہبی عدم برداشت کے دیگر واقعات روکنے کے لیے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے مطابق ہم اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک اہم سنگ میل کے طور پر اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی جلد تقرری کے منتظر ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئیے اس دن کو نہ صرف اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف نفرت کی بڑھتی ہوئی لہر کے خلاف بات کرنے اور عمل کرنے بلکہ مذاہب، عقائد، ثقافتوں اور تہذیبوں میں مکالمے، ہم آہنگی اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے اور عالمی اتحاد اور یکجہتی کے لیے استعمال کریں، یہ اقدامات باہمی تقسیم پر قابو پانے اور متنوع برادریوں میں باہمی احترام کی تعمیر کے لیے ضروری ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اسلام کے محبت اور امن کے حقیقی پیغام کو پھیلانے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلامو فوبیا سے نمٹنے فوبیا سے نمٹنے کے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ عالمی دن کرنے کے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
امریکا: ٹیکساس کے گورنر نے مسلمانوں کو گھروں اور مساجد کی تعمیر سے روک دیا
امریکی میڈیا کے مطابق عام حالات میں ٹیکساس کے شہر جوزفین کے باہر 400 ایکڑ زمین پر رہائشی منصوبہ کوئی غیر معمولی بات نہ ہوتی لیکن حالیہ مہینوں میں گورنر گریگ ایبٹ نے اس مجوزہ منصوبے کو روکنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ گورنر کی جانب سے گھروں کی تعمیر کو روکنے کی وجہ ایک ہزار گھروں پر مشتمل اس منصوبے کو ایک مسجد کے گرد بنایا جانا ہے۔
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے دفاع کے لیے اسلامی سینٹر کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ کوئی جرم نہیں، گورنر کا ردِ عمل دیکھ کر لگتا ہے جیسے یہ نائن الیون ہو۔
مزید پڑھیں: نائیجر: شدت پسندوں کا مسجد پر حملہ، بازار و گھر نذر آتش، درجنوں افراد ہلاک
حالیہ برسوں میں امریکا میں مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں بعض اوقات مقامی حکام کی جانب سے امتیازی سلوک بھی شامل رہا ہے۔ یہ رکاوٹیں اکثر زوننگ قوانین، تکنیکی مسائل یا مقامی آبادی کی مخالفت کی آڑ میں سامنے آئیں، لیکن متعدد معاملات میں عدالتوں نے ان اقدامات کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا ہے۔
مساجد کی تعمیر میں رکاوٹیں، چند نمایاں واقعات
1: نیوجرسی: برنارڈز ٹاؤن شپ
برنارڈز ٹاؤن شپ نے 2015 میں اسلامی سوسائٹی آف باسکنگ رج کو مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، جس کے بعد تنظیم اور امریکی محکمہ انصاف نے ٹاؤن شپ پر مذہبی امتیاز کا مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹاؤن شپ نے دیگر مذاہب کے عبادت گاہوں کے مقابلے میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔ نتیجتاً، ٹاؤن شپ نے 3.25 ملین ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر اتفاق کیا اور مسجد کی تعمیر کی اجازت دی گئی۔
2: ورجینیا: کلپیپر کاؤنٹی
کلپیپر کاؤنٹی نے 2016 میں اسلامی سینٹر آف کلپیپر کو مسجد کی تعمیر کے لیے ضروری سیوریج پرمٹ دینے سے انکار کر دیا، حالانکہ اس سے قبل 20 برس میں 25 میں سے 24 ایسے پرمٹس منظور کیے جا چکے تھے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔ عدالت نے کاؤنٹی کے فیصلے کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مستحقین کے لیے جامع مسجد کا فری راشن اسٹور
3:مشی گن: اسٹرلنگ ہائٹس
اسٹرلنگ ہائٹس میں 2015 میں ایک مسجد کی تعمیر کی درخواست کو مقامی پلاننگ کمیشن نے مسترد کر دیا۔ سرکاری طور پر ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل کو وجہ بتایا گیا، لیکن عوامی اجلاسوں میں مسلمانوں کے خلاف تعصب آمیز بیانات سامنے آئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
4: مسسیپی: ہورن لیک
2021 میں ہورن لیک شہر نے ابراہیم ہاؤس آف گاڈ مسجد کی تعمیر کی اجازت دینے سے انکار کیا، حالانکہ زمین عبادت گاہوں کے لیے مختص تھی اور درخواست تمام تقاضے پورے کرتی تھی۔ ایک مقامی عہدیدار نے کہا، اگر آپ انہیں تعمیر کی اجازت دیں گے، تو اور لوگ آئیں گے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین (ACLU) نے اس فیصلے کو مذہبی امتیاز قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا۔
5: ٹیکساس: پلانو میں EPIC سٹی منصوبہ
ٹیکساس کے شہر پلانو میں ایسٹ پلانو اسلامک سینٹر (EPIC) نے 400 ایکڑ پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا، جس میں مسجد، مکانات، اسکول اور دیگر سہولیات شامل تھیں۔ ریاستی گورنر گریگ ایبٹ اور اٹارنی جنرل کین پیکسن نے اس منصوبے کو روکنے کی کوشش کی، جس پر EPIC نے اسے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھیں: چترال کے ریاستی دور کی شاہی مسجد جس کے 100 سال مکمل ہوگئے ہیں
قانونی چارہ جوئی اور مذہبی آزادی کا تحفظان واقعات کے بعد، عدالتوں نے اکثر انکار کے فیصلوں کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی قرار دیا۔ امریکی محکمہ انصاف نے بھی کئی معاملات میں مداخلت کی اور مقامی حکام کے خلاف مقدمات دائر کیے۔ ان فیصلوں نے یہ واضح کیا کہ مذہبی آزادی امریکی آئین کا بنیادی حق ہے، اور کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو عبادت گاہیں تعمیر کرنے سے روکنا غیر قانونی ہے۔
اگرچہ امریکا میں مذہبی آزادی کا آئینی تحفظ موجود ہے لیکن مسلمانوں کو مساجد اور اسلامی مراکز کی تعمیر میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم، عدالتوں اور وفاقی اداروں کی مداخلت سے ان رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے اور مسلمانوں کو ان کے مذہبی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی میڈیا ٹیکساس ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی مسجد مسلمان نیوجرسی