لاہور؛ شہری پر تشدد، نجی سیکیورٹی کمپنی کے خلاف کارروائی، دفاتر سیل
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کے محکمہ داخلہ نے بیجنگ انڈر پاس میں نجی سیکیورٹی کمپنی کے گارڈ کی شہری پر براہ راست فائرنگ کے واقعے پر کمپنی کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے دفاتر عارضی طور پر سیل کردیے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق نجی سکیورٹی کمپنی کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سیکیورٹی کمپنی کے دفاتر عارضی طور پر سیل کر دیے گئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ سیکیورٹی کمپنی پر پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) (ترمیم) ایکٹ، 2004 ضابطے کی پابندی لازم تھی، ضابطے کے مطابق سیکیورٹی کمپنی کسی ایسے شخص کو گارڈ نہیں رکھ سکتی جو ذہنی یا جسمانی طور پر موزوں نہ ہو۔
ترجمان محکمہ داخلہ نے کہا کہ سیکیورٹی کمپنی 30 یوم میں شوکاز نوٹس کا تحریری جواب جمع کروانے کی پابند ہے اور غیر تسلی بخش جواب پر سیکیورٹی کمپنی کا لائسنس منسوخ ہوگا۔
مزید بتایا گیا کہ سیکیورٹی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کو پیر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے لیے طلب کرلیا گیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سیکیورٹی کمپنی کے
پڑھیں:
سوات کے بعد صوابی میں مدرسے کے 6 سالہ طالب علم پر قاری کا تشدد
خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن کی وادی سوات کے علاقے خوازہ خیل میں مدرسے کے قاری کے تشدد سے بچے کی موت کے بعد اب ضلع صوابی سے بھی قاری کے 6 سالہ بچے پر تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوابی میں مدرسے کیلیے تاخیر سے آنے پر استاد نے 6 سالہ بچے پر تشدد کر کے زخمی کر دیا، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے قاری کو گرفتار کر لیا۔
ڈی پی او آفس کے مطابق محمد عاصم نے پولیس کو اطلاع دی کہ چھوٹا لاہور کی جامع مسجد ڈھیرانے محلہ میرا ڈھوک میں ان کا بیٹا محمد عیسٰی دینی علوم حاصل کر رہا ہے۔
گزشتہ روز معمول کے مطابق مسجد گیا جہاں لیٹ آنے پر قاری محمد سہیل نے بے دردی سے ڈنڈے سے مارا، جس سے بچے کی کمر پر لال نشان موجود ہیں۔
ایس ڈی پی او سرکل لاہور محمد نعمان کی قیادت میں ایس ایچ او لاہور الطاف خان نے مع پولیس ٹیم فوری طور موقع پر پہنچ کر قاری کو گرفتار کر لیا اور اس کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
ایس ڈی پی او سرکل لاہور محمد نعمان نے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات پر مقامی پولیس کو فوری طور اطلاع دی جائے، معاشرے کے بچے ہم سب کا بچے ہیں۔