کیا بانی پی ٹی آئی کو وکالت نامے پر دستخط کرانے کی اجازت دی گئی یا نہیں؟عدالتی سوال
آپ نے مذاق بنایا ہوا ہے ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے مکالمہ

ہائی کورٹ نے جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت کے معاملے میں تصدیق کے لیے عمران خان سے ملاقات کرکے سوالات کا جواب لینے کے لیے عدالتی کمیشن مقرر کردیا۔قبل ازیں اسلام آبادہائی کورٹ نے عمران خان کو آج دن 2 بجے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا اور ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہ کرنے کی صورت میں 3 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے احکامات جاری کیے تھے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عمران خان سے ملاقات کرکے عدالت میں پیش ہوں۔پی ٹی آئی رہنما مشال یوسفزئی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکنے کے خلاف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 12 بجے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو طلب کیا تھا، اور حکم دیا تھا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل بانی پی ٹی آئی سے مل کر آئیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی سے پوچھ کر بتائیں کہ مشال یوسفزئی بانی پی ٹی آئی کی وکیل ہیں یا نہیں۔ عدالت سپرنٹنڈنٹ جیل کے بیان سے مطمئن نہیں ہوئی تو 3 بجے بانی پی ٹی آئی کو پیش کریں۔ آئی جی اسلام آباد بانی پی ٹی آئی کو عدالت پیش کرنے کے انتظامات کریں گے ۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے احکامات جاری کیے ۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالت کے آرڈر کی توہین ہے جو گزشتہ سماعت پر فریقین کی رضامندی سے ہوا تھا۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے پٹیشنر کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا حکم دیا تھا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ جیل اتھارٹیز سے توقع تھی کہ وہ عدالتی حکم پر عمل کرتی۔ بادی النظر میں عدالت مطمئن ہے کہ یہ جیل اتھارٹیز نے توہین عدالت کی۔ عدالت کے سامنے ایک لسٹ پیش کی گئی کہ یہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دی گئی۔ عدالت مطمئن نہیں ہوئی تو بانی پی ٹی آئی سے خود پوچھ لیں گے ۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔ وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 2 بجے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا حکم دیا اور نہ کرنے کی صورت میں 3 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔ دورانِ سماعت وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پچھلے 5 ماہ سے سیاسی قیادت کی ملاقات بھی نہیں ہو سکی۔ عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو وکیل نے بتایا ہے کہ آپ کو کیوں زحمت دی گئی ہے ؟ جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے بتایا کہ میں شہر سے باہر تھا۔عدالت نے استفسار کیا کہ گزشتہ جمعہ کو ملاقات کیوں نہیں کرائی، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ گزشتہ جمعہ بانی پی ٹی آئی ملاقات نہیں کرنا چاہتے تھے ۔ جج نے پوچھا کہ گزشتہ سماعت کے آرڈر کے بعد آپ نے مشال یوسفزئی کو اپنے کمرے میں بٹھائے رکھا اور ملاقات نہیں کرائی؟ جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے کہا کہ مشال یوسفزئی ہماری وکیل اور فوکل پرسن نہیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنا ہے تو ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد بتائیں۔ جج نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے مذاق بنایا ہوا ہے ۔بعد ازاں سماعت کا آغاز ہوا تو ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر بانی پی ٹی آئی کو جیل سے لانا ممکن نہیں ہے ۔ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے لیے لنک دستیاب نہیں ہے ۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نے عدالت کو بتایا کہ منگل کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی ملاقات کرائی جاتی ہے ۔عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل اور آئی جی اسلام آباد کو بیان حلفی جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے لا کلرک سکینہ بنگش کو اڈیالہ جیل بھجوانے کے لیے کمیشن مقرر کردیا۔ عدالت نے کہا کہ لا کلرک جیل میں بانی پی ٹی آئی سے مل کر پوچھیں کہ مشال ان کی وکیل ہیں یا نہیں۔دورانِ سماعت بانی پی ٹی آئی کی دستخط شدہ 6وکلا پر مشتمل فہرست بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ مشال یوسفزئی نے بتایا کہ کمیشن مقرر ہو رہا ہے تو یہ ہمارے لیے گولڈن موقع ہے ۔ کمیشن یہ بھی پوچھے کہ بانی پی ٹی آئی کی دوستوں کی ملاقات کرائی جا رہی ہے یا نہیں۔ اس موقع پر بانی پی ٹی آئی کے دستخط سے مقرر کیے گئے 6 وکلا کی لسٹ عدالت میں پیش کر دی گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالتی کمیشن سے 4سوالات کا جواب مانگ لیا کہ بانی پی ٹی آئی سے مل کر پوچھیں کہ مشال ان کی وکیل ہیں یا نہیں،کیا بانی پی ٹی آئی کو وکالت نامے پر دستخط کرانے کی اجازت دی گئی یا نہیں؟ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ویڈیو لنک کے ذریعے پیش اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کہ بانی پی ٹی آئی بانی پی ٹی آئی کی بانی پی ٹی آئی سے بانی پی ٹی آئی کو پیش کرنے کا حکم جیل سپرنٹنڈنٹ مشال یوسفزئی اڈیالہ جیل سے ملاقات بتایا کہ کی اجازت نے عدالت عدالت نے میں پیش کہ مشال حکم دیا کورٹ نے پیش کر کے لیے

پڑھیں:

خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ

ایک بیان میں سینئر متحدہ رہنما نے زور دیا کہ جعلی یا غیرتصدیق شدہ ڈومیسائل پر کسی بھی قسم کی تقرری یا سفارش سے مکمل طور پر گریز کیا جائے تاکہ کسی اہل امیدوار کا حق ضائع نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما و قومی اسمبلی کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے سندھ میں جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی (پرمننٹ ریزیڈنس سرٹیفکیٹ) کے اجرا و استعمال کے بڑھتے ہوئے معاملات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ پبلک سروس کمیشن (SPSC) کو ایک اہم مراسلہ ارسال کیا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے اپنے مراسلے میں نشاندہی کی کہ جعلی ڈومیسائل کے باعث سندھ میں میرٹ پر مبنی بھرتیوں کا عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں مقدمہ زیرِ سماعت ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے (PLD 2021 Sindh 451) میں واضح طور پر قرار دیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کو دھوکہ دہی یا غلط بیانی سے حاصل کردہ ڈومیسائل پر کسی قسم کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا، عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ بھرتیوں سے قبل ڈومیسائل کی لازمی تصدیق کی جائے تاکہ شفافیت اور میرٹ کے تقاضے پورے ہوں۔ 

خواجہ اظہار الحسن کے مطابق، سندھ پبلک سروس کمیشن (بھرتی و نظم و نسق) ضوابط 2023ء میں بھی واضح طور پر یہ شرط موجود ہے کہ بھرتی سے قبل امیدوار کے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے کرائی جائے۔ انہوں نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 190 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام انتظامی ادارے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں اور اگر کوئی ادارہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرے تو یہ عمل آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہینِ عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے سندھ پبلک سروس کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ بھرتیوں سے قبل متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق کو لازمی قرار دے اور اس تصدیق کا ریکارڈ بطور ثبوت محفوظ رکھے تاکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا واضح ثبوت موجود ہو۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات کے بعد ہی 27ویں ترمیم پر ریسپانس دینگے، بیرسٹر گوہر
  • خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
  • عمران خان سے ملاقات کے بعد ہی 27ویں ترمیم پر ریسپانس دیں گے، بیرسٹر گوہر
  • عمران خان کی ہتک عزت کے دعویٰ کی سماعت: عطا تارڑ کا بیان عدالت میں درج
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان اور وکیل سلمان اکرم راجا کی فوری ملاقات کا حکم
  • بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پابندی کی درخواست، وکیل کو ملاقات کی اجازت مل گئی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا جیل حکام کو عمران خان سے وکیل کی فوری ملاقات کرانے کا حکم
  • بشریٰ بی بی نے عدالت سے سزا معطلی کیس کی جلد سماعت کی درخواست کر دی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان سے سلمان اکرم راجا کی آج ہی ملاقات کرانے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا سلمان اکرم راجہ کی بانی سے آج ہی ملاقات کرانے کا حکم