مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا کے باعث مسلمانوں کیخلاف پرتشدد واقعات ہوئے، یوسف رضاگیلانی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : قائم مقام صدر سید یوسف رضاگیلانی نے کہا ہے کہ مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا کے باعث مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات ہوئے، مسلمانوں کے خلاف تعصب، نفرت اور امتیازی سلوک کے خلاف متحدہونا ناگزیر ہے۔
یوسف رضاگیلانی نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں عالمی سطح پر مذاہب کے احترام کو یقینی بنانے پر زور دیا، کہا کہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غلط فہمیوں اورمنفی پروپیگنڈے سے چیلنجز درپیش ہیں، مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا کے باعث مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات بھی ہوئے،بعض ممالک میں سیاسی گروہ اور انتہا پسند افراد مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہمات چلاتے ہیں ، مغربی میڈیا میں اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گردی یا انتہا پسندی سے جوڑا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے ذریعے اسلام کو ایک متشدد مذہب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
اسلاموفوبیا عالمی امن، بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے ایک خطرہ ہے: مریم نواز
قائم مقام صدر نے عالمی سطح پر مذاہب کے احترام کو یقینی بنانے اور نفرت انگیز بیانیے کے خلاف مؤثر قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمے کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کو اقوام متحدہ سے منظور کرانے میں قائدانہ کردار ادا کیا، مسلمانوں کے خلاف تعصب، نفرت اور امتیازی سلوک کے خلاف متحدہونا ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف ممالک میں
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔