رمضان کے روزے تقویٰ، مسوات، صبر و استقامت کی بہترین مشق ہے، سید سعادت اللہ حسینی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ بھارت کے مسلمان ان موجودہ مشکلات پر قابو اسی وقت پاسکتے ہیں جب وہ صبر و استقامت اپنے اندر پیدا کر لیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکزی دفتر وقف اوکھلا نئی دہلی میں منعقدہ ایک افطار پروگرام میں جماعت کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ رمضان کا مبارک مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے اور ہم سب اس کی برکتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مبارک مہینے کو ماہِ قرآن کہا گیا ہے، اسی لئے ہم سب کی کوشش ہوتی ہے کہ اس ماہ میں قرآن سے ہمارا تعلق زیادہ سے زیادہ گہرا اور مضبوط ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماہِ تقویٰ ہے، تقویٰ کے حصول کے لئے روزے کی فرضیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ماہ مبارک کو ماہ مواساۃ اور ماہ صبر بھی کہا گیا ہے، رمضان کی یہ تمام خصوصیات ہمارے سامنے رہنی چاہیئے اور مسلمان حتی المقدور اس پر توجہ بھی دیتے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں ایک پہلو ایسا بھی ہے جو اہم ہونے کے باوجود اس پر توجہ کم دی جارہی ہے، وہ ہے استقامت، یہ ماہ استقامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہینے میں اللہ مومنین کو قرآنی اصولوں اور ایمانی تقاضوں پر استقامت یعنی ثابت قدم رہنے کی تربیت فرماتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ماہ میں بھوک و پیاس اور خواہشات پر قابو پا کر اسی استقامت کی مشق کی جاتی ہے، اس استقامت کو ساری زندگی چاہے رمضان ہو یا غیر رمضان اس کا مظاہرہ کرنا ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ ہم نے اس موقع پر استقامت اور جدو جہد کا خاص طور پر اس لئے تذکرہ کیا ہے کہ اس وقت ہندوستان کے مسلمان جن حالات سے گزر رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ان دونوں صفات یعنی استقامت اور جدوجہد کی ہمیں خاص طور پر ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات چاہے جیسے بھی ہوں، مشکلات جتنی بھی ہوں، ہمیں اپنے اصولوں پر پوری استقامت کے ساتھ ڈتے رہنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ایمان اور اپنے عقیدے پر ڈتے رہنا ہے، اپنے مقصد اور نصب العین پر ڈتے رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے جو قربانیاں درکار ہوں، جس محنت و مشقت کی ضرورت ہو، اس کے لئے ہر وقت تیار رہنا ہے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ بھارت کے مسلمان ان مشکلات پر قابو اسی وقت پاسکتے ہیں اور آزمائشوں کی گھڑی سے اسی وقت سرخرو ہو کر نکل سکتے ہیں، جب ہم یہ دونوں صفات صبر و استقامت اپنے اندر پیدا کرلیں گے، تو استقامت اور جدوجہد کو ہمیں اس ماہ میں خاص طور پر یاد رکھنا ہے اور کوشش کرنی ہے کہ دیگر مطالبات کے ساتھ ان دو صفات کو بھی خاص طور پر اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے عبادت کی ظاہری شکل نہیں بلکہ اس کی روح اور اصل مقصد پیش نظر ہو۔ افطار کے اس روح پرور موقع پر تقریباً آٹھ سو مہمانوں میں شہر کی سیاسی، سماجی و دیگر معزز شخصیات شامل تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اس اس ماہ
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-09-1
زمین اور آسمانوں کے لشکر اللہ ہی کے قبضہ قدرت میں ہیں اور وہ زبردست اور حکیم ہے۔ اے نبیؐ، ہم نے تم کو شہادت دینے والا، بشارت دینے والا اور خبردار کر دینے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تاکہ اے لوگو، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اْس کا ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو۔ اے نبیؐ، جو لوگ تم سے بیعت کر رہے تھے وہ دراصل اللہ سے بیعت کر رہے تھے ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ تھا اب جو اس عہد کو توڑے گا اْس کی عہد شکنی کا وبال اس کی اپنی ہی ذات پر ہوگا، اور جو اْس عہد کو وفا کرے گا جو اس نے اللہ سے کیا ہے، اللہ عنقریب اس کو بڑا اجر عطا فرمائے گا۔ (سورۃ الفتح:7تا10)
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روا یت ہے انہوں نے یہ فرمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا آپ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کے سر کے پچھلے حصے پر تین گرہیں لگاتا ہے ہر گرہ پر تھپکی دیتا ہے کہ تم پر ایک بہت لمبی رات (کا سونا لازم) ہے جب انسان بیدار ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور جب وہ وضو کرتا ہے اس سے دوسری گرہ کھل جاتی ہے پھر جب نماز پڑھتا ہے ساری گرہیں کھل جاتی ہیں اور وہ چاق چوبند ہشاش بشاش پاک طبیعت (کے ساتھ) صبح کرتا ہے ورنہ (جاگ کر عبادت نہیں کرتا تو) صبح کو گندے دل کے ساتھ اور سست اٹھتا ہے۔ (صحیح مسلم)