data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دہلی ہائی کورٹ نے متنازع فلم اودے پور فائلز کی نمائش کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکلا کو پوری فلم دکھانے کا حکم دیا ہے۔

اس معاملے کی حتمی سماعت 10 جولائی کو مقرر کی گئی ہے، جب کہ فلم سازوں نے فلم کی ریلیز 11 جولائی کو طے کر رکھی ہے۔

یہ درخواست جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس کی پیروی سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل نے کی۔ انہوں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ فلم کے کچھ مناظر ایک مخصوص مذہبی برادری کے جذبات کو مجروح کرتے ہیں اور آئینی اقدار کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔

سنسر بورڈ کے وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ فلم سے تمام قابل اعتراض مناظر حذف کر دیے گئے ہیں۔ تاہم، اس پر کپل سبل نے سوال اٹھایا کہ محض ٹریلر سے اعتراضات ختم کرنا کافی نہیں، پوری فلم میں بھی ایسے مناظر کی غیر موجودگی کی کیا ضمانت ہے؟

اس نکتہ پر عدالت نے سنسر بورڈ اور فلم پروڈیوسر کے وکلا کو ہدایت دی کہ وہ فلم کی مکمل اسکریننگ درخواست گزار کے وکلا کے لیے ممکن بنائیں۔ فلم پروڈیوسر کے وکیل نے تجویز دی کہ یہ اسکریننگ کسی غیر جانب دار شخص کی نگرانی میں کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فلم پر اعتراض کرنے والوں کو اسے مکمل طور پر دیکھنے کا حق حاصل ہے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ کسی مذہب یا برادری کو نشانہ بنایا جائے۔ اگر فلم مکمل دیکھنے کے بعد بھی اعتراضات برقرار رہتے ہیں، تو عدالت ان اعتراضات پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہ فلم

پڑھیں:

کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ

متعلقہ مضامین

  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • لاہورہائیکورٹ :شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت
  • ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت‘ 8سال بعد درخواست کا فیصلہ
  • لاہور ہائیکورٹ، ڈکی بھائی کی جوئے کی ایپ پروموشن کیش میں ضمانت کی درخواست
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس میں کرپشن الزامات، حیران کن موڑ سامنے آ گیا
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے  لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات