ایران کی جوہری تنصیبات کے خلاف کوئی بھی جارحانہ کارروائی ناقابل قبول ہے، روس
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ریانووستی نیوز ایجنسی کے مطابق سہ فریقی اجلاس میں ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تناؤ کو کم کرنے کے لیے مربوط انداز میں ضروری اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ایران، روس اور چین کے درمیان بیجنگ میں سہ فریقی اجلاس کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی قسم کی دھمکی اور ایران کے جوہری تنصیبات کے ڈھانچے کے خلاف طاقت کا استعمال قابل قبول نہیں۔ ریانووستی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تناؤ کو کم کرنے کے لیے مربوط انداز میں ضروری اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے زور دے کر کہا ہے کہ فریقین کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے، پائیدار اور طویل مدتی مذاکراتی حل تلاش کرنے کے امکانات اور امکانات پر تبادلہ خیال اور جائزہ لیا گیا۔
قبل ازیں اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے قانونی اور بین الاقوامی امور کے نائب وزیر کاظم غریب آبادی نے اس سہ فریقی اجلاس کے حوالے سے بتایا تھا کہ اس ملاقات میں مختلف امور پر زور دیا گیا، جن میں:
- غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے کی ضرورت؛
- مسائل کے حل کے لیے سفارتی حل اور بات چیت پر زور؛
- پابندیاں عائد کرنے کی پالیسی، دباؤ اور طاقت کا سہارا لینے کی دھمکی کو ترک کرنے کی ضرورت؛
- موجودہ صورتحال کی بنیادی وجوہات پر توجہ دینے کی ضرورت، خاص طور پر JCPOA سے امریکہ کا یکطرفہ انخلاء اور تین یورپی ممالک کے وعدوں پر عمل درآمد میں ناکامی؛
- قرارداد 2231 اور اس کی ٹائم لائنز کی اہمیت پر زور دینا، خاص طور پر اکتوبر 2025 میں سلامتی کونسل میں ایرانی جوہری مسئلے کا خاتمہ؛
- دوسرے فریقوں کی ضرورت پر زور دینا کہ وہ ایسی کوئی کارروائی کرنے سے گریز کریں جس سے صورتحال خراب ہو۔
- دوسرے فریقوں کو کسی بھی ایسی کارروائی سے باز رہنے کی ضرورت پر زور دینا جس سے ایجنسی کے تکنیکی، بامقصد اور غیر جانبدارانہ کام کو نقصان پہنچے۔
- اس مسئلے اور مشترکہ دلچسپی کے دیگر امور پر تینوں ممالک کے درمیان مشاورت، تعاون اور ہم آہنگی جاری رکھنے کا فیصلہ؛
- بین الاقوامی تنظیموں اور کثیرالجہتی انتظامات جیسے شنگھائی اور برکس میں تعاون اور ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کا فیصلہ؛
- اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کوئی بھی مذاکرات اور بات چیت صرف اور صرف جوہری مسئلے اور پابندیوں کے خاتمے پر مرکوز ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی ضرورت
پڑھیں:
ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
اسلام ٹائمز: دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنیوالے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اسکے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کیساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تحریر: احسان شاہ ابراہیم
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے چینی حکام کے ساتھ مشاورت اور دوطرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے آج بیجنگ کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بتایا ہے کہ دورہ چین کے موقع پر وزیر خارجہ چین کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور چین کے تعلقات تاریخی ہیں اور گذشتہ نصف صدی کے دوران بھی تہران اور بیجنگ کے تعلقات ہمیشہ پرفروغ رہے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بہت سے بین الاقوامی معاملات کی جانب ایران اور چین کی نگاہ یکساں ہے اور قیادت کی سطح پر مذاکرات کا تسلسل ان قریبی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران اور بیجنگ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر اور دونوں قوموں کے مفادات کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ دورہ ایران چین تعلقات بالخصوص اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں مضبوطی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ جوہری مذاکرات اور کثیرالجہتی تعاون میں چین کے کردار کے پیش نظر، یہ دورہ علاقائی اور عالمی مساوات پر گہرے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ عراقچی کا دورہ چین دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات اور تعاون کو وسعت دینے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ایران اور چین، برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم رکن کے طور پر دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ عراقچی نے چینی ہم منصب کو ایرانی صدر کا پیغام پہنچایا ہے۔ یہ دورہ ان کے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر ہے اور اس میں اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جو اپنے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر بیجنگ کے دورہ پر ہیں، نے آج صبح چین کی کمیونسٹ پارٹی کی پولیٹیکل بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن اور چین کے نائب وزیراعظم ڈینگ زوژیانگ سے گریٹ پیپلز ہال میں ملاقات کی۔
ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے چین - ایران جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے اندر تعاون کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور 25 سالہ جامع تعاون کے منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران کے اسٹریٹجک اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر چین کے کردار کو سراہتے ہوئے، ایرانی وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس گروپ کے فریم ورک کے اندر دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایران کی ایشیائی پالیسی اور علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے، عراقچی نے ایران اور چین سمیت ہم خیال ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو دھونس اور یکطرفہ فائدہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قرار دیا اور چین کے ساتھ جامع تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ایران کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔
ڈینگ ژو ژیانگ نے ایران اور چین کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو باہمی اعتماد اور احترام کی پیداوار اور دونوں قوموں کے مشترکہ مفادات پر مبنی قرار دیا اور چینی قیادت کی ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات اور تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس کے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔