اسلام آباد:

رہنما تحریک انصاف رؤف حسن کا کہنا ہے کہ اس قسم کے حالات میں جب کہ ملک سخت دہشت گردی کی زد میں ہے قومی اتفاق رائے سے کوئی اختلاف نہیں کر سکتا، ریاست اور دہشت گردی اکٹھے نہیں چل سکتے،دہشتگردی کو ختم ہونا ہو گا تاکہ ریاست آگے بڑھ سکے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ ہم پاکستان کی سب سے بڑی اور سب سے مقبول جماعت ہونے کے ناطے ہم اپنی ذمے داریوں کو بخوبی سمجھتے ہیں اور ان کو پورا کرنا بھی جانتے ہیں۔ 

سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز سید نے کہا کہ اس کے لیے دو لفظ ہیں، گلوبل جیو پالیٹیکس۔ اس وقت دنیا کی سیاست یہ رخ اختیار کر گئی ہے کہ ہندوستان امریکا کا دوست نظر آ رہا ہے اور چین کے ساتھ امریکا کا جو مسابقہ ہے اس کیلیے ان کا پارٹنر ہے۔ 

افغانستان سے امریکی فوجیں جا چکی ہیں، پاکستان ان کو کار آمد نظر نہیں آتا اس لیے پاکستان کے عالمی قد کاٹھ اور اہمیت میں کمی آئی ہے، دوسرا یہ ہوا ہے کہ پاکستان کی جو اپنی اقتصاد ہے جس کو اب بڑی مشکل سے سنبھالا ملا ہے ورنہ تو بڑی ڈیفالٹ والی صورتحال نظر آ رہی تھی، پچھلے دس سال میں ہماری سیاست بھی بہت ہنگامہ خیز رہی ہے۔ 

تجزیہ کار شہباز رانا نے کہاکہ حکومت کا ایک واضع پیغام ہے کہ جنھوں نے سولر پینل لگائے ہوئے ہیں جو بقول حکومت کے ایک لاکھ 83 ہزار لوگ ہیں کہ آپ نے جو بجلی بنائی ہے وہ آپ کو مبارک ہو، ہم نے جو بجلی بنائی ہے وہ آپ کو خریدنی پڑی گی اس کا جو بھی ریٹ ہو، انھوں نے پالیسی کے اندر دو تین بینادی تبدیلیاں کی ہیں،پالیسی اس طرح تبدیل کر دی گئی ہے کہ اب سولر پینل لگانا اور لگا کر اس سے بجلی استعمال کرنا اتنا فائدہ مند نہیں رہا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

خوارج کا فساد فی الارض

دہشت گردی کا عفریت پاکستان کے وجود کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔ لسانی دہشت گردوں کے علاوہ مذہب کی آڑ میں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے دہشت گرد ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں۔ اسلام امن کا مذہب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں جہاد کے نام پر نہتے معصوم انسانوں کا خون بہانا جائز نہیں۔ دہشت گرد جہاد کی جس مقدس اصطلاح کو مسخ کر کے دہشت گردی کا جواز گھڑ رہے ہیں وہ سراسر قرانی احکامات سے انحراف ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے عظیم الشان تصور کے مطابق قتال دراصل جہاد کا وہ شعبہ ہے جس میں ظالم اور جارحیت پر آمادہ دشمن کا ہاتھ روکنے کے لیے اور مظلوم انسانوں کو ظلم سے بچانے کے لیے ہتھیار اٹھائے جاتے ہیں۔ ایک مسلم ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا غیر شرعی ہے۔ پاکستان میں مختلف مسالک کے جید علماء کرام برسوں پہلے پیغام پاکستان کی صورت اس مسئلے پہ اپنی صائب رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ بدقسمتی سے فتنہ خوارج قرار دیئے جانے والا گروہ مساجد اور مدارس کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرتے ہوئے سادہ لوح عوام کو قتال کے نام پر بھیانک دہشت گردی کی وارداتوں میں استعمال کر رہے ہیں۔ جہاد کا واحد مقصد اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور اسلام کا پرچم سربلند کرنا ہے۔ فتنہ خوارج کا فساد دراصل پاکستان جیسی عظیم اسلامی ریاست کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے۔ اسلامی تاریخ میں مسلم مجاہدین نے مساجد تو کجا کبھی دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی بھی بے حرمتی نہیں کی۔ اسلام کی تاریخ میں عظیم مجاہدین کے واقعات درج ہیں۔ ان واقعات کی روشنی میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جہاد کا واحد مقصد اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کو قائم کرنا ہے۔ مساجد اللہ کے گھر ہیں اللہ کے گھر میں اس کے حضور سجدہ ریز ہونے والے بندوں کو بلا جواز موت کے گھاٹ اتارنے والے خارجی دراصل اسلام کے دشمن ہیں۔ جہاد اور اس کے شعبے قتال میں ہتھیار اٹھا کر مسلم معاشرے کا دفاع اور اسلام کی سربلندی کی کوشش کی جاتی ہے۔
خارجی فتنے کے فساد کی بدولت اسلامی ریاست پاکستان کا وجود خطرے میں پڑتا جا رہا ہے۔ جہاد اسلام کی سربلندی کے لیے کیا جاتا ہے ۔ خوارج فساد فی الارض کے ذریعے اسلامی ریاست کے وجود کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں۔ میڈیا پہ دستیاب اطلاعات کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک چھوٹے بڑے گروہوں نے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے وسیع اتحاد قائم کیا ہے۔ ذرائع بلاغ پر یہ دھمکی آمیز دعوے کیے جارہے ہیں کہ عسکری تنصیبات اور پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی صنعت اور اداروں کو ہدف بنایا جائے گا ۔ جہاد کی آڑ میں پاکستان جیسی عظیم الشان ریاست کی جڑیں کھوکھلی کرنے کی کوششوں کو کسی طور جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔
یہ امر نہایت حیرت انگیز ہے کہ فتنہ خوارج کے نام نہاد جہاد کے داعی اس خطے میں بھارت کے جبر و استبداد کا شکار بننے والے مقبوضہ کشمیر کے لیے کبھی آواز بلند نہیں کرتے۔ خارجی فساد کے نتیجے میں اسلامی ریاست پاکستان میں عدم استحکام پھیلتا ہے جبکہ کفر و الحاد کے نظام کی داعی ریاست بھارت میں مسلم دشمن مودی سرکار خوشی کے شادیانے بجاتی ہے۔ فتنہ خوارج کے داعی مسجد و محراب کو مسلم ریاست میں خون ریزی اور عدم استحکام کے پرچار کے لئے استعمال کر کے آخرت کے لئے جہنم کی آگ خرید رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مکار ،خون آشام ریاست
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بھارتی آبی دہشتگردی ہے، شیخ رشید
  • بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
  • پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • خوارج کا فساد فی الارض
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں کہ ملاقات کے لیے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان کا شکوہ
  • پیپلز پارٹی کو حکومت سے علیحدہ ہونا پڑا تو 2 منٹ نہیں لگائیں گے، ناصر حسین شاہ
  • ہانیہ عامر کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ انسان کو ایسا ہونا چاہیے: کومل میر
  • ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب