باپو کی اولاد غیرمحفوظ ، گاندھی کے پڑپوتے پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
لاہور:
بھارت میں حکمران جماعتوں بی جے پی اور آریس ایس پر تنقید کرنا سنگین جرم بن گیا، المّیہ یہ کہ بانی ِبھارت مہاتما گاندھی ’’باپو‘‘ کی اولاد بھی اپنا آزادی رائے کا حق استعمال نہیں کرسکتی اور اس کے لیے اپنے ہی دیس میں زمین تنگ ہونے لگی۔
چند دن قبل ریاست کیرالہ میں گاندھی جی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے سماجی رہنما ، گوپی ناتھ نائر کے مجسمے کی تقریب رونمائی میں کہا ’’آرایس ایس ایسا زہر ہے جو بھارت کی بنیادوں میں پھیل کر انہیں تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اگر یہ زہر ختم نہ کیا گیا تو بھارت ٹوٹ جائے گا‘‘۔
بعد ازاں آر ایس ایس اور بی جے پی کے کارکنوں نے ایک مقام پر تشار گاندھی کی کار روک کر ان پہ حملہ کیا مگر محافظوں نے انھیں بچا لیا، اس حملے کے بعد تشار گاندھی نے کہا’’میں قوم کے غداروں اور دغابازوں کے خلاف بولتا رہوں گا اگر گاندھی جی کے قاتلوں کی اس خطرناک اولاد کا راستہ نہیں روکا گیا تو یہ ایک دن انکا مجسمہ بھی گرا دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب آرایس ایس کے خلاف لڑائی تحریک آزادی ہندوستان سے زیادہ اہم ہو چکی، یہ جماعت بھارتی قوم کی سب سے بڑی دشمن ہے۔‘‘
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
روس نے ہفتے کی صبح یوکرین میں میزائلوں، ڈرونز اورایریئل گلائیڈ بموں سے حملہ کیا جس میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ روس کی یہ بڑی کارروائی چند دن قبل کییف کی طرف سے روسی فضائی اڈوں پر کیے گئے حیرت انگیز حملے کا جواب ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق کریملن نے حالیہ ہفتوں میں یوکرین پر اپنے حملے بڑھا دیے ہیں کیونکہ دونوں متحارب ممالک تین سالہ جنگ کے خاتمے یا عارضی جنگ بندی کے لیے براہ راست مذاکرات میں ہنوز ناکام ہیں۔
یوکرین کے وزیر خارجہ اینڈری سیبیگا نے کییف کے مغربی اتحادیوں سے روس کی طرف سے حملوں کو روکنے سے انکار پر اسے سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
قبل ازاں یوکرین کے مقامی حکام نے کہا تھا کہ ہفتے کے روز مشرقی یوکرینی شہر خارکیف پر روس کے بڑے ڈرون اور میزائل حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور 21 دیگر زخمی ہو گئے۔ ماسکو کی طرف سے یوکرین پر روزانہ بنیادوں پر ہونے والے وسیع پیمانے پر حملوں کی اس تازہ ترین کارروائی میں ماسکو نے مہلک ‘ایریئل گلائیڈ بم‘ کا استعمال کیا ہے۔ یوکرین کے خلاف تین سال سے جاریجنگ میں روس کی طرف سے اس مہلک بم کا استعمال اب معمول بن گیا ہے۔
ہفتے کے روز ہوئے روسی حملے کے بارے میں خارکیف کے میئر ایہور تیریخوف نے کہا کہ 18 اپارٹمنٹ عمارتوں اور 13 نجی گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔ انہوں نے ابتدائی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ روس نے اس حملے میں 48 ڈرون، دو میزائل اور چار فضائی گلائیڈ بموں کا استعمال کیا۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران یوکرین پر روسی حملوں کی شدت میں واضح اضافہ ہوا ہے جس سے یہ امید مزید کم ہوتی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں متحارب فریق امن کے لیے کسی ڈیل تک پہنچ پائیں گے۔ خاص طور سے حال ہی میں کییف کی طرف سے روس کے اندرونی علاقے میں روسی فوجی ہوائی اڈوں پر ہونے والے حیرت انگیز ڈرون حملوں کے بعد سے امن ڈیل کی امید دکھائی نہیں دے رہی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے کہا تھا کہ ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن نے ان سے کہا تھا کہ ماسکو روسی ایئر فیلڈز پر یوکرین کے حملے کا بھر پور جواب دے گا۔
یوکرینی حکام کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں کم از چھ افراد ہلاک اور 80 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا روس اور یوکرین کو ایک دوسرے سے الگ کر کے امن کی طرف لے جانے سے پہلے بہتر ہو گا کہ ”کچھ وقت مزید لڑنے دیا جائے۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ان کے عمومی بیانے سے کہیں مختلف تھا جس میں وہ اکثر جنگ بندی پر زور دیتے رہے ہیں۔ ساتھ ہی ٹرمپ یہ اشارہ بھی دے چُکے ہیں کہ وہ روس اور یوکرین جنگ کے تناظر میں اپنی حالیہ امن کوششوں سے ہاتھ اُٹھا لیں گے۔
Post Views: 5