صدر ، وزیراعظم اور وزیر داخلہ اہل نہیں ، عید کے بعد تحریک چلانے کا فیصلہ کرینگے ، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور ملکی صورتحال پر تحریک کے لئے اجلاس بلا لیا ، عید کے بعد مجلس عمومی اجلاس میں تحریک چلانے کا فیصلہ کرینگے۔
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئےمولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت اور پارلیمان کٹھ پتلی ہیں ، صدر ،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اہل نہیں، موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن میں ہو کر ملک کا سوچ رہے ہیں، حکومت کیوں نہیں سوچ رہی، وزیر اعظم افطار کی دعوت دے رہے ہیں، ملکی مسائل کیلئے بات کیوں نہیں کر سکتے۔
سعودی عرب کے بیشتر علاقوں میں پیر تک گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے باہر قیادت میں یکسوئی نہیں، پی ٹی آئی سے معاملات میں تلخی کم ہوئی ہے، بیان بازی سے پی ٹی آئی کےساتھ ممکنہ اتحاد میں دراڑ نہیں پڑے گی، میرے خلاف اگر کوئی بیان دیتا ہے تو پی ٹی آئی کو نوٹس لینا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت میں شمولیت کے لئے حکمران منتیں کرتے رہے، ملکی موجودہ سیاسی صورتحال میں نواز شریف اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، یکطرفہ فیصلے بند نہ کئے گئے توملکی سیاست میں شدت آئے گی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فضل الرحمان پی ٹی آئی
پڑھیں:
غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے ناجائز ہے، اس حوالے سے مجھے کوئی اختلاف یا تردد نہیں ہے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے قومی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون بناتے وقت عوامی نمائندے اپنی سوسائٹی کو دیکھتے ہیں اور اس کے مزاج کو پرکھتے اور اس کی ویلیوز کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی میں یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہو سکتیں، سوسائٹی کے اپنے اقدار ہیں، چاہے جاہلانہ ہیں، چاہے جو کچھ بھی ہیں، لیکن ہمیں سب کچھ مدنظر رکھ کر ایک متوازن قانون سازی کی طرف جانا ہوگا، یہ بھی بالکل غلط ہے کہ آپ زنا کے لیے سہولیات پیدا کریں اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کریں یہ کون سا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں یہ بحث ہو رہی تھی کہ 18 سال سے کم عمر لڑکا، لڑکی اگر نکاح کرتے ہیں تو ان دونوں سمیت نکاح خواں، والدین اور گواہ، سب سزا کے مستحق ہوں گے، ہمیں یہ جاننا ہے کہ یہ کس کا ایجنڈا ہے ؟ جو جائز نکاح میں رکاؤٹیں کھڑی کر رہا ہے، اس طرح بے راہ روی کے لیے راستے کھلیں گے۔
دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
مزید :