پنجاب بھر میںڈینگی، نمونیہ ،انفلوئنزا، خسرہ سمیت وائرل بیماریاں پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پنجاب بھر میںڈینگی، نمونیہ ،انفلوئنزا، خسرہ سمیت وائرل بیماریاں پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری NEW DELHI, INDIA - MAY 03: Patients who contracted the coronavirus lie in beds while connected to oxygen supplies inside the emergency ward of a Covid-19 hospital on May 03, 2021 in New Delhi, India. India recorded more than 360,000 coronavirus cases in a day for the 12th day in a row as the total number of those infected according to Health Ministry data neared 20 million.
لاہور(سب نیوز) ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ آف ہیلتھ سروسز نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب بھر میں وائرل بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ آف ہیلتھ سروسز پنجاب نے پھیلنے والی مہلک بیماریوں کا مراسلہ جاری کر دیا۔
جس کے مطابق حالیہ دنوں میں ڈینگی، نمونیہ ،انفلوئنزا، خسرہ کالی کھانسی، نیگلیریا کے مریض رپورٹ ہو سکتے ہیں۔جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے تمام اسپتالوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اور بیماریوں کے علاج معالجے کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ اسپتالوں میں آگاہی بینرز اور کانٹرز بنائے جاہیں۔ اور تمام ضروری ادویات اسپتالوں میں موجود ہونی چاہیے۔ اسپتالوں میں آنے والے تمام مریضوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔
ڈائریکٹر سی ڈی سی نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں 8 بیماریوں کے پھیلنے سے پہلے روک تھام ضروری ہے۔ اور لاہور سمیت پنجاب بھر میں ہر سال اس موسم میں انہی بیماریوں سے بہت سے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیماریوں کی روک تھام کے لیے آگاہی بہت ضروری ہے۔ اور لاہور سمیت پنجاب بھر کے تمام انتظامی افسران کو اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
خسرہ کے دنیا میں دوبارہ پھیل جانے کا خطرہ سر اٹھانے لگا
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں خسرہ کے کیسز میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
خسرہ وبا کا دنیا میں دوبارہ پھیلنے کا خدشہ سر اٹھا رہا ہے، گزشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں 20 فیصد سے زیادہ کیسز بڑھ گئے ہیں، اوسطاً تعداد سے بڑھ کر 10.3 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مراکز نے اعلان کیا کہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی تھی اگر ویکسینیشن نہ ہوتی تاہم ایکسین کی فراہمی میں ابھی بھی رکاوٹیں ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ خسرہ کی ویکسین نے گزشتہ 50 سالوں میں کسی بھی دوسری ویکسین سے زیادہ جانیں بچائی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ جانیں بچانے اور اس مہلک وائرس کو سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے ہمیں ہر فرد کے لیے حفاظتی ٹیکوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے چاہے وہ کہیں بھی رہتا ہو۔
تاہم کیسز کی تعداد منفی سمت میں منتقل ہونے لگی ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویکسینیشن سے دور ہورہے ہیں۔ طبی اداروں نے رپورٹ میں کہا کہ پچھلے سال 107,500 افراد، جن میں زیادہ تر چھوٹے بچے تھے، خسرہ سے ہلاک ہوئے، ایسی بیماری جو ویکسینیشن کے ذریعے روکی جا سکتی تھی۔