Juraat:
2025-09-18@16:16:22 GMT

اندرکی تاریکیاں

اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT

اندرکی تاریکیاں

ایم سرورصدیقی

اس نے کہا ان دنوں میری عجیب حالت ہے سمجھ میں نہیں آتاکیاکروں؟ چہرے مہرے سے سنجیدہ لیکن حددرجہ پریشان ،باوقار اور کھاتے پیتے گھرانے کا ایک نوجوان درویش کے روبرو بیٹھا ،اپنا مسئلہ بیان کررہا تھا ۔میراکوئی کام کرنے کو جی نہیں کرتاجیسے جذبات مرگئے ہوں وہ بات کرتے کرتے رک گیا جیسے کسی خیال سے سراسیمہ ہوگیا ہو۔ درویش نے بڑی محبت سے اس کے سرپر ہاتھ پھیرا اور نرمی سے کہا اپنی بات مکمل کرلو نوجوان نے ادھر ادھر د یکھا شرما کرکہا کسی نازنیں، مہ جبیں کو بھی دیکھ کر کوئی حس بیدارنہیں ہوتی ۔ایک وقت تھا دل کے تار کھڑک کھڑک جاتے تھے ،اب ایسا نہیں ہے۔ شاید اسی کو بے حسی کہاجاسکتاہے یاپھر یا مردہ دلی اسی کیفیت کا نام ہے۔ میں تو اس بات سے بھی پریشان ہوں کہ کئی برسوںسے دل میں کسی ارمان نے انگڑائی نہیں لی، کوئی خواہش نہیں جاگی حالانکہ سناہے کہ ساون بھادوںاور برسات کے دنوںمیں جب بارش چھما چھم برستی ہے بجلی چمکتی ہے تو جذبات جوان ہوجاتے ہیں ،ارمان جاگتے ہیں دل کو محسو س ہوتاہے جیسے فضا میں ہرطرف جل ترنگ بج رہے ہوں ۔ میں نے ہر جذبے ہر احساس سے عمری ہوگیاہوں۔ ایسی زندگی کا کیا فائدہ ؟میاں جی میرے دکھ کا مداوا کریں۔ وہ چپ ہواتو درویش نے اپنے سامنے بیٹھے حاضرین پر ایک نظردوڑائی اور کہا بیشترلوگ جانتے ہوںگے کہ انسان کو اللہ رب العزت نے بہت سے رویے عطاکررکھے ہیں۔ محبت،نفرت، حسد ،رشک ،انتقام، لالچ، خوف، غصہ ،یہ رویے ہی انسانی جذبات کا ترجمان ہوتے ہیں ان میں ایک کیفیت کا نام اضطراب ۔۔ غور سے جان لو کہ اضطرابی کیفیت ہر جذبے پر حاوی ہوسکتی ہے کبھی کبھار اس کا الٹ بھی ہوجاتاہے اس صورت میں ہرجذبے کااحساس جاتارہتاہے ۔اس نوجوان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہواہے آسان لفظوںمیںیہ سمجھ لیں کہ کوئی ایم لیس aim less ہوجائے تو اس کی یہ والی کیفیت ہوجاتی ہے بہت زیادہ حساس لوگ اس مرض کا شکارہوتے ہیں جو دنیا سے الگ تھلک ہوکر اسی کو اپنی دنیا سمجھ لیتے ہیں، کسی کو ملنا جلنا پسندنہیں کرتے جیسے کوئی مردم بیزار ہو جائے زیادہ تر یہ ان معاشروںمیں ہوتاہے جہاں اخلاقی اقدار دم توڑرہی ہوں،لوگوںمیں دولت کی ہوس ہر جذبے ہر رشتے پر حاوی ہوجائے یا پھر ان ملکوںکا خاصاہے جہاںپر قانون کو اشرافیہ نے موم کی ناک بناکررکھ دیاہو حساس لوگ اس صورت ِ حال میں سوچ سوچ کر کڑھتے، جلتے اور سسکتے رہتے ہیں اور اصلاح کی کوئی صورت نظر نہیں آتی جذبات پر بے بسی اس قدر غالب آجاتی ہے کہ انسان بے حس ہوجاتاہے جیسے ماہرین ِ نفسیات نے سراغ لگایاہے کہ نفرت بھی محبت کی ایک قسم ہے انسان جس سے جتنی محبت کرتاہے اگر اس کے جذبات سے کھیلا جائے یا اسے اپنے مقاصدکیلئے بے رحمی سے استعمال کیا جائے ،اس انسان سے اس سے زیادہ شدید نفرت ہوسکتی ہے پھر حالات اس مقام پر لے آتے ہیں،ایسے لوگوںکے ذہن میں یہ خیال جم جاتاہے کہ میری زندگی کا کوئی مقصدنہیں ،یہ انتہائی خطرناک ہے ایسے لوگ اپنے آپ کو بیکار جان کرخودکشی کر لیتے ہیں ۔درویش نے آہ بھرکرکہا شایدتم نہیں جانتے کہ اضطراب کتنی بڑی نعمت ہے بیشتر سے زیادہ تو اسے زحمت ہی خیال کرتے ہوں گے، یقینا وہ غلطی پرہیں ، اضطراب ایک ایسی کیفیت ہے جو انسان کو بوڑھانہیں ہونے دیتی جس سے جذبے جوان رہتے ہیں یہ الگ بات کہ انسان جذبوںکی دھیمی آنچ میں سلگتارہتاہے وہ انپے متعلق کم اپنے پیاروں کے متعلق زیادہ سوچتاہے جان لو کہ محبوب کی یاد میں تڑپنا اضطراب ہے اور یہ جذبہ قسمت والوںکا نصیب ہے ،ویسے تو ایم لیسaim less باکمال لوگ ہوتے ہیںانتہائی حساس!جو معاشرے کی عد م توجہی یا حالات کے رحم وکرم پر وقت کے دھارے پر بہتے ہوئے احساسات سے عاری ہوجاتے ہیں چونکہ ان لوگوںکے سامنے زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہوتا اس لئے وہ اپنے آپ کو بیکار سمجھناشروع کردیتے ہیں۔
”تم بھی ایسا ہی خیال کررہے ہو ؟” درویش نے نوجوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔نوجوان نے مردہ دلی سے اثبات میں سرہلایا!
یقینا ایسی سوچ سنگین غلطی ہے۔درویش نے دور خلائوںمیں گھورتے ہوئے کہا قادر ِمطلق نے کوئی چیز بے کارپیدانہیں کی۔ انسان تو پھر اشرف المخلوقات ہے۔ یہی سمجھنے والا فلسفہ ہے اگر اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز بے کار پیدانہیں کی تو ہم کون ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو فضول اوربے کار سمجھنا شروع کردیں۔ یہ بھی کفران ِ نعمت ہے،دوسروں سے الگ تھلک رہنا یا معاشرے کٹ کررہ جانا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے ۔اس طرز ِ عمل کو رہبانیت کہاگیا ہے ۔ویسے بھی زندگی زندہ د لی کا نام ہے ۔یہ وحدہ’ لاشریک کا کتنا کرم ہے کہ اس نے ہمیں اپنے محبوب ۖ کا امتی بنایا ۔جسمانی معذوروں کو دیکھ کرسوچیں تو قدم قدم پر سجدے کریں تو یہ بھی کم ہے۔ اللہ نے انسان کو اتنا پرفیکٹ بنایا کہ اس کی مثال نہیں ملتی ۔آپ سب تصورکی آنکھ سے اپنے آپ کو دیکھیں ۔آپ کی جسمانی ساخت ہر لحاظ سے مکمل ہو صرف ایک ہاتھ کی ایک انگلی نہ ہو توآپ کیسا محسوس کریں گے؟یاآپ کی چال متوازن نہ ہو،زبان میں لکنت ہو دونوں آنکھیں ہوںایک آنکھ محض تھوڑی سی تیڑھی ہو آپ کو کیسا لگے گا؟ یقین جانو انسان ہروقت اللہ کا شکر اداکرے تب بھی اس کی دی ہوئی نعمتوںکا شکرانہ ادا نہیں ہوسکتا جو لوگ احساسات سے عاری ہورہے ہیںیا جن کے دلوںمیں اضطراب دم توڑرہاہے ۔ان کیلئے مخلصانہ مشورہ ہے وہ اپنے معامالات پر ازسرنو غورکریں۔ وہ اپنے آپ کو مصروف کرلیں ۔اس کا آسان حل یہ ہے کہ اپنی ذات کو سماجی کاموںکیلئے وقف کردیں جس کے پاس وسائل نہیں ہے پھر بھی وہ انسانیت کی خدمت کرسکتاہے ۔اپنی گلی محلے میںلوگوںکے چھوٹے موٹے مسائل حل کرنے کیلئے کوشش کریں یا کسی سماجی تنظیم میںشامل ہوجائیں بہت سے لوگ آ پ کی توجہ کے منتظرہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ عبادات میں اپنا دل لگانے کی کوشش کریں اورخودکو ایک اچھا انسان بنانے کی تحریک پیداکریں ۔اس ضمن میں ایک نسخہ یہ ہے کہ وعظ و تلقین کی بجائے اپنے کردار سے دوسروںکیلئے مثال بنیں۔ یقین کریں ان اعمال سے آپ کے اندرکی تاریکیاں چھٹ جائیں گی ۔دل و دماغ جگمگ جگمگ روشن روشن ہوجائیں تو پھر نفرتیں،کدورتیں،لالچ ، خوف نہ جانے کہاں تحلیل ہوجاتے ہیں پھر انسان اپنے مفادات کیلئے انسانیت کیلئے جینے کی کوشش کرتاہے ۔یہی انسانیت کی معراج ہے ۔یہی آج کا درس ہے اور ہمارے بہت سے مسائل کا حل بھی،کوشش تو کرکے دیکھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اپنے آپ کو درویش نے

پڑھیں:

بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 

کراچی:

’’یہ انڈینز تو بڑا ایٹیٹیوڈ دکھا رہے ہیں، ہم کیوں ہاتھ ملانے کیلیے کھڑے رہیں‘‘  جب میدان میں پاکستانی کرکٹرز  ایک دوسرے سے یہ بات کر رہے تھے تو  ٹیم منیجمنٹ نے انھیں وہیں رکنے کا کہا، اس پر وہ تلملا گئے لیکن عدم عدولی نہیں کی، بعد میں جب مائیک ہیسن اور سلمان علی آغا بھارتی ڈریسنگ روم کی طرف گئے تو انھیں دیکھ کر ایک سپورٹ اسٹاف رکن نے دروازہ ایسے بند کیا جیسے کوئی ناراض پڑوسن کرتی ہے۔

تقریب تقسیم انعامات میں پاکستانی کپتان احتجاجاً نہیں گئے جبکہ انفرادی ایوارڈز لینے کے لیے  ڈائریکٹر انٹرنیشنل پی سی بی عثمان واہلہ اور  ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے شاہین آفریدی کو جانے کا کہہ دیا، انہیں زیادہ چھکوں کا ایوارڈ دیا گیا، بھارتی رویے کو اپنی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کھلاڑیوں نے فیصلہ کیا تو وہ  آئندہ بھی کسی انڈین پریزینٹر کو انٹرویو دیں گے نہ ایوارڈ لینے جائیں گے، اتنا بڑا واقعہ ہو گیا لیکن کافی دیر تک پی سی بی کا کوئی ردعمل سامنے نہ آیا۔

 چیئرمین محسن نقوی نے جب استفسار کیا تو  انہیں مناسب جواب نہ ملا، انھوں نے فوری طور پر ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ایشیا کپ سے ہٹانے کیلیے آئی سی سی کو خط لکھنے کی ہدایت دی، بعد ازاں سستی برتنے پر عثمان واہلہ کو معطل کر دیا گیا، اب یہ نہیں پتا کہ معطلی پکی یا کسی ایس ایچ او کی طرح دکھاوے کی ہے، اس تمام واقعے میں بھارت کا کردار بیحد منفی رہا، بھارتی حکومت پاکستان سے جنگ ہارنے اور6 جہاز تباہ ہونے کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہے، اس نے کرکٹ کی آڑ لے کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی۔

 نفرت کے عالمی چیمپئن بھارتیوں کی سوچ دیکھیں کہ ایک کھیل میں جیت پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں، جنگ میں ہار اور مسلسل جھوٹی باتیں کرنے پر اپنی حکومت سے استفسار نہیں کیا جا رہا، یہ معاملہ اب جلد ختم ہونے والا نہیں لگ رہا، پی سی بی نے  سوچ لیا ہے کہ اگر پائی کرافٹ کو نہ ہٹایا گیا تو ٹیم ایشیا کپ کے بقیہ میچز سے دستبردار ہو جائے گی، میچ ریفری کا کام ڈسپلن کی پابندی کروانا ہوتا ہے، وہ اکثر کھلاڑیوں کو غلطیوں پر سزائیں دیتا ہے، اب خود غلط کیا تو اسے بھی سزا ملنی چاہیے۔

 پائی کرافٹ  کو کیا حق حاصل تھا کہ وہ سلمان علی آغا سے کہتے کہ سوریا کمار یادو سے ہاتھ نہ ملانا، شاید انھیں اس کی ہدایت ملی ہوگی، بطور ریفری یہ ان کا کام تھا کہ  کرکٹ کی روایات پر عمل یقینی بناتے ، الٹا وہ خود پارٹی بن گئے، شاید آئی پی ایل  میں کام ملنے کی لالچ یا کوئی اور وجہ ہو، میچ کے بعد بھی بھارتی کرکٹرز نے جب مصافحے سے گریز کیا تو ریفری خاموش تماشائی بنے رہے، پاکستان کو اب سخت اسٹینڈ لینا ہی ہوگا۔

 البتہ آئی سی سی کے سربراہ جے شاہ ہیں، کیا وہ اپنے ملک بھارت کی سہولت کاری کرنے والے ریفری کے خلاف کوئی کارروائی کر سکیں گے؟ کھیل اقوام کو قریب لاتے ہیں لیکن موجودہ بھارتی حکومت ایسا چاہتی ہی نہیں ہے، اس لیے نفرت کے بیج مسلسل بوئے جا رہے ہیں، کپتانوں کی میڈیا کانفرنس میں محسن نقوی اور سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے پر سوریا کمار کو غدار تک کا لقب مل گیا تھا، ایسے میں کھلاڑیوں نے آئندہ دور رہنے میں ہی عافیت سمجھی انھیں بھی اپنے بورڈ اور اسے حکومت سے ایسا کرنے کی ہدایت ملی ہوگی۔

 جس ٹیم کا کوچ گوتم گمبھیر جیسا متعصب شخص ہو اس سے آپ خیر کی کیا امید رکھ سکتے ہیں،  جس طرح بھارتی کپتان نے پہلگام واقعے کا میچ کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں ذکر کرتے ہوئے اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کیا اسی پر ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، آئی سی سی نے سیاست کو کھیل میں لانے پر ماضی میں عثمان خواجہ کو نہیں چھوڑا تو اب اسے  سوریا کیخلاف بھی ایکشن لینا ہوگا، پی سی بی کی دھمکی سیریس ہے، ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو ایشیا کپ پاکستان کی عدم موجودگی میں دلچسپی سے محروم  ہو جائے گا، اس کا منفی اثر آگے آنے والی کرکٹ پر بھی  پڑے گا، بھارت کو ورلڈکپ کی میزبانی بھی کرنا ہے  تب بھی اسے مسائل ہوں گے۔

 اب  یہ جے شاہ کیلیے ٹیسٹ کیس ہے دیکھنا ہوگا وہ کرتے کیا ہیں، البتہ ان سے کسی سخت فیصلے کی امید کم ہی ہے، ویسے ہمیں خود کو بھی بہتر بنانا ہوگا، اگر ٹیم کی کارکردگی اچھی ہوتی تو کیا بھارت ایسی حرکت کر سکتا تھا؟ ہمارے کھلاڑی خود مذاق کا نشانہ بن رہے ہیں، پی سی بی کو اس واقعے کے ساتھ ٹیم کی شرمناک کارکردگی بھی ذہن میں رکھنی چاہیے، پلیئرز  کوئی فائٹ تو کرتے، کسی کلب لیول کی ٹیم جیسی کارکردگی دکھائی، کیا پاکستان اب صرف عمان اور یو اے ای جیسے حریفوں کو ہرانے والی سائیڈ بن گئی ہے؟۔

آئی پی ایل سے بھارت کو جو ٹیلنٹ ملا وہ اس کے لیے انٹرنیشنل سطح پر پرفارم بھی کر رہا ہے، پی ایس ایل کا ٹیلنٹ کیوں عالمی سطح پر اچھا کھیل پیش نہیں کر پاتا؟ ہم نے معمولی کھلاڑیوں کو سپراسٹار بنا دیا، فہیم اشرف جیسوں کو ہم آل رائونڈر کہتے ہیں، اسی لیے یہ حال ہے، بابر اور رضوان  کو اسٹرائیک ریٹ کا کہہ کر ڈراپ کیا گیا۔

 صرف بھارت سے میچ میں ڈاٹ بالز دیکھ لیں تو اندازہ ہو گا کہ کوئی فرق نہیں پڑا، بنیادی مسائل برقرار ہیں، اب ٹیمیں 300 رنز ٹی ٹوئنٹی میچ میں بنا رہی ہیں، ہم 100 رنز بھی بمشکل بنا پاتے ہیں، ہمارا اوپنر صفر پر متواتر آئوٹ ہو کر وکٹیں لینے میں کامیاب رہتا ہے اور سب سے اہم فاسٹ بولر کوئی وکٹ نہ لیتے ہوئے دوسرا بڑا اسکورر بن جاتا ہے، یہ ہو کیا رہا ہے؟ کیا واقعی ملک میں ٹیلنٹ ختم ہوگیا یا باصلاحیت کرکٹرز کو مواقع نہیں مل رہے، بورڈ کو اس کا جائزہ لینا چاہیے۔

 کہاں گئے وہ مینٹورز جو 50 لاکھ روپے ماہانہ لے کر ملک کو نیا ٹیلنٹ دینے کے دعوے کر رہے تھے، بھارت  نے یقینی طور پر غلط کیا لیکن ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے کہ کرکٹ میں ہم کہاں جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرت مندانہ فیصلے کریں. عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • انسان بیج ہوتے ہیں
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • ’کسی انسان کی اتنی تذلیل نہیں کی جاسکتی‘، ہوٹل میں خاتون کے رقص کی ویڈیو وائرل
  • لاڈلا بیٹا شادی کے بعد ’’کھٹکنے‘‘ کیوں لگتا ہے؟
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  •  شہری اپنے حصے کی ذمہ داری پوری کریں گے  تو شہر صاف رہے گا‘ا ایم ڈی سالڈ ویسٹ