جعفر ایکسپریس واقعہ: میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو تیار ہوں: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے کے مطالبے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں نے خواجہ آصف سے سوال کیا کہ اپوزیشن سکیورٹی لیپس کا ذمہ دار قرار دے کر آپ کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے؟
جس پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مجھے ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے، اگر میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو میں تیار ہوں، مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل اپوزیشن اتحاد نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جعفر ایکسپریس میں ہونے والی دہشت گردی کے افسوسناک واقعے کو بڑا سکیورٹی لیپس قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور وزیر اطلاعات سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پوری قوم، امریکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے حملے کی مذمت کی گئی لیکن بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی مذمتی بیان نہیں آیا۔
خواجہ آصف کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع اپنی نااہلی کا ملبہ پی ٹی آئی پر ڈال رہے ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس خواجہ آصف وزیر دفاع پی ٹی آئی
پڑھیں:
ملیر جیل سے قیدی کیسے بھاگے؟ رپورٹ تیار، مکمل تفصیل سامنے آگئی
کراچی: سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل نے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی۔
سپرنٹنڈنٹ جیل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہزاروں قیدی زلزلے کے خوف کے باعث توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نکلے اور رات ڈیڑھ بجے کے قریب قیدیوں نے مرکزی دروازہ توڑ دیا، اس دوران 216 قیدی فرار ہوئے جن میں سے 78 کو پکڑا گیا ہے جب کہ138 قیدیوں کی تلاش جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق قیدیوں نے جیل اسپتال، انٹرویو بوتھ، ای کورٹ اور مختلف شعبوں میں توڑپھوڑ کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فائرنگ کے واقعات میں 12 قیدی اور مختلف اسٹاف ارکان زخمی ہوئے جب کہ اس دوران فائرنگ سے طاہر خان نامی قیدی ہلاک بھی ہوا ہے۔
علاوہ ازیں سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ارشد شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گزشتہ شب زلزلوں کے باعث قیدیوں میں بے چینی تھی، قیدی خوفزدہ تھے کہ چھت نہ گر جائے، رات 11 بجے کے بعد زلزلے کا شدید جھٹکا آیا، بیرک میں موجود قیدی خوف و ہراس کا شکار ہوئے تھے، دھکم پیل میں 150 افراد نے دروازے پر زور لگاکر تالا توڑا، میں جب رات کو وہاں پہنچا تو قیدیوں نے مجھ پر حملہ کیا، قیدی ہجوم کی صورت بھاگے تو واچ ٹاور سے فائرنگ کی گئی، ایف سی کے جوانوں نے فائرنگ کی تو بہت سے قیدی واپس آئے، کچھ قیدی کالونی کی طرف بھاگے، اس طرف بھی فائرنگ کی گئی، بھگدڑ مچانے والےقیدیوں کی تعداد ساڑھے تین سے چار ہزار تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی غفلت نہیں تھی بلکہ قیدیوں کو خوف تھا،کسی اہلکار کی غفلت نہیں تھی، میں ان کے درمیان تھا، اس واقعے میں ایک قیدی کی ہلاکت ہوئی اور2 ایف سی کے جوان زخمی ہوئے، ہمارے اسٹاف کے لوگ زخمی ہوئے البتہ کوئی شہری زخمی نہیں ہوا۔
دوسری جانب آئی جی جیل خانہ جات سندھ قاضی نظیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ شہر میں زلزلہ آیا تھا جس سے بیرک کی دیواروں کو نقصان پہنچا، اس دوران ملیر جیل میں قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈی ٹوٹ گئی، قیدیوں نے جیل سے باہر آکر باقی تالے بھی توڑے، پوری کوشش کی گئی تھی کہ ہجوم کو کنٹرول کیا جاسکے۔
ملیر جیل میں قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈی ٹوٹ گئی: آئی جی جیل
آئی جی جیل نے کہا کہ قیدیوں کے پتے موجود ہیں، ان کے اہلخانہ کو چاہیے انہیں واپس بھیجیں، قیدی رضاکارانہ طور پر واپس نہ آئے تو سخت ایکشن لیں گے، اس طرح کی صورتحال کا کبھی ماضی میں سامنا نہیں کیا، امید ہے کہ آج رات تک آدھے سے زیادہ قیدی پکڑلیں گے۔