’کراچی کیلئے پیکیج کی سفارش کریں‘، میئر نے گورنر سندھ کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو کراچی ترقیاتی پیکیج کے لیے خط لکھ دیا۔
میئر کراچی کے خط کے مطابق کراچی کی ترقی کے لیے وفاق سے 100 ارب روپے کے پیکیج کی سفارش کریں، شاہراہِ بھٹو سے نیشنل ہائی وے اور پورٹ قاسم تک ایکسپریس وے بنانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
خط کے مطابق ناردرن بائی پاس کی توسیع اور کراچی پورٹ تک سڑکوں کی مرمت کے لیے 35 ارب روپے درکار ہیں، گٹر باغیچہ میں منشیات کے عادی افراد کے لیے بحالی مرکز کی تعمیر کا منصوبہ ہے، سفاری پارک کی توسیع کے لیے 5 ارب روپے درکار ہیں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ اگلے سال مزید 300 اسکیمیں مکمل کریں گے۔
میئر کراچی کے خط میں کہا گیا ہے کہ گٹر باغیچہ میں 200 ایکڑ پر گرین زون بنانے کے منصوبے کے لیے 2 ارب روپے درکار ہیں، کراچی کے ساحلی علاقوں کی بحالی کے منصوبے کے لیے 5 ارب روپے درکار ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کراچی ہاربر کی صفائی اور بحالی کے منصوبے کے لیے 5 ارب روپے درکار ہیں، ناردرن بائی پاس پر جدید مذبحہ خانہ اور گوشت پروسیسنگ زون بنانے کا منصوبہ ہے جبکہ کورنگی کریک پر پانی ری سائیکلنگ پلانٹ کے قیام کے لیے 5 ارب روپے درکار ہیں۔
میئر کراچی نے وفاقی حکومت سے شہری ترقیاتی منصوبوں میں تعاون کی اپیل کی ہے اور خط میں کہا گیا ہے کہ اولڈ سٹی ایریا میں تنگ جگہ اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے وفاق کی زمین موجود ہے۔
خط کے مطابق کراچی میں آئی آئی چندریگر روڈ اور ایم اے جناح روڈ پر وفاق کی زمین پر پارکنگ پلازا بنناچاہیے، گورنر ہاؤس اس تمام صورتِ حال اور منصوبوں پر شہر کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے لیے 5 ارب روپے درکار ہیں میئر کراچی
پڑھیں:
عورتوں کے بجائے مرد بچے جنیں گے؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کارنامہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے عباسی شہید اسپتال میں گائنی وارڈ کا افتتاح کیا اورتقریب کی تصاویر اپنے آفیشل اکاو¿نٹ سے شیئر کی جن میں ایک حیران کن مگر افسوسناک صورت نظر آئی کہ گائنی وارڈ کے بستروں پر خواتین کے بجائے مرد مریض لیٹے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
عباسی شہید اسپتال کے نئے ہیموفیلیا وارڈ برائے خواتین کے بارے میں کہا گیا کہ اس وارڈ میں صرف خواتین عملہ خدمات انجام دیں گے مگر میئر کے آفیشل سوشل میڈیا اکاو¿نٹس سے پوسٹ تصاویر میں وارڈ کے بستروں پر خواتین کے بجائے مرد مریض بھی بستر پر لیٹے ہوئے نظر آئے جس پر سوشل میڈیا صارفین نے طنز و تنقید کا سلسلہ شروع کردیا۔سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے سوال اٹھایا کہ اگر وارڈ خواتین کا مخصوص تھا تو مرد مریض وہاں کیسے پہنچ گئے؟ کچھ نے اسے نمائش بازی قرار دیا ہے ۔
اس حوالے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی عباسی شہید اسپتال کے فیمیل ہیموفیلیا وارڈ سے متعلق ڈائریکٹر نےوضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین مریضوں کے سماجی تحفظ اور پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے تصاویر جاری نہیں کی گئی تھیں۔فیمیل وارڈ نہ صرف موجود ہے بلکہ مکمل طور پر فعال بھی ہے۔
میئر مرتضیٰ وہاب نے تقریب میں کہا تھا کہ وارڈ چھ بستروں پر مشتمل ہے اور مریضہ خواتین کے لیے خصوصی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ افتتاح کے موقع پر ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد بھی موجود تھے۔
اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ علاج کے اخراجات، خاص طور پر ہیموفیلیا جیسے مہنگے علاج کی صورت میں، لاکھوں روپے تک ہو سکتے ہیں۔ اس لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے کچھ مہینے قبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مفت سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔
دوسری جانب کراچی کے شہریوں نے عباسی شہید اسپتال کے ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان کو تنقید کا نشانا بنایا ہے،
سوشل میڈیا صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ وضاحت مسخرے مینجر کو اپنی آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کرتے وقت کرنا چائیے تھا۔
اب بات کوسنبھالنے اور کہانی سنانے سب پہنچ گئے ہیں خواتین کا چہرہ blurr کر کے لگائی جاتی ہیں اور اپنے بیان کے الٹ یہ جو خود اپنی ویڈیو میں وارڈ میں موجود خواتین کے چہرہ دکھا رہے ہو تو اب کیوں دکھا رہے ہوعوام کو بے وقوف مت بنائیں اور لفٹ کی سنائیں۔
ایک اور صارف نے لکھا کہاب تو پانی سر سے گزر گیا اب جو مرضی بیان دے دو جوجعلی کام تم لوگوں نے کرنا تھا کر لیا وضاحت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ وضاحتی بیان دینے والوں تم لوگ خواتین وارڈ میں کیا کررہے ہو اور کیوں ویڈ یو ان کے ساتھ بنا رہے ہو،