صدر مملکت ، وزیر اعظم ، وزیر داخلہ کا 3 خوارج جہنم واصل کرنے پر فورسز کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
سٹی 42: صدر مملکت آصف علی زردار ی، وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر داخلہ محسن نقوی نے 3 خوارج جہنم واصل کرنے پرسیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا
صدر مملکت آصف علی زرداری کا ضلع خیبر میں آپریشن میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 3 خوارج جہنم واصل کرنے پر فورسز کو خراج تحسین کرتے ہوئے انٹیلیجنس پر مبنی کاروائی کے دوران فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے پر سکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہا
سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر تیزی ، ڈالر سستا
صدر مملکت نے کہا سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کاروائیاں کر رہی ہیں، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف اپنی سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہے، صدر مملکت کا ملک سے فتنتہ الخوارج کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ضلع خیبر میں فتنہ الخوارج کے خلاف انٹیلی جینس کی بنیاد پر کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں کی پزیرائی کی وزیرِ اعظم کی آپریشن میں 3 خارجیوں کو جہنم رسید کرنے پر سیکیورٹی فورسز کے افسران و اہلکاروں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا دھشتگردی کی عفریت کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے،دھشتگردی کی اس جنگ میں پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے.
لاہور میں سورج کرنیں بکھیرنے لگا،بارش سے متعلق پیشگوئی
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے ضلع خیبر کے علاقے میں کامیاب انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن پر سکیورٹی فورسز کی تعریف کرتے ہوئے کہا 3 خوارجی دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر بروقت آپریشن کرکے خوارجی دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا۔خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سکیورٹی فورسز کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔خوارجی دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاتمے تک آپریشنز جاری رہیں گے۔
نوشہروفیروز، تیل منتقلی کے دوران ٹینکر میں آگ لگ گئی، گھروں اور دکانوں کو نقصان
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: فورسز کو خراج تحسین جہنم واصل کرنے پر سیکیورٹی فورسز سکیورٹی فورسز صدر مملکت فورسز کے
پڑھیں:
کراچی: چینی شہریوں پر حملے میں ملوث 3 خوارج سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
کراچی کے علاقے منگھوپیر میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ڈی ڈی) کی کارروائی کی چینی شہریوں پر حملے میں ملوث خودکش حملہ آور سمیت 3 خوارج ہلاک ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کراچی کے علاقے منگھوپیر میں مکان پر چھاپہ مارا، اس دوران مکان میں موجود دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی پر فائرنگ کردی۔
جوابی کارروائی میں خودکش حملہ آور سمیت 3 خوارج مارے گئے، ڈی ایس پی سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب نے سول ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کے دوران کراچی کے علاقے منگھوپیر میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا، جس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد مارے گئے۔
راجا عمر خطاب نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے منگھوپیر میں ایک مکان پر چھاپہ مارا جہاں دہشت گرد موجود تھے، اور آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں انہیں ہلاک کر دیا گیا، ہلاک دہشت گرد زعفران کے سر پر حکومت نے 2 کروڑ روپے انعام رکھا ہوا تھا، مکان سے دستی بم، خودکش جیکٹس اور ڈائری ملی جس میں اہداف درج تھے۔
راجا عمر نے مزید بتایا کہ ہلاک دہشت گرد گزشتہ سال چینی شہریوں پر حملے میں بھی ملوث تھے۔
گزشتہ سال چینی شہریوں پر حملے کے بعد ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ انجینئرز اور سیکیورٹی گارڈ کے درمیان تلخ کلامی کے نتیجے میں پیش آیا، تاہم اصل وجہ جاننے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے سپروائزر اور تین سیکیورٹی گارڈز کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ فائرنگ میں ملوث گارڈ کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، ڈی آئی جی نے مزید کہا تھا کہ مشتبہ گارڈ کے گھر کا پتہ لگا لیا گیا ہے اور تفتیشی ٹیمیں اس کے پڑوسیوں سے معلومات اکٹھی کر رہی ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں حالیہ عرصے کے دوران خاصا اضافہ ہوا ہے، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں، جہاں نومبر 2022 میں ٹی ٹی پی کی جانب سے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کیے جانے کے بعد سے حملوں میں شدت آئی ہے۔
یہ حملے زیادہ تر پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہے ہیں، تاہم گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں چینی شہریوں کو بھی کئی بار دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی 2024 میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق 2021 سے اب تک دہشت گرد حملوں میں 20 چینی شہری ہلاک اور 34 زخمی ہو چکے ہیں۔
اکتوبر 2024 میں کراچی ایئرپورٹ کے قریب ایک خودکش حملے میں، جس کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی، 2 چینی باشندے جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے تھے۔
مارچ 2024 میں خیبر پختونخوا کے علاقے بشام میں چینی ورکروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 5 چینی شہری ہلاک ہوئے، اس حملے کی ذمہ داری یا تو ٹی ٹی پی سے منسلک کسی گروپ یا داعش خراسان پر عائد کی گئی تھی۔
اپریل 2022 میں جامعہ کراچی میں واقع کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر خودکش دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان میں چینی شہریوں پر ہونے والے حملوں میں اضافے نے بیجنگ میں سی پیک منصوبوں کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات کو شدید کر دیا ہے۔
اکتوبر 2024 کے آخر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے سفیر جیانگ زی ڈونگ نے چینی شہریوں پر حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اسے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرے اور چین مخالف عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
سابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے چینی سفیر کے بیان کو حیران کن اور دونوں ممالک کے طویل سفارتی تعلقات سے نمایاں انحراف قرار دیا تھا۔