سیاسی معاملات کو ملکی سالمیت سے الگ رکھنا چاہیے، صمصام بخاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
فائل فوٹو
استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے سیکریٹری اطلاعات صمصام بخاری نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات کو ملکی سالمیت سے الگ رکھنا چاہیے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران صمصام بخاری نے کہا ہے کہ ہمیں پاک فوج کے ساتھ بغیر کسی تقسیم کے کھڑا ہونا چاہیے، سیاسی معاملات کو ملکی سالمیت سے الگ رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے تانے بانے باہر سے جڑے ہوئے ہیں، بی ایل اے کے پیچھے بھارتی ایجنسی ’را‘ کا ہاتھ ہے، اس کے خلاف آپریشن ہونا چاہیے۔
آئی پی پی کے سیکریٹری اطلاعات نے مزید کہا کہ بحیثیت سیاسی جماعت ہماری ذمہ داری ہے کہ افواج پاکستان کا مکمل ساتھ دیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں پوائنٹ اسکورنگ کےلیے پاکستان کو نقصان نہ پہنچائیں، ایسی پوسٹس یا وی لاگ نہ بنائیں جن سے ملک کو مشکل پیش آئے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سابق امریکی صدر باراک اوباما نے ٹرننگ پوائنٹ کے بانی چارلی کرک کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگرچہ مقتول کے سیاسی نظریات سے ان کا گہرا اختلاف تھا، مگر امریکی عوام کو ان آرا پر کھل کر تنقید کا حق حاصل ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور پر کرک کو نہیں جانتے تھے، تاہم ان کے نقطہ نظر سے واقف تھے۔ اوباما نے مزید کہا: میرا خیال ہے کہ وہ نظریات غلط تھے، لیکن جو واقعہ پیش آیا وہ ایک افسوس ناک المیہ ہے، میں ان کے خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔اوباما نے کرک کے ان خیالات کو بھی مسترد کیا جن میں انہوں نے 1964 کے سول رائٹس ایکٹ کو غلط قرار دیتے ہوئے خواتین اور اقلیتوں کی صلاحیتوں پر شکوک کا اظہار کیا تھا، یا مارٹن لوتھر کنگ جیسے تاریخی رہنماں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔(جاری ہے)
سابق امریکی صدر اوباما نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ قتل کے واقعے کو ملک میں تقسیم بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس المیے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے کرک کے خیالات پر بحث کو دبانی کی کوشش کر رہے ہیں۔ اوباما نے مزید کہا: جب امریکی حکومت کا وزن انتہا پسند آرا کا پشتی بان بن جائے تو یہ ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔سابق امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ موجودہ وائٹ ہاس سے جاری اشتعال انگیز بیانیہ امریکی سیاست میں ایک انتہائی خطرناک موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سیاسی مخالفین کو دشمن قرار دے کر نشانہ بنانا جمہوری اقدار کے لیے نقصان دہ ہے۔ اوباما نے زور دیا کہ اختلافِ رائے اور تشدد پر اکسانے کے درمیان واضح فرق قائم رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔