Express News:
2025-06-09@16:19:04 GMT

غزوۂ بدر

اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT

مدینہ منورہ سے اسّی میل کے فاصلے پر ’’بدر‘‘ ایک گاؤں تھا، جہاں حق و باطل کے درمیان پہلا بڑا معرکہ بپا ہُوا، اسی مناسبت سے اسے غزوۂ بدر کا نام دیا گیا۔ یہ لڑائی سترہ رمضان سن دو ہجری کو لڑی گئی، جس میں تین سو تیرہ مسلمان اور ایک ہزار کفار شامل ہوئے۔

سیرت و تاریخ کی مستند کتب کے مطابق مشرکینِ مکہ کے پاس سات سو اُونٹوں کے علاوہ درجنوں گھوڑے اور سیکڑوں کی تعداد میں تیر و تلوار اور جنگی اسلحہ موجود تھا، جب کہ اس کے مقابلے میں مسلم لشکر کے پاس صرف ایک سو ستّر اُونٹ، دو گھوڑے اور آٹھ تلواریں تھیں۔ اب ہم میدانِ بدر کے جزوی واقعات سے صرفِ نظر کرتے ہوئے اس جنگ کے نتائج کا ایک نظر جائزہ لینے کے بعد اُن حکمتوں اور اسباق کا کھوج لگانے کی کوشش کرتے ہیں جو دورِ حاضر میں برپا حق و باطل اور ظالم و مظلوم کی کش مکش کے ضمن میں راہ نما اصولوں کا درجہ رکھتے ہیں۔ غزوۂ بدر کے نتیجے میں ستّر کفارِ مکہ ہلاک ہوئے اور اسی قدر گرفتار کرکے مدینہ منورہ لائے گئے، جب کہ صرف چودہ مسلمان درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔

اس تمہید کے تناظر میں غزوۂ بدر کے اسباب و نتائج کا تحلیل و تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اﷲ تعالٰی کے نزدیک حتمی نتائج اور ناکامی و کا م یابی کے لیے تعداد کی کمی و زیادتی اور مال و دولت اور وسائل کی قلّت و کثرت ثانوی حیثیت رکھتی ہے اور اس بابت اصل اور بنیادی اہمیت معیار کی ہے، وگرنہ بے سر و سامان تین سو تیرہ کی اقلیت کا مادی و جنگی ہتھیاروں سے لیس ایک ہزاری اکثریت سے کیا مقابلہ تھا۔۔۔۔ ؟

قرآن حکیم میں ارشادِ باری تعالی کا مفہوم ہے: ’’بارہا! ایک قلیل سا گروہ ایک کثیر اور بڑے گروہ پر اﷲ تعالٰی کے حکم سے غالب آیا ہے اور اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ (سورۂ بقرہ) گویا نہتّے، کم زور اور مظلوم طبقات کو ظالموں اور کافروں کی اکثریت اور مادی شان و شوکت سے مرعوب ہوکر مایوس نہیں ہونا چاہیے بل کہ صبر و استقامت کے ساتھ حق و صداقت اور عدل و انصاف کے ثبات و قیام کی جدوجہد کو بہ ہر صورت جاری رکھنا چاہیے۔ معرکہ بدر کا ایک اہم سبق یہ بھی ہے کہ جہاں مخالفانہ اکثریت و قوّت سے خوف زدہ ہوکر حق مشن کو ترک نہیں کرنا، وہاں باطل طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کم از کم اِس قدر مادی وسائل اور قوّت ضرور حاصل کرنا لازمی امر ہے کہ دشمنوں پر رعب و دبدبے کا باعث بن سکے۔

قرآن حکیم سورۂ انفال کے مطابق، مفہوم: ’’اور ان دشمنوں کے مقابلے کے لیے جس قدر امکانی قوّت اور سرحدوں کی حفاظت کا سامان مہیّا کرسکو کرو، جس کے ذریعے تم اﷲ کے اور اپنے دشمنوں کو خوف زدہ کرتے رہو اور ان کے علاوہ دوسروں کو بھی جنہیں تم نہیں جانتے۔ اﷲ انہیں جانتا ہے۔‘‘

غزوۂ بدر کے پیچھے نبی اکرم ﷺ کی پندرہ سالہ اجتماعی و انقلابی محنت موجود ہے اور ہر ممکن افرادی و مادی قوّت تیار کرچکنے کے بعد اِس اجتماعیّت کو بدر کے میدانِ کارزار میں اتارنے سے قبل آقائے نام دار ﷺ اپنے رب کے حضور سر بہ سجود ہوئے اور عرض کیا: ’’اے اﷲ! اگر آج مسلمانوں کی جماعت مٹ گئی تو اس کے بعد تیری زمین پر تیرا کوئی نام لیوا نہ رہے گا۔‘‘

نبی اکرم ﷺ نے بدر کی گرم جنگ سے پہلے دین اسلام کے حق، نظریہ اور آفاقی اصولوں پر تیرہ سالہ مکی دور میں صحابہ کرامؓ کی منظم و تربیت یافتہ جماعت تشکیل دی اور اس مثالی جماعت کو بیسیوں مرتبہ کٹھن اور جاں گسل آزمائشوں سے گزار کر کندن بنا دیا، جس کے بعد مدینہ منورہ میں ریاستی نظام وجود پذیر ہُوا اور اس مرکزی وحدت و نظام کے تحت قتال اور گرم جہاد کی اجازت دی گئی۔ اس سے پہلے مشرکینِ مکہ کے بے پناہ مظالم اور بعض صحابہؓ کی شدید خواہش کے باوجود ’’کْفّْو اَیدِیکْم‘‘ کے تحت برداشت اور عدمِ تشدد کے سخت نظم و نسق کو قائم رکھا گیا۔

سورۂ بقرہ کے اندر طالوت و جالوت کے معرکے میں بھی بنی اسرائیل اپنے نبی سے جنگ لڑنے سے قبل بادشاہ مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور پھر جالوت کا مقابلہ کرنے کے لیے طالوت کو ان پر حقِ حکم رانی تفویض کیا جاتا ہے تب جنگ و قتال کی نوبت آتی ہے۔ حسنِ اتفاق ہے کہ مفسرین و مؤرخین کے مطابق بدری مجاہدین کی طرح طالوت اور حضرت داؤدؑ کے لشکر کی تعداد بھی تین سو تیرہ ہی تھی، جنہوں نے نظریۂ توحید و عدل پر منظّم ہو کر ظالم و مشرک جالوتی اکثریت کو شکستِ فاش دی، جس کے نتیجے میں عظیم الشان داؤدی سلطنت وجود میں آئی۔

غزوۂ بدر سے ایک اور سبق یہ حاصل ہوتا ہے کہ معرکۂ حق و باطل اور کش مکشِ ظلم و عدل کے باب میں نظریات اور اصول اہم ہوتے ہیں نہ کہ خونیں ناتے اور رشتے داریاں۔ اسی طرح یہ بھی واضح رہے کہ تمام محبتوں اور عقیدتوں کے مقابلے میں خدا اور اُس کے رسولؐ کی محبت و عقیدت مقدّم اور بالا تر ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی اُس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا، جب تک اپنے والدین، اپنی اولاد اور تمام انسانوں سے زیادہ مجھے محبوب نہ رکھے۔‘‘ بلاشبہ! آج کے دور میں نبوی مشن کو اوّلین ترجیح اور مقصد حیات بنائے بغیر محبت رسولؐ کے بلند بانگ دعوؤں کی کوئی حقیقت نہیں۔ شمع رسالت ﷺ کے پروانوں نے جنگِ بدر میں حق و انصاف کی خاطر اپنے ہی سگے بھائیوں اور خون کے رشتوں کے مدِمقابل آکر ایک نئی تاریخ رقم کر ڈالی۔

حضرت ابوبکرؓ کو اپنے ہی بیٹے کا سامنا تھا جس نے ابھی تک اسلام قبول نہیں کیا تھا۔ کافروں کا ایک سردار عتبہ میدان میں نکلا تو اُس کے بیٹے حضرت حذیفہؓ اپنے ہی باپ کے مقابلے میں سامنے آئے اور حضرت عمر فاروقؓ کی تلوار اپنے ہی ماموں کے خون سے سرخ ہوئی۔ اسی طرح اسیرانِ جنگ میں کسی رشتے داری اور تعلق کو مدنظر نہیں رکھا گیا، اور ان سے باقی قیدیوں کی طرح قانون کے مطابق برابری کا سلوک کیا گیا۔ بعد ازاں جب بدر کے قیدیوں سے رہائی کے لیے فدیہ کا مطالبہ کیا گیا اور جو فدیہ دینے کے قابل نہ تھے اُن کو تاکید کی گئی کہ دس مسلمان بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھائیں اور جو اس کے اہل بھی نہ تھے، اُنہیں ویسے ہی آزاد کرکے اُن پر احسان کیا گیا۔ اب یہاں پر جنگی قیدیوں سے حسنِ سلوک اور تعلیم و تعلم کے باب میں رحمت اللعالمینؐ اور کائنات کے معلّم اعظمؐ کا اُسوۂ حسنہ آج کے اس سائنسی دور میں مسلم ممالک کے علمی و اخلاقی زوال کی نشان دہی کرتے ہوئے ہمیں اپنی اصل کی طرف لوٹنے کا درس دے رہا ہے۔

غزوۂ بدر میں اﷲ تعالٰی نے مومنین کی مدد فرمائی جس میں بارش کا بروقت برسنا، مسلمانوں کے دلوں میں اطمینان و سکون نازل کرنا اور فرشتوں کا نازل کرنا شامل ہے۔

قرآن حکیم میں اﷲ رب العالمین نے فرمایا: ’’یقیناً خدا نے بدر میں تمہاری مدد کی جب تم کم زور تھے، پس اﷲ سے ڈرو تاکہ تم شُکر گزار بن جاؤ۔‘‘ (سورہ آل عمران)

اب یہاں پر یہ نکتہ واضح ہوتا ہے کہ عالم مادی میں ہم کوشش کے مکلّف اور روادار ضرور ہیں جو کہ دارالاسباب اور دارالعمل ہے اور ہمیں یہاں جدوجہد کرنے اور اسباب اختیار کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے لیکن نتائج پیدا کرنے پر ہم پوری طرح قادر نہیں ہیں، بل کہ عالمِ مادی کے اُوپر اﷲ تعالٰی کا ایک ماورائی اور غیبی نظام بھی کام کر رہا ہے جو کہ مادی نظام پر غالب اور بالادست ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بدر میں کم وسائل کی حامل ایک محدود سی اقلیت اپنے مدمقابل مادی و افرادی وسائل سے لیس اکثریت کو خاک چاٹنے پر مجبور کر دیتی ہے، اسی کو قرآن حکیم خدائی مدد قرار دیتا ہے۔ لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ نصرتِ الٰہی کے لیے سچائی اور عدل کی علم برداری پہلی اور جہدِ مسلسل دوسری لازمی شرط ہے۔ از روئے قرآن: ’’اگر تم اﷲ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قرا ن حکیم کے مقابلے اﷲ تعال ی کے مطابق اپنے ہی بدر کے کے لیے کا ایک اور اس

پڑھیں:

آج کا دن کیسا رہے گا؟

حمل:

21 مارچ تا 21 اپریل

مثبت: تھوڑا سا صبر، تھوڑی سی امید اور خود شناسی کا ایک چمچہ وہ کامل جوش بناتا ہے جو آپ کو باقی سب سے کوسوں دور رکھتا ہے۔ بولنے سے پہلے سوچیں اور عمل کرنے سے پہلے جائزہ لیں۔ یہ اتنا ہی آسان ہے۔ آپ جو جواب تلاش کر رہے ہیں وہ رمز آلود نہیں ہیں، انہیں صرف آپ کو موضوع، حالات اور یہاں تک کہ مقصد یا ڈرائیو میں تھوڑا گہرا کھودنے کی ضرورت ہے۔ یہ آپ کے دل کو اپنا فانوس بنانے اور اسے اپنے سامنے پڑے راستے کو روشن کرنے کا وقت ہے۔ اس نرم، حوصلہ افزا آواز پر اعتماد کرنا سیکھنے میں، آپ اسے وقت کے ساتھ زیادہ بلند، واضح اور زیادہ قابل سماعت بنانے میں مدد کرتے ہیں۔ اور یہ آپ کو کبھی مایوس نہیں کرتا۔

منفی: بے صبری اور جلدی بازی کا شکار ہوسکتے ہیں جس سے غلط فیصلے ہوسکتے ہیں۔

اہم خیال: زندگی کو ایک اور موقع دیں۔

 

 

ثور:

22 اپریل تا 20 مئی

مثبت: کام کرلیں۔ اگر آپ انتظار کرتے رہیں گے، تو آپ انتظار کرتے رہیں گے۔ اگر آپ صحیح وقت آنے تک انتظار کرتے رہیں گے، تو صحیح وقت آپ سے بچتا رہے گا۔ اپنے آپ کے ساتھ تھوڑا صبر رکھیں، لیکن سچ یہ ہے کہ یہ بھی واضح طور پر جانیں کہ آپ کہاں جا رہے ہیں یا کہاں جانا چاہتے ہیں۔ یہ ایک مرحلے کا اختتام ہے یا ایسی صورتحال جہاں تمام شکلوں میں اور اس کے مختلف چہروں کے ساتھ تبدیلی آپ کا انتظار کررہی ہے۔ یہ ناگزیر ہے، لہٰذا ہمیں بتائیں، آپ اس تمام خوبصورتی میں مزاحمت کیوں کر رہے ہیں؟ اس شدید کمپلیکس سے باہر نکل آئیں اور اس مرحلے میں داخل ہو جائیں جہاں آپ خوشی سے رہنا چاہتے ہیں جبکہ آپ اپنی خوشی کے بعد اپنی زندگی تخلیق کرتے ہیں۔

منفی: تبدیلی سے ڈر سکتے ہیں اور روایتی طریقوں پر قائم رہ سکتے ہیں۔

اہم خیال: جو اب آپ کی خدمت نہیں کرتا اسے چھوڑ دیں۔

 

 

جوزا:

21 مئی تا 21 جون

مثبت: یہ جاننے سے کہ کیا صحیح ہے کیا کرنا صحیح محسوس ہوتا ہے، یہ سطح پر ایک جیسی لگ سکتی ہے لیکن وہ دنیا سے الگ ہیں۔ یہ ایک ایسا وقت ہے جب آپ نہ صرف اپنی بات پر عمل کرتے ہیں بلکہ اپنا گٹار بجاتے ہوئے اپنے ہی دھن پر ناچتے بھی ہیں۔ یہ آپ کی زندگی میں مشکل وقت کے اختتام کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں آپ نہ صرف کسی کے جوابدہ نہیں ہیں بلکہ آپ اس دنیا میں کسی اور چیز سے زیادہ اپنی خود مختاری کو بھی قدر دیتے ہیں۔ اگر آپ اپنے ورک اسپیس میں اکیلے جانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، تو یہ ایک اچھا خیال ہو سکتا ہے کہ چیزوں کو جگہ پر لگانا شروع کریں اور چھوٹے پیمانے پر خیالات کے ساتھ کھیلنا شروع کریں۔ تاہم، اگر آپ لوگوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں، تو یقینی بنائیں کہ ہر کوئی ایک ہی صفحے پر ہے تاکہ آپ جانیں کہ آپ کا جہاز کہاں جا رہا ہے۔

منفی: بہت زیادہ بے چین ہونے کی وجہ سے فیصلے کرنے میں دشواری کا سامنا کر سکتے ہیں۔

اہم خیال: وہ شہرت جو آپ تلاش کرتے ہیں آپ کی سچائی کا پیچھا کرتی ہے۔

 

سرطان:

مثبت: آپ خود کو کتنی حصوں میں منقسم کررہے ہیں؟ دینے اور لینے میں توازن برقرار رکھیں، ایک ٹیم کے طور پر کام کریں، قرض لیں یا قرض ادا کریں۔ یہاں تک کہ اگر یہ وقت کا ہے، لیکن صرف اس دائرے سے نکلنے کا انتخاب کریں جو آپ کو ہر بار کارٹ وہیلنگ کرتا ہے جب آپ محسوس کرتے ہیں کہ کچھ یا کوئی بند ہو رہا ہے۔ تبدیلی کی یہ کھڑکی بالکل وہی ہے جس کےلیے آپ نے ایک وقت میں دعا کی تھی اور امید کی تھی، آپ کےلیے اب دستیاب اختیارات کی ایک بہتات کے ساتھ۔ اس موقع پر شاندار طور پر ابھریں اور اپنے ارد گرد کی دنیا کو روشن کریں۔

منفی: پرانی سوچیں اور خیالات پریشان کرسکتے ہیں۔

اہم خیال: آپ اپنی زندگی کے جادوگر ہیں۔

 

اسد:

24 جولائی تا 23 اگست

مثبت: نئے تعاون، شراکت داریاں، معاہدے اور ہم آہنگی آپ کے اردگرد ہیں۔ یہ اس موقع پر اٹھنے اور اپنی زندگی میں اس موقع کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کا وقت ہے۔ چیزوں کا منصوبہ بندی کے مطابق ہونا یا نہ ہونا ممکن ہے، تاہم جو کچھ باقی رہے گا وہ طاقت ہے جسے آپ موجودہ چیلنجوں سے آگے بڑھنے اور ان پُرآشوب وقتوں سے آگے بڑھنے کےلیے جمع کرتے ہیں۔ اس پر توجہ مرکوز کریں جسے آپ منتخب کرنا چاہتے ہیں، اور یاد رکھیں کہ تمام لڑائیاں لڑنے کے قابل نہیں ہیں، اور تقریباً تمام لڑائیاں جو صداقت پر مبنی ہیں ان میں آپ کے اعمال اور ان جوابات کے طور پر ان آوازوں کو پریشان کرنا ہے۔ اپنی آواز نہ اٹھائیں، اپنے معیارات کو بلند کریں۔

منفی: قریبی تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ ہے۔

اہم خیال: امکانات کے لیے اپنی آنکھیں کھولیں۔

سنبلہ:

24 اگست تا 23 ستمبر

مثبت: جب بہت زیادہ تبدیلی کی حالت میں ہو تو، یہ آپ کےلیے اپنے اندرونی سکون اور امن میں ہائبرنیٹ کرنے کا وقت ہوسکتا ہے۔ آپ رہنمائی کرنا پسند کرتے ہیں، لیکن جب فائر بولٹ آپ کی طرف ہر سمت سے چارج کیے جارہے ہیں، تو آپ اپنی توانائی کو نقصان سے بچانے میں زیادہ خرچ کرتے ہیں، اسے پھلنے پھولنے والے طریقوں میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے۔ کائنات کو اپنی زندگی میں انصاف لانے دو جبکہ آپ اپنے گھوڑے پر سوار ہوتے ہیں، شو ٹائم کےلیے تیار ہوتے ہیں۔

منفی: بہت زیادہ تنقیدی رویہ رکھتے ہیں اور خود کو اور دوسروں کو بہت زیادہ دباؤ میں ڈالتے ہیں۔

اہم خیال: ان اخلاقیات کو اپنانے کےلیے جن کی آپ قسم کھاتے ہیں، آپ کو خود کو کچھ ڈاؤن ٹائم دینے کے لیے تیار ہونا ہوگا۔

 

میزان:

24 ستمبر تا 23 اکتوبر

مثبت: کیا آپ محروم ہورہے ہیں یا آپ اپنی زندگی میں کسی اور غیر نظر آنے والے پہلو کے قریب آرہے ہیں؟ ایک پھلتی پھولتی مادی زندگی، آزادی، ہنگامہ خیز کامیابیوں اور ایک مطمئن اور فائدہ مند ذاتی زندگی کے درمیان خلا کو پُر کرنا، آپ ان مقاصد کو اپنے انداز میں چیک کر رہے ہیں! آپ ابھی تک جو نہیں دیکھ سکتے وہ یہ ہے کہ آپ کس طرح بے درد طریقے سے اپنی اس نئی حقیقت میں پگھل رہے ہیں جہاں تنازعہ کےلیے بھی کم جگہ ہے اور محبت اور رشتے داری کے لیے بہت زیادہ جگہ ہے۔ ماضی کو ماضی رہنے دینا اور اپنی موجودگی کو اس پر واپس لانا جو آپ اب اپنے ہاتھوں میں رکھتے ہیں سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑا تحفہ ہے۔

منفی: فیصلے کرنے میں دشواری کا سامنا کر سکتے ہیں اور غیر ضروری طور پر تاخیر کر سکتے ہیں۔

اہم خیال: اپنی زندگی کے اس نئے باب میں اپنے پر پھیلائیں۔

 

عقرب:

24 اکتوبر تا 22 نومبر

مثبت: یہ اس بات کا جائزہ لینے کا وقت ہے کہ ہر کوئی اپنی میز پر کیا لاتا ہے۔ جب آپ پھل پھول رہے ہوتے ہیں، تو یہ قدرتی بات ہے کہ مکھیاں آپ کے گرد گھومنے لگیں، لیکن اپنے آپ سے پوچھیں کہ جب آپ کو مدد کی ضرورت ہوگی تو کیا یہ اب بھی آپ کی طرف لپکیں گی؟ آپ کےلیے ان رشتوں، حالات اور چیلنجوں سے دور چلے جانے کا فیصلہ کرنا ٹھیک ہے، تاہم، ایسا کرنے کےلیے اپنے دل میں ٹیون کریں اور اس پر غور کریں کہ آپ کیا رکھنا چاہتے ہیں اور اپنی زندگی اور ہونے سے کیا خارج کرنا چاہتے ہیں۔ آپ ایک دینے والے ہیں، لیکن ہر کوئی نہیں ہے۔ اور فرق کو پہچاننا جانتے ہوئے آپ کو مستقبل میں بہت زیادہ دکھ سے بچائے گا۔

منفی: بہت زیادہ شک کرنے کی عادت ہو سکتی ہے۔

اہم خیال: اپنی خوشی کے اوقات میں غرق ہو جائیں، اس آنے والے خوف کا اختتام کریں۔

 

قوس:

23 نومبر تا 22 دسمبر

مثبت: اتنا حساب کتاب کرنا بند کریں! جب آپ گننا شروع کرتے ہیں تو آپ اپنی چمک کھو دیتے ہیں کیونکہ آپ کو زندگی کو ہر گزرنے والے لمحے میں جینا مقدر ہے۔ جی ہاں، آپ ایک تبدیلی سے گزر رہے ہیں، لیکن اپنے آپ کو تھوڑی جگہ اور وقت دیں تاکہ شفا یاب ہوسکیں، بجائے اس کے کہ اپنے اندرونی شیطانوں کو باہر کی طرف پھینکیں۔ یہ واقعی کسی کی غلطی نہیں ہوسکتی، صرف غلط فہمی اور مواصلات کا ایک کلاسیکی معاملہ۔ ایک شاندار وقت آپ کے لیے آگے ہے، تحفظ اور خوشی کے ساتھ بھرا ہوا۔ زندگی کو جشن منانے کے تمام طریقوں پر توجہ مرکوز کریں، بجائے اس کے کہ ان تمام چیزوں کو دیکھا جائے جن میں بہتری کی ضرورت ہے۔

منفی: بہت زیادہ بے پرواہی کا شکار ہو سکتے ہیں۔

اہم خیال: تھوڑا سا غور و فکر آپ کو میراتھن کےلیے ایندھن فراہم کرے گا۔

 

جدی:

23 دسمبر تا 20 جنوری

مثبت: آپ ان روابط اور رشتوں پر کام کر رہے ہیں، آپ یہاں اس تمام خوبصورتی اور محبت کو دیکھنے کےلیے تیار ہیں جو آپ کے ارد گرد ہے۔ آپ یہاں ہیں، اپنی خواہش پوری ہونے والے دور میں جہاں آپ اپنے باغ میں کھلنے والے چھوٹے سے چھوٹے پھولوں کو تسلیم کر رہے ہیں اور انہیں دیکھ رہے ہیں۔ ایک مشکل اور آزمائش کا دور اب آپ کےلیے ختم ہوگیا ہے، ایک آرام دہ اور پیار بھرا دور آپ کےلیے گلے لگانے کےلیے یہاں ہے۔ آپ اسے زیادہ سے زیادہ کیسے بنائیں گے؟ چھوٹے لمحات کو سمیٹ کر، اپنے خوشی کے وقتوں میں موجود ہو کر اور ایک مشکل ماضی کی طرف اپنی پشت پھیرنے اور اپنے خوشگوار مستقبل پر توجہ مرکوز کرنے کا انتخاب کرکے۔

منفی: بہت زیادہ سخت گیر اور خود کو دوسروں سے الگ تھلگ محسوس کر سکتے ہیں۔

اہم خیال: تشویش بھری سوچوں کو دور ہونے دیں۔

 

دلو:

21 جنوری تا 19 فروری

مثبت: اپنے ماضی کی طرف دیکھتے ہوئے جیسے کہ یہ آپ کی زندگی میں واحد سنہری دور تھا، صرف ایک چیز کرتا ہے، آپ کو اپنے موجودہ وقت میں ایک اور سنہری دور بنانے سے دور رکھتا ہے جسے آپ قریب مستقبل میں یاد کرسکتے ہیں۔ اپنے دل اور دماغ کو اپنے ارد گرد والوں کےلیے کھولیں، ہر چیز کو ممکنہ حد تک الگ لینس سے دیکھیں، نقطہ نظر دوبارہ حاصل کرنے کےلیے۔ شاید چیزیں اتنی بری نہ ہوں جتنی آپ کو لگ رہا ہے۔ وہ یقینی طور پر مکمل طور پر اچھا محسوس نہیں کرسکتے ہیں، لیکن آپ ابھی بھی اس سے زیادہ سبز چراگاہ میں ہیں جتنا آپ سوچتے ہیں۔ اس پر توجہ مرکوز کریں کہ آپ کی زندگی میں کیا کام کر رہا ہے تاکہ اسے بڑھانے میں مدد ملے۔

منفی: دوسروں کی رائے کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

اہم خیال: مستقبل میں جھانکیں۔ اگر یہ ایک سال میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، تو اسے آج آپ کو کھا جانے نہ دیں۔

 

حوت:

20 فروری تا 20 مارچ

مثبت: آگے بڑھنے کے قابل یا انجان، رفتار کی دھڑکن پر نظر ڈالیں، اور شاید یہاں تک کہ گڑھوں میں تیر لیں، وہ ممکنہ طور پر وہ زیر دہلیز ہے جو آپ محسوس کر رہے ہیں۔ لیکن جب آپ واقعی گہرائی سے دیکھتے ہیں یا بلکہ زوم آؤٹ کرکے، آپ محسوس کرتے ہیں کہ جو اب خوفناک لگتا ہے وہ صرف ایک دانت نکالنے والا چیلنج ہوسکتا ہے، جو اب ناقابل یقین محسوس ہوتا ہے وہ صرف آپ کو اپنے وعدے اور وابستگیوں کا احترام کرنے کےلیے نیچے لانے کے لیے یہاں ہوسکتا ہے، اور جو روبوٹ محسوس ہوتا ہے وہ واقعی آپ کو اپنی بصیرت اور اس چیز کے لیے محبت کو استعمال کرنے کے لیے اکسا رہا ہے جس کا آپ سامنا کر رہے ہیں تاکہ آپ اپنی زندگی کے اس خودکار ورژن سے آزاد ہو سکیں؛ اپنے فیصلوں کو احتیاط سے تول کر اور اپنے خوابوں والے چشمے دوبارہ آن کریں۔

منفی: بہت زیادہ حساس ہونے کی وجہ سے دباؤ میں آسانی سے آ جاتے ہیں۔

اہم خیال: اس دن سے گزرنے کے لیے مزاج میں لچک اختیار کریں۔

 

(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)

متعلقہ مضامین

  • وفاق کو قرض دینے کی حیثیت بھی رکھتے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکادعویٰ
  • وفاق ہم سے امداد مانگ رہا ہے، ہم امداد دینے کے قابل بھی ہیں، وزیرعلیٰ علی امین گنڈاپور
  • علی ظفر کی بے دردی سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
  • فلسفۂ قربانی
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • عید پر صحیح جانور چننا بچوں کا کھیل نہیں، جرمن سفیر ایلفرڈ گرانیس
  • تم ہمارے جیسے کیسے ہو سکتے ہو؟
  • علی ظفر کی بیدری سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
  • میرا جسم میری مرضی کا مطلب فحاشی نہیں, خود مختاری ہے؛ میرا سیٹھی
  • ایک افریقی سیاسی راک اسٹار کی تقریر (حصہ دوم)