جیمز ویب خلائی دوربین کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ سائنس دانوں نے پہلی بار ہمارے نظام شمسی سے باہر کے سیاروں میں اہم گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔دی ایسٹرو فزیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق گیس پر مبنی بڑے سیارے زندگی کی میزبانی کرنے کے اہل نہیں ہیں، لیکن اس تحقیق سے یہ اشارہ ضرور مل جاتا ہے کہ دور دراز سیارے کیسے تشکیل پاتے ہیں۔زمین سے 130 نوری سال دور HR 8799 نظام کی عمر صرف تین کروڑ سال ہے، جو ہمارے نظام شمسی کے 4.

6 ارب سال کے مقابلے میں تقریباً نومولود بچہ ہے۔تحقیق کے مطابق امریکا کی قیادت میں محققین کی ایک ٹیم نے اس نظام کے چاروں معروف سیاروں کے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا براہ راست پتہ لگانے کے لیے جیمز ویب دوربین کا استعمال کیا۔انہوں نے ویب کے کورونوگراف آلات استعمال کیے، جو روشن ستاروں کی روشنی کو روکتے ہیں تاکہ ان کے گرد گھومنے والے سیاروں کا بہتر نظارہ کیا جا سکے۔جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے فلکیاتی طبیعیات دان اور تحقیق کے اہم مصنف ولیم بالمر کا کہنا ہے کہ ’یہ آسمان کی طرف دیکھتے وقت سورج کے سامنے اپنا انگوٹھا رکھنے کے مترادف ہے۔‘عام طور پر، ویب ٹیلی سکوپ صرف ان بیرونی سیاروں کا پتہ لگا سکتی ہے، جب وہ اپنے میزبان ستارے کے سامنے سے گزر رہے ہوتے ہیں۔اس کو ’ٹرانزٹنگ طریقہ‘ کہا جاتا ہے اور اسی کے ذریعے ویب نے 2022 میں گیسی سیارے WASP-39 کے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا بالواسطہ پتہ لگایا تھا۔زمین پر زندگی کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ ضروری ہے، اسی لیے اسے زمین سے باہر کسی اور سیارے پر زندگی کی تلاش کے لیے اہم ہدف سمجھا جاتا ہے۔دوسری جانب چونکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ سرد خلاؤں میں جم کر برف کے چھوٹے ذرات میں تبدیل ہو جاتی ہے، اس لیے اس کی موجودگی سیاروں کی تشکیل پر روشنی ڈال سکتی ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر کا انکشاف
  • کراچی:سائٹ ٹائون میں مزید 14 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا انکشاف
  • اکشے کو سیٹ پر 100 انڈے کیوں مارے گئے؟ کوریوگرافر کا حیران کن انکشاف
  • پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کی خاتون کو باہر ملک جانے سے روک دیا گیا
  • حیدرآباد: پکا قلعہ کے باہر بچے وبڑے پتنگ کی خریداری میں مصروف ہیں
  • پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • بھارتی آلودہ ہواؤں سے پنجاب میں فضائی آلودگی بڑھ گئی، شہریوں کو بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت