— فائل فوٹو

پشاور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملے کے کیس میں ایم پی اے ارباب وسیم، سابق ایم پی اے ملک واجد سمیت 9 ملزمان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں 9 مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

پراسیکیوشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نامزد ملزمان سماعت پر پیش نہیں ہوئے۔

پراسیکیوشن نے بتایا کہ ملزمان 9 مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملے کے کیس میں نامزد ہیں، اُنہوں نے احتجاج کے دوران ریڈیو پاکستان کی عمارت میں آگ لگائی تھی۔

عدالت نے ملزمان کو گرفتار کر کے اگلی سماعت پر پیش کرنے کا حکم  دے دیا اور مزید سماعت 25 مارچ تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ریڈیو پاکستان

پڑھیں:

اے پی پی میگا کرپشن کیس، 13 ملزمان کی ضمانت خارج، 7 ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار

اے پی پی میگا کرپشن کیس میں 13 ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج  ہوگئی، ایف آئی اے نے 7 ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق منگل کو اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے مقدمے کے نامزد ملزمان فرقان راؤ، معظم جاوید کھوکھر، ارشد مجید چوہدری، محمد غواث، اظہر فاروق، اعجاز مقبول، ثاقب کلیم، خرم شہزاد، ادریس احمد، شاہد لطیف، غلام مرتضیٰ، طاہر گھمن، ساجد علی، عمران منیر اور عدنان اکرم باجوہ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری  کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ شفاف تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے اور تمام ملزمان کے خلاف ٹھوس دستاویزی شواہد موجود ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق کئی ملزمان کے اکاؤنٹس میں غیر قانونی طور پر رقوم منتقل ہوئیں، جن کی برآمدگی ضروری ہے۔  مزید بتایا گیا کہ ملزمان نے پراویڈنٹ فنڈ اور سیلری اکاؤنٹس سے رقوم نکلوائیں۔

ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر(لیگل) خوشنود بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان تنخواہیں بھی لیتے رہے اور پنشن بھی وصول کرتے رہے، ملزمان کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ پنشن شیٹ میں اپنا نام بھی شامل کرلیتے تھے اور جب پنشن جاری کی جاتی تو اضافی رقم اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پراویڈنٹ فنڈ ملازمین کی تنخواہوں سے کٹتا ہے جو ادارے کے پاس ان کی امانت ہوتی ہے، ملزمان پراویڈنٹ فنڈ کی رقم ہالی ڈے ان ہوٹل میں واقع بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل کرتے اور وہاں سے کیش  کی صورت نکلواتے اور دیگر اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ارشد مجید چوہدری 2021ء سے لے کر2024ء تک ڈی ڈی او رہا، اس دور میں اس نے اپنے اکاؤنٹ میں 6 کروڑ 61 لاکھ روپے منتقل کئے جبکہ 18کروڑ اور 24 کروڑ کے چیکس ان کے دستخطوں سے بینک سے کیش کرائے گئے۔

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اظہر فاروق جو کہ کیشیئر تھا اور تمام پیسے بینک میں جا کر خود نکلوانے میں ملوث ہے، اظہر فاروق کے ذاتی اکاؤنٹ میں 8 کروڑ روپے منتقل کئے گئے۔

ایف آئی اے نے بتایا کہ عدنان اکرم باجوہ جو کہ اے پی پی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر (ای ڈی ) رہے، مالی معاملات کے واؤچرز پر ان کے تصدیق شدہ دستخط موجود ہیں، انہوں نے بطور ای ڈی کئی واؤچرز اور چیکس پر غیر قانونی دستخط کیےہیں۔

انہوں نے بتایا کہ غواث خان نے بھی بطور ای ڈی 7 کروڑ روپے کا چیک جو کہ تنخواہ کی مد میں تیار کیا گیا، اس پر دستخط کئے جبکہ ادارے کے ملازمین کی اس وقت تنخواہ صرف 3 کروڑ روپے بنتی تھی، 4 کروڑ روپے اضافی غیرقانونی طریقے سے منتقل کئے گئے۔ ایف

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ادریس چوہدری اور طاہر گھمن دونوں آڈٹ انچارج رہے ہیں، ان کی ذمہ داری تھی کہ ہر ماہ آڈٹ رپورٹ تیار کرتے، انہی کے دور میں ایک ملزم کو 90 لاکھ روپے تنخواہ دی گئی جس کا انہوں نے کوئی آڈٹ نہیں کیا جس سے  ان کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔

ایف آئی اے کے تفتیشی آفیسر محمد جنید نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ثاقب کلیم کے اکاؤنٹ میں 61 ہزار روپے سے زائد رقم پنشن کے اکاؤنٹ سے ٹرانسفرکی گئی۔ ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم عمران منیر پی ایف سیکشن کے انچارج تھے ، انہوں نے پی ایف اکاؤنٹس سے 5 کروڑ روپے کی رقم ہالی ڈے ان بینک برانچ میں جمع کرائی اور پھر وہاں سے تین الگ الگ چیکس کے ذریعے مذکورہ رقم نکلوالی۔

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 21کروڑ روپے کے چیکس ہالی ڈے ان بینک برانچ سے کیش کرائے گئے جس کے حوالے سے ڈیپارٹمنٹل انکوائری کی گئی ہے، ملزم عمران منیر نے 2کروڑ 84 لاکھ روپے کے تین چیکس مجاز اتھارٹی کی  منظوری کے بغیر ٹرانسفر کئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم اعجاز مقبول نے دو چیکس اس وقت کے  منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی ) کے نام پر وصول کئے جس پر ہم نے تحقیقات اورریکارڈ سے یہ پتہ لگایا ہے کہ کسی  ایم ڈی نے نہ ہی ان کی منظوری دی اور نہ ہی اعجاز مقبول کو وہ چیکس وصول کرنے کا کہا ۔

ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ تفصیلی  انکوائری کرکے مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں ، ہم ملزمان کی گرفتاری چاہتے ہیں ، کئی ملزمان کے اکائونٹس میں براہ راست رقم منتقل ہوئی۔

اسپیشل جج سینٹرل ہمایوں دلاور نے اے پی پی میگا کرپشن کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے 13 ملزمان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کرتے ہوئے ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیئے جس پر ایف آئی اے نے 7 ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • 9مئی مقدمات میں عمر ایوب اور شبلی فراز سمیت پی ٹی آئی کے14رہنماؤں کے اشتہار جاری
  • 26نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فرد جرم عائد
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وارنٹ گرفتاری برقرار
  • 26 نومبر احتجاج کیس، 11 ملزمان پر فرد جرم عائد
  • جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل نوٹی فکیشن منسوخ، عمران خان ویڈیو لنک پر پیش ہونگے
  • اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس: علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • راولپنڈی، جی ایچ کیو حملہ سمیت 9 مئی کے 12 اہم مقدمات کی سماعت آج ہو گی
  • اے پی پی میگا کرپشن کیس، 13 ملزمان کی ضمانت خارج، 7 ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار