ملک ہے تو ہم ہیں، ملکی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی چیز نہیں: آرمی چیف سید عاصم منیر کا قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں، کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں۔
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی سے خطاب میں آرمی چیف سید عاصم منیر نے کہا کہ اگر یہ ملک ہے تو ہم ہیں، ملکی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی چیز نہیں۔ علما ءسے درخواست ہے وہ خوارج کی طرف سے اسلام کی مسخ شدہ تشریح کا پردہ چاک کریں۔ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں، کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں، یہ ہماری اور ہماری آنے والی نسلوں کی بقا ءکی جنگ ہے۔پائیدار استحکام کےلیے قومی طاقت کے تمام عناصر کو ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنا ہو گا، ہم کو بہتر گورننس اور مملکت پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کی ضرورت ہے۔
رن وے سے اڑان بھرتے ہی طیارہ سمندر میں جا گرا، ہلاکتیں
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے یہ بھی کہا کہ ہم کب تک ایک سافٹ اسٹیٹ کے طرز پر بے پناہ جانوں کی قربانی دیتے رہیں گے، ہم گورننس کے گیپس کو کب تک افواج پاکستان اور شہداء کے خون سے بھرتے رہیں گے۔ اگر یہ ملک ہے تو ہم ہیں لہٰذا ملک کی سلامتی سے بڑھ کر ہمارے لیے کوئی چیز نہیں، پاکستان کے تحفظ کےلیے یک زبان ہوکر اپنی سیاسی اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر ایک بیانیہ اپنانا ہوگا۔
آرمی چیف نے کہا کہ جو سمجھتے ہیں کہ وہ پاکستان کو ان دہشت گردوں کے ذریعے کمزور کرسکتے ہیں آج کا دن ان کو پیغام دیتاہے کہ ہم متحد ہوکر ناصرف ان کو بلکہ ان کے تمام سہولت کاروں کو بھی ناکام کریں گے۔ہمیں اللّٰہ تعالیٰ پر پورا بھروسہ ہے جو کچھ بھی ہو جائے انشاءاللّٰہ ہم کامیاب ہوں گے۔
ٹرمپ اور پیوٹن کی ایک گھنٹہ گفتگو، اہم تفصیلات سامنے آگئیں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی سلامتی سے ا رمی چیف
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، گنڈا پور
پشاور:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔
آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔
واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔