سٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کو نئے نوٹ جاری کرنا شروع کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
سٹیٹ بینک نے عیدالفطر پر نئے کرنسی نوٹ کمرشل بینکوں کو جاری کرنا شروع کر دیئے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان نے عیدالفطر پر نئے کرنسی نوٹوں کے حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ کمرشل بینکوں کو عوام کے لیے نئے کرنسی نوٹوں کی فراہمی جاری ہے۔
اسٹیٹ بینک اس وقت بینکوں کے وسیع، ملک گیر برانچ نیٹ ورک کے ذریعے عوام کو نئے بینک نوٹوں تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے کوشاں ہے۔بیان میں اسٹیٹ بینک نے کہا کہ رواں سال ماہ رمضان کے دوران اب تک کمرشل بینکوں کی 17 ہزار برانچوں کو تمام مالیتوں میں 27 ارب روپے کے نئے بینک نوٹ فراہم کیے گئے ہیں۔
بینکوں کا اے ٹی ایم نیٹ ورک مذہبی تہوار کے موقع پر عوام کو بلا تعطل معیاری اور صاف ستھرے بینک نوٹ جاری کرے گا۔ تاکہ عوام کو نئے بینک نوٹوں کی باآسانی اور مؤثر فراہمی ہو۔ اس کے لیے کیش مانیٹرنگ ٹیمیں بھی تعینات کی ہیں۔اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ کمرشل بینکوں کی شاخیں عوام کو عید کے لیے نئے کرنسی نوٹ فراہم کریں گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نئے کرنسی نوٹ کمرشل بینکوں اسٹیٹ بینک بینک نوٹ عوام کو کے لیے
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے حالیہ معاشی اشاریوں اور مستقبل کے امکانات کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا۔ مئی 2025 میں مہنگائی کی شرح 3.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جو اندازوں کے مطابق رہی، جبکہ عمومی سطح پر قیمتوں میں ہلکی سی کمی دیکھی گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی کا دباؤ آئندہ مالی سال میں بتدریج کم ہونے اور استحکام کی جانب بڑھنے کی امید ہے جب کہ معیشت کی رفتار میں بتدریج بہتری آ رہی ہے اور آئندہ سال ترقی کی شرح میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
تاہم مرکزی بینک نے خبردار کیا ہے کہ تجارتی خسارے میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، اور بیرونی سرمایہ کاری و ترسیلاتِ زر کی آمد میں سستی دیکھی گئی ہے۔ اعلامیے میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا کہ اگر آئندہ بجٹ میں بعض مجوزہ اقدامات نافذ ہوئے تو وہ درآمدات میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں، جس سے تجارتی خسارہ مزید گہرا ہو سکتا ہے۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی نے موجودہ شرح سود کو معیشت میں مالیاتی استحکام اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مناسب اور ضروری قرار دیا ہے، تاکہ درمیانی مدت میں قیمتوں میں توازن قائم رکھا جا سکے۔