بھارت: مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کا مقبرہ گرانے کے مطالبے پر ہنگامہ آرائی، ناگ پور میں کرفیو نافذ
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
بھارتی ریاست مہاراشٹر میں مغل حکمران اورنگزیب عالمگیر کا مقبرہ گرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہندو انتہا پسندوں نے ہنگامہ آرائی کی ہے، جس پر مہاراشٹر کے شہر ناگ پور میں غیرمعینہ مدت تک کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے کی گئی ہنگامہ آرائی کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں بھارت: ہولی کے موقع پر مساجد ترپال سے ڈھک دی گئیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتہا پسندوں کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے دوران متعدد افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں، جن میں 15 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ اور ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس نے بتایا کہ انتہا پسندوں نے ہنگامہ آرائی کے دوران توڑ پھوڑ کی اور کئی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔
پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی کرنے والے قریباً 50 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، اور علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتہا پسند وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں نے ہنگامہ آرائی کے دوران مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کا پتلا جلایا۔
یہ بھی پڑھیں بابری مسجد کے انہدام کے بعد اب سنبھل مسجد ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ انتہا پسند گروپ وشوا ہندو پریشد کا مطالبہ ہے کہ اورنگ آباد سے مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کا مقبرہ مسمار کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتہا پسند ہندو اورنگزیب عالمیگر بھارت توڑ پھوڑ کرفیو نافذ مغل بادشاہ مقبرہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتہا پسند ہندو اورنگزیب عالمیگر بھارت توڑ پھوڑ کرفیو نافذ مغل بادشاہ وی نیوز اورنگزیب عالمگیر کا ہنگامہ آرائی کے انتہا پسندوں میڈیا رپورٹس کے مطابق
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔