ٹرمپ اور پوٹن کا یوکرین جنگ کے خاتمے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے دو گھنٹوں پر محیط گفتگو میں یوکرین اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور پوٹن نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یوکرین کی جنگ کا اختتام ایک پائیدار امن کے ساتھ ہونا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے دونوں رہنماؤں نے اس اہم امور پر 2 گھنٹے سے زائد وقت تک بات چیت کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا اور روس کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یوکرین اور روس دونوں کی جانب سے اس جنگ میں استعمال ہونے والے پیسوں کو اپنے عوام کی ضروریات پر خرچ کرنا زیادہ بہتر ہوگا۔
امریکی صدر نے کہا کہ یہ تنازع کبھی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا اور اسے بہت پہلے ہی نیک نیتی کے ساتھ پُرامن طور پر ختم کر دینا چاہیے تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ثنا یوسف کا قتل ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے،آصفہ زرداری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (آن لائن) خاتون اول بی بی آصفہ زرداری کی طالب علم ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، اس تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ایک بیان میں رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ زرداری نے خواتین کے خلاف تشدد پر مبنی بڑھتے رویوں پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے ثناء یوسف کے ورثاء، برادری اور اس الم ناک سانحے پر غمزدہ تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہارکیا۔ثناء یوسف کے جاں بحق ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر مقتولہ کے خلاف کی جانے والی کردار کشی پر بی بی آصفہ زرداری نے اظہار افسوس کیا اور کہا کہ ثنا یوسف کا قتل صرف اپنے حقوق کا اظہار کرنے پر ہونے والے تشدد کی ایک دردناک مثال ہے، ثناء یوسف کو خواب دیکھنے، ترقی کرنے اور ایک روشن مستقبل کا حق حاصل تھا، ثنا یوسف کو ایک آزاد اور محفوظ زندگی جینے کا پورا حق تھا۔ آصفہ زرداری نے کہا کہ ثنا یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ محض ایک پرتشدد واقعہ نہیں بلکہ ناں کہنے کی سزا تھی، ثنا یوسف کے ساتھ ہونے والا بہیمانہ سلوک ہم سب کے لیے باعثِ شرم ہونا چاہیے، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والا تشدد کوئی نیا یا غیر معمولی مسئلہ نہیں، مردانہ برتری کی سوچ سے جنم لینے والے تشدد کو ثقافت یا روایت کے نام پر مزید برداشت نہیں کیا جاسکتا۔