پہلی بات تو یہ کہ یہ بہت اہم اجلاس تھا، شذرہ منصب علی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) ڈاکٹر شذرہ منصب علی کا کہنا ہے کہ پہلی تو بات یہ ہے کہ یہ بہت ہی اہم اجلاس تھا، اس کے بارے میں کہا گیا کہ بند کمروں میں تھا اور یہ تھا وہ تھا، کچھ ایسی باتیں ہوتی ہیں کچھ ایسی چیزیں ہوتی ہیں، پاکستان اپنے ملک کے بارے میں جو آپ اوپنلی نہیں کر سکتے اس لیے ان کیمرہ اجلاس کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عسکری قیادت ، سیاسی تمام قیادت موجود تھی، ہم جو ڈسکس کر رہے تھے وہ ایکسیسٹینشل تھریٹ جو پاکستان کو اس وقت ہے، پچھلے ایک سال سے آپ دیکھیں کہ کس تیزی سے ساری چیزیں بڑھ رہی ہیں، اب یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے وقت میں یہ نہیں تھا اس لیے نہیں تھا کہ اس سے پہلے آپریشنز ہو چکے تھے۔
رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس طرح ہوا تھا کہ پولیٹیکل کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی صبح اس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ، اکثریت نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم جائیں گے ان میں سے چار یا پانچ ایسے تھے جنہوں نے کہا تھا کہ ہمیں نہیں جانا چاہیے، اس بنیاد پر یہ طے ہو گیا تھا کہ ہم جائیں گے، لسٹ بن گئی تھی لیکن لسٹ کو ابھی تک ہم نے ڈسکلوز نہیں کیا تھا، باہمی اعتماد کی بنیاد پر صرف اسپیکر صاحب کے ساتھ شیئر کیا تھا کہ یہ ہماری لسٹ ہے۔
دفاعی تجزیہ کار (ر) میجر جنرل زاہد محمود نے کہا کہ پاکستان جنگ میں ہے، پاکستان کے خلاف وار کی ایپلی کیشن ہے، ہم وار کنڈیشن میں ہیں، ہائبرڈ کی ایپلی کیشن ہوئی ہے، گرے میں ہیں اور اینیمی از لارج، یہ مت سمجھیے گا کہ ایک ناراض آدمی ویپن لیکر پہاڑوں پر چڑھ گیا ہے ، پوری اسٹیٹ کی سوچ ، پورے اس سٹیٹ کا میڈیا، انھوں نے ایک اسکیم بنائی ہوئی ہے جو پاکستان پر ایپلی کیشن ہے، اسپیشسلی بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں، اس سٹیٹ کے بیچ میں ہماری پالیٹکس اور ہر چیز چل رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔