خیبر، 25 روز بعد طورخم تجارتی گزرگاہ کی بحالی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پشاور:
پاکستانی جرگہ کے سربراہ اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کے ایڈوائزر سید جواد حسین کاظمی نے ایکسپریس نیوز کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ افغان جرگہ نے اپنے حکام کو مشترکہ جرگہ کے فیصلے پر راضی کرلیا ہے، جس کے تحت طورخم تجارتی گزرگاہ کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سید جواد حسین کاظمی کے مطابق، افغان جرگہ نے افغان حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے پاکستانی جرگہ کو آگاہ کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ طورخم سرحد کو ہرقسم کی آمدورفت کے لئے کھول دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آج صبح 9 بجے طورخم سرحد پر پاکستان اور افغان سیکورٹی حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس کے بعد تجارتی گزرگاہ کی بحالی کا عمل شروع ہو گیا۔
کاظمی کے مطابق، پاکستانی سیکورٹی حکام اور افغان حکام کے درمیان اس فیصلے پر مکمل اتفاق ہوا اور جرگہ معاہدے کے مطابق فلیگ میٹنگ کے بعد طورخم سرحدی گزرگاہ ہرقسم کی آمدورفت کے لئے کھول دی جائے گی۔
اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی کی امید کی جا رہی ہے۔
سید جواد حسین کاظمی نے مزید بتایا کہ پاک افغان مشترکہ جرگہ نے فائر بندی پر اتفاق کیا ہے اور افغان فورسز کی جانب سے متنازعہ تعمیرات بند کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔
متنازعہ تعمیرات کے معاملے پر فیصلہ جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (JCC) کے اجلاس میں کیا جائے گا، جس کے لئے دونوں ممالک وقت کا تعین کریں گے۔
کاظمی نے یہ بھی بتایا کہ 21 فروری کو افغان فورسز کی طرف سے پاکستانی حدود میں تعمیرات پر کشیدگی پیدا ہونے کے بعد طورخم تجارتی گزرگاہ کو بند کر دیا گیا تھا۔
سرحد کی بندش کے باعث روزانہ کی بنیاد پر پاکستانی خزانہ کو 3 ملین ڈالرز کا نقصان ہو رہا تھا۔ گزشتہ 25 دنوں میں تجارتی گزرگاہ کی بندش سے 75 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔
سید جواد حسین کاظمی نے مزید کہا کہ طورخم کے راستے یومیہ اوسطاً 10 ہزار افراد کی آمدورفت ہوتی ہے، اور تجارتی گزرگاہ کی بندش سے ہزاروں کارگو گاڑیاں دونوں جانب پھنس گئی ہیں۔
آج صبح کسٹم حکام نے عملے کو طلب کر لیا ہے، اور پولیس سمیت تمام متعلقہ حکام کو حاضر ہونے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ تجارتی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کیا جا سکے۔
طورخم تجارتی گزرگاہ کی بحالی سے دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات میں نئی روح پھونکنے کی توقع کی جا رہی ہے، جس سے پاکستان کو اقتصادی فائدہ حاصل ہو گا اور کشیدگی کا خاتمہ ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طورخم تجارتی گزرگاہ سید جواد حسین کاظمی تجارتی گزرگاہ کی کی بحالی بتایا کہ کاظمی نے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے، امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔
ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔