امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فیڈرل ججز کے فیصلوں پر شدید تنقید اور ججز کو مواخذے کا سامنا کروانے کی دھمکے کے بعد امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس برہم ہوگئے۔

امریکی چیف جسٹس جون روبرٹس نے ایک بیان میں کہا کہ 2 صدیوں سے زیادہ عرصے سے یہ طے ہے کہ کسی عدالتی فیصلے پر اختلاف رائے کے نتیجے میں مواخذہ ایک مناسب جواب نہیں ہے۔

امریکی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے معمول کے اپیل کے جائزے کا عمل موجود ہے۔

یہ بیان امریکی چیف جسٹس نے چیمبر سے باہر دیا ہے اور امریکا سمیت دنیا بھر میں کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ ججز کسی معاملے پر اپنے خیالات اس طرح کے بیانات سے ظہارکریں۔

واضح رہے کہ واشنگٹن کے ڈسٹرکٹ جج جیمز بوسبرگ نے وینزویلا سے تعلق رکھنے رکھنے والے مبینہ گینگ ممبرز کو ملک بدر کرنے کے صدارتی حکمنامے پر حکم امتناع جاری کیا تھا جس پر پیر کے روز صدر ٹرمپ نے مذکورہ جج کو مواخذے کی دھمکی دی تھی۔

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں وہ کررہا ہوں جو میرے ووٹرز مجھے کرتا دیکھنا چاہتے ہیں، اس قسم کے ججز کا مواخذہ ہونا چاہیے۔

امریکا میں صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد ان کے سیاسی مخالفین اور نقادوں کا کہنا ہے کہ ملک بدترین سیاسی اور آئینی بحران کی طرف جاسکتا ہے کیوں کہ صدر اور ان سے منسلک امریکی حکام عدالتی فیصلوں کی پیروی نہیں کررہے ہیں۔

یاد رہے کہ جنوری میں حلف اٹھانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سینکڑوں صدارتی حکمناموں پر دستخط کیے تاہم ان میں سے کئی ایک کو امریکی عدالتوں میں چیلنج کیا گیا جس پر وائٹ ہاؤس اور امریکی عدالتوں کے درمیان سرد مہری کی فضا پیدا ہوگئی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چیف جسٹس

پڑھیں:

توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ