رمضان ٹرانسمیشن کے باعث لوگ اب فاقے کرتے ہیں: بشریٰ انصاری
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کا بڑا نام، ہر فن مولا اداکارہ بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ رمضان ٹرانسمیشن کی وجہ سے لوگ اب روزے رکھ کر عبادت نہیں کرتے فاقے کرتے ہیں۔
سینئر اداکارہ نے حال ہی میں اپنے یوٹیوب چینل پر نیا وی لاگ شیئر کیا ہے جس میں انہوں نے افطاری کا اہتمام کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین سے دل کی باتیں کی۔
انہوں نے رمضان ٹرانسمیشن کے ٹرینڈ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی وجہ سے لوگ عبادت میں توجہ کم دیتے ہیں۔
سنیئر اداکارہ نے کہا کہ ہر دوسرے چینل پر یہی سرگرمی چل رہی ہے، اب ہمارے یہاں کتنی رمضان ٹرانسمیشنز ہو گئی ہیں، پہلے بھی ہوتی تھیں لیکن اس وقت لوگ اتنا دیکھتے نہیں تھے، وہ وقت اچھا تھا، لیکن آج کل لوگ شوق سے دیکھتے ہیں، میں خود بھی مختلف چینلز کی رمضان ٹرانسمیشن میں جا کے بیٹھ جاتی ہوں، لوگوں کا دل بہل جاتا ہے، انہیں اچھا لگتا ہو گا، روزہ آرام سے گزر جاتا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جب ہم یہ ٹرانسمیشن نہیں دیکھتے تھے اس وقت عبادت زیادہ کرتے تھے، کوئی دوسرا کام نہیں ہوتا تھا تو قرآن شریف کی تلاوت کر لیا کرتے تھے، تسبیح پڑھ لیا کرتے تھے۔
بشریٰ انصاری نے یہ بھی کہا کہ اس وقت روزہ، روزہ ہوتا تھا فاقہ نہیں، اب تو بغیر عبادت، قرآن شریف پڑھے بغیر یا تسبیحات کے بغیر، صرف رمضان ٹرانسمیشن دیکھ کر روزہ، روزہ نہیں فاقہ ہوتا ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
کراچی آرٹس کونسل میں 38 روزہ ورلڈ کلچر فیسٹیول کا آغاز
کراچی (اسٹاف رپورٹر)آرٹس کونسل آف پاکستان میں دوسرے ورلڈ کلچر فیسٹیول (ڈبلیو سی ایف) کا آغاز 31 اکتوبر کو دھوم دام سے ہوگیا، پہلے دن میٹھی گیت، جوش بھرے رقص اور دلچسپ پرفارمنس آرٹ سب کا مرکز رہے۔ویب ڈیسک کے مطابق افتتاحی تقریب کے دوران مہمانوں کے آتے ہی باہر کھلے میدان میں مشہور مجسمہ ساز امین گلجی اور ان کی ٹیم نے ’دی گیم‘ نامی پرفارمنس آرٹ پیش کی۔مذکورہ آرٹ پرفارمنس کے بعد مرکزی ہال میں رسمی تقریب ہوئی، سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ مہمانِ خصوصی تھے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ آرٹس کونسل شہر ہی نہیں، پورے ملک کا ثقافتی دل بن چکا ہے۔ گزشتہ سال 44 ممالک تھے، اب 142 ممالک اور 1000 سے زائد فنکار فیسٹیول میں موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ کا دارالحکومت کراچی دنیا کا استقبال کر رہا ہے، فن صرف خوبصورتی نہیں، یہ شفا، رابطہ اور مزاحمت کی طاقت ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ کی ثقافتی روایات، شاہ عبداللطیف بھٹائی کی شاعری اور صوفی دھنوں کا ذکر بھی کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فنکار نسل کشی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اور انہوں نے بھی آرٹس کونسل کے پلیٹ فارم سے سب فنکاروں کے ساتھ آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں 21ویں صدی کی سب سے بڑی نسل کشی ہوئی لیکن اب عارضی جنگ بندی ہو چکی ہے، ثقافت لوگوں کو جوڑتی ہے۔فیسٹیول کے آغاز کے پہلے ہی دن ’شاہ جا فقیر‘ کے گروپ نے شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری پر مبنی سر ماروی پیش کیا، نیپال سے تعلق رکھنے والے مدن گوپال نے اپنے ملک کا گیت گایا، جس میں انہوں نے کراچی کا لفظ شامل کیا۔پہلے ہی دن لسی ٹاسکر (بیلجیم) نے بیس کلیرنیٹ پر جادو جگایا، عمار اشکر (شام) نے ڈھولک کے ساتھ عربی اور سندھی فیوژن پر پرفارمنس کی جب کہ اکبر خمیسو خان نے الغوزہ پر سب کو تالیاں بجوانے پر مجبور کیا۔اسی طرح زکریا حفار (فرانس) نے سنتور کی نرمی سے دل جیتا، کانگو کے اسٹریٹ ڈانسرز کی پرفارمنس نوجوانوں کو بہت پسند آئی، بیلیٹ بیونڈ بارڈرز (امریکا) کے پرفارمرز نے دو سولو ڈانس جنگ کا رقص اور تضاد پیش کیا جب کہ شیرین جواد (بنگلہ دیش) نے خوبصورت گلوکاری کی۔