’ہمیں ہمارا مجسمہ آزادی واپس دیں‘ فرانسیسی سیاستدان کا مطالبہ اور وائٹ ہاؤس کا جواب
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
امریکا میں لینڈ مارک سمجھے جانے والے مجسمہ آزادی دراصل فرانس نے بطور تحفہ امریکیوں کو دیا تھا تاہم اب فرانس کے ایک سیاستدان نے اس تحفے کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانس کے پارلیمنٹ کے ممبر رافیل گلکسمین نے رواں ہفتے بیان دیا کہ ہمیں ہمارا مجسمہ آزادی واپس کریں، یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے تحفہ تھا مگر بظاہر آپ اسے پسند نہیں کرتے، یہ مجسمہ فرانس میں زیادہ خوش رہے گا۔
اس پر وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ فرانس کو اس امریکی مدد کے لیے ہمارا شکرگزار ہونا چاہے جو ہم نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران انہیں دی۔
یہ بھی پڑھیے: وزیر اعظم شہبازشریف کو ترک صدر اردوان نے کون سی گاڑی تحفہ دی؟
تاہم رافیل گلکسمین نے ردعمل میں کہا کہ اس امداد کے لیے ہمیشہ آپ کے شکرگزار ہیں لیکن اگر آزاد دنیا کو نہیں چاہیے تو ہم اس (مجسمے کے) مشعل کو واپس یہاں یورپ لے آئیں گے۔
واضح رہے کہ فرانسیسی سیاستدان کی طرف سے یہ بیان امریکا میں نئی ٹرمپ انتظامیہ کی آمد کے بعد یورپ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی اور امریکا کی طرف سے یوکرین پر روس سے جنگ بند کرنے کے دباؤ کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
نیویارک کے لبرٹی جزیرے میں اس عظیم الشان مجسمے کو فرانس مین بنایا گیا تھا اور 1886 میں اسے 350 حصوں میں تقسیم کرکے امریکا لاکر نصب کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
فرانسیسی سیاستدان کے مطالبے کے باوجود مجسمہ آزادی کی فرانس واپسی اس وقت کئی وجوہات سے ممکن نہیں لگ رہی۔
سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ مطالبہ فرانس کی طرف سے باضابطہ اور متفقہ طور پر نہیں آیا ہے بلکہ ایک چھوٹی سی جماعت سے تعلق رکھنے والے سیاستدان کا ذاتی مطالبہ ہے۔
پھر یہ بھی کہ فرانس امریکا کی یورپ سے متعلق پالیسی میں تبدیلی آنے کے باوجود کوشش کررہا ہے کہ کسی طرح امریکا۔فرانس تعلقات برقرار رہیں۔ اس لیے وہ کبھی بھی مجسمہ آزادی کی واپسی کا مطالبہ کرکے ان تعلقات کو مزید خراب نہیں کرے گا۔
اس لیے فی الحال مطالبے کا خبروں میں سرخی بنانے کے باوجود عملی جامہ پہننا ممکن نہیں لگ رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے۔
پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بارڈرایریا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، بارڈر ایریا سے متعلق مرکزی حکومت سے بات کریں گے، صوبے میں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈرونز کے ذریعے کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے صوبے میں دہشتگردوں کیخلاف ڈرون استعمال نہیں ہوگا، کوئی بھی شخص اسلحہ کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی، ہم نے ہر ضلع میں پولیس کی بھرتی کی منظوری دی ہے۔
لاڑکانہ اور سکھر میں پی ایم وائی پی-لاہور قلندرز ٹیلنٹ ہنٹ: 15 ہزار سے زائد نوجوانوں کی شرکت
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے اثاثے اور اختیار ہمارے پاس ہی ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، کوئی ہم سے صوبے کے اثاثے اور اختیار نہیں لے سکتا، صوبے کے اندر کسی قسم کی وفاقی فورس کارروائی نہیں کر سکتی، وفاق اپنی فورسز کو بارڈر کی حفاظت کیلئے لگائے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا صوبہ ہمیں چلانے دیں، وفاقی وزراء ہمارے صوبے سے متعلق بات نہ کریں، ہمارا صوبہ اپنے وسائل پر پیروں پر کھڑا ہوسکتا ہے، ہمارا صوبہ بجلی بنا سکتا ہے، ہمارے تمام واجبات واپس کئے جائیں، بارڈر ٹریڈ کلیئر نہ ہونے سے ہماری تجارت متاثر ہو رہی ہے، ہماری بارڈرٹریڈ کو کلیئر کیا جائے۔
سکیورٹی فورسز کامستنونگ میں آپریشن، 3 دہشت گرد ہلاک
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے افغانستان 2 نمائندے بھیجے لیکن ہمیں تحفظات ہیں، اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کر سکے، میرے صوبے کے مسائل سے متعلق محسن نقوی کچھ نہیں جانتے، میرے صوبے کا فیصلہ یہاں کے عمائدین کریں گے۔
مزید :