امریکا میں لینڈ مارک سمجھے جانے والے مجسمہ آزادی دراصل فرانس نے بطور تحفہ امریکیوں کو دیا تھا تاہم اب فرانس کے ایک سیاستدان نے اس تحفے کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

فرانس کے پارلیمنٹ کے ممبر رافیل گلکسمین نے رواں ہفتے بیان دیا کہ ہمیں ہمارا مجسمہ آزادی واپس کریں، یہ ہماری طرف سے آپ کے لیے تحفہ تھا مگر بظاہر آپ اسے پسند نہیں کرتے، یہ مجسمہ فرانس میں زیادہ خوش رہے گا۔

اس پر وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ فرانس کو اس امریکی مدد کے لیے ہمارا شکرگزار ہونا چاہے جو ہم نے پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے دوران انہیں دی۔

یہ بھی پڑھیے: وزیر اعظم شہبازشریف کو ترک صدر اردوان نے کون سی گاڑی تحفہ دی؟

تاہم رافیل گلکسمین نے ردعمل میں کہا کہ اس امداد کے لیے ہمیشہ آپ کے شکرگزار ہیں لیکن اگر آزاد دنیا کو نہیں چاہیے تو ہم اس (مجسمے کے) مشعل کو واپس یہاں یورپ لے آئیں گے۔

واضح رہے کہ فرانسیسی سیاستدان کی طرف سے یہ بیان امریکا میں نئی ٹرمپ انتظامیہ کی آمد کے بعد یورپ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی اور امریکا کی طرف سے یوکرین پر روس سے جنگ بند کرنے کے دباؤ کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

نیویارک کے لبرٹی جزیرے میں اس عظیم الشان مجسمے کو فرانس مین بنایا گیا تھا اور 1886 میں اسے 350 حصوں میں تقسیم کرکے امریکا لاکر نصب کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

فرانسیسی سیاستدان کے مطالبے کے باوجود مجسمہ آزادی کی فرانس واپسی اس وقت کئی وجوہات سے ممکن نہیں لگ رہی۔

سب سے بڑی  وجہ یہ ہے کہ یہ مطالبہ فرانس کی طرف سے باضابطہ اور متفقہ طور پر نہیں آیا ہے بلکہ ایک چھوٹی سی جماعت سے تعلق رکھنے والے سیاستدان کا ذاتی مطالبہ ہے۔

پھر یہ بھی کہ فرانس امریکا کی یورپ سے متعلق پالیسی میں تبدیلی آنے کے باوجود کوشش کررہا ہے کہ کسی طرح امریکا۔فرانس تعلقات برقرار رہیں۔ اس لیے وہ کبھی بھی مجسمہ آزادی کی واپسی کا مطالبہ کرکے ان تعلقات کو مزید خراب نہیں کرے گا۔

اس لیے فی الحال مطالبے کا خبروں میں سرخی بنانے کے باوجود عملی جامہ پہننا ممکن نہیں لگ رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

مانتے ہیں ہمارا مڈل آرڈر زیادہ مضبوط نہیں: روی بوپارہ

کراچی کنگز کے ہیڈ کوچ روی بوپارہ کا کہنا ہے کہ مانتے ہیں کہ ہمارا مڈل آرڈر زیادہ مضبوط نہیں ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مڈل آرڈر میں ضروری نہیں کہ تجربہ کار کھلاڑی کا انتخاب کیا جائے، ہماری ٹیم کی بیٹنگ لائن لمبی ہے اس لیے مڈل آرڈر کی کمزوری چھپ جاتی ہے۔

روی بوپارہ کا کہنا ہے کہ تجربہ کار اور نئے کھلاڑیوں کے ساتھ ہم نے ٹیم تبدیل کی ہے، دباؤ میں کھیل کر ہی کھلاڑیوں کو زیادہ تجربہ حاصل ہوتا ہے۔

کراچی کنگز کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ زاہد محمود کو پشاور زلمی کے خلاف کھلانے کا ارادہ تھا، زلمی کے خلاف اسی ٹیم کو ترجیح دی جو گزشتہ میچ کھیل چکے تھی۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پشاور زلمی کے خلاف اعصاب شکن مقابلہ ہوا ہے، میں خود بھی کھیل رہا ہوتا تو شاید میری ہتھیلی میں پسینہ آ جاتا، کھلاڑیوں نے واقعی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس کچھ دیر بعد ہوگا، بھارتی اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا
  • بھارتی دفاعی، ائیر و نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ سٹاف کو واپس بھیجنے کا امکان ہے
  • جرمنی، فرانس اور برطانیہ کا غزہ میں فوری امداد کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ
  • ملتان میں آزادی صحافت پر حملہ، سینیئر صحافی ارشد ملک اغواء ، صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ،بازیابی کا مطالبہ
  • ہمارا جینا، مرنا سندھ کے پانی اور انہی مسائل سے جڑا ہے، شیری رحمان
  • بدقسمتی سے سیاستدان جمہوریت کا جنازہ نکال رہے ہیں، ایمل ولی خان
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب
  • اسرائیل کا زوال قریب ہے، فرانسیسی تجزیہ کار
  • مانتے ہیں ہمارا مڈل آرڈر زیادہ مضبوط نہیں: روی بوپارہ