محکمۂ بلدیات میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کروائی جائیں: راشد خان کا اسمبلی میں مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
ایم کیو ایم کے رہنما راشد خان نے کہا کہ محکمۂ بلدیات میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کروائی جائیں۔
راشد خان نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سالڈ ویسٹ کے ملازمین کو بھی 18 سے 20 ہزار تنخواہ ملتی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سردار شاہ نے 60 ہزار اساتذہ بھرتی کیے ان کی کارکردگی کیا ہے، سرکاری اسکولوں میں فرنیچر اور واش رومز موجود نہیں ہیں۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ سول اسپتال حیدرآباد میں ساڑھے 4 ہزار اسٹاف کی کمی ہے، حیدرآباد میں ایک این آئی سی وی ڈی کی برانچ بھی قائم کی جائے۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ سندھ پولیس کی تنخواہ پنجاب پولیس کے برابر کی جائے۔
عامر صدیقی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ بلدیات نے وعدہ کیا تھا کہ کچھ اسکیمیں جون میں مکمل کریں گے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ میرے حلقے میں 20 سال سے سیوریج کی کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی، صوبے کے اسکولوں میں واش روم اور فرنیچر موجود نہیں۔
عامر صدیقی نے یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ پچھلے بجٹ میں وعدہ کیا گیا تھا کہ کورنگی کاز وے کو مکمل کریں گے، محکمۂ داخلہ کی متعدد اسکیمیں 10 سال سے چل رہی ہیں، ختم نہیں ہوئیں۔
اُنہوں نے کہا کہ آج ایوان میں سیکریٹری بلدیات موجود نہیں ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رکنِ اسمبلی آصف خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پری بجٹ کا اجلاس اپوزیشن کی تجویز پر بلایا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ کیماڑی کو اولڈ کراچی کہا جاتا ہے، جہاں پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے، حب ڈیم سے جو پانی لایا جا رہا ہے وہ کیماڑی کو بھی دیا جائے۔
آصف خان نے کہا کہ لیاری اور ڈاؤ یونیورسٹی میں کیماڑی کے طلبہ کا کوٹہ بڑھایا جائے، میرے حلقے میں 300 سال پرانے جزائر موجود ہیں جن پر ترقیاتی کام کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہوئے کہا کہ ا نہوں نے نے کہا کہ
پڑھیں:
پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔